Homeخبریںایران ، 15 نومبر کو بڑے پیمانے پر احتجاج کی ایک اور...

ایران ، 15 نومبر کو بڑے پیمانے پر احتجاج کی ایک اور اپیل تہران کی شاہراہ فتح کرنے کا عزم

لندن ( ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق مہسا امینی کی موت کے بعد مسلسل احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنے والے ایران کو 15 نومبر کو بڑے احتجاجی مظاہروں کی ایک اور اپیل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

 

یہ اپیل تین سال قبل تیل کی قیمتوں میں یکا یک دو سو فیصد اضافے کے خلاف احتجاج کرنے پر مارے جانےوالے سینکڑوں ایرانیوں کی یاد منانے اور ان کے حق میں سڑکوں پر نکلنے کے لیے کی گئی ہے۔

 

خواتین کے حق میں ایران میں مہمات منظم کرنے والی خاتون نیگن شیرا گئی اس اپیل کی محرک ہیں۔ عام طور اس طرح اپیل کرنے والے گمنام احتجاجی کارکن اپنی شناخت اور اور اپنے آپ کو خفیہ رکھتے ہیں۔

 

لیکن نیگن شیراگئی نے اس سلسلے میں اپنی ٹویٹر پر کی گئی اپیل میں ایرانی عوام کو مخاطب کر کے کہا ہے ‘ یہ گلیاں ہماری ہیں، آو ہم 15 نومبر کو تہران کی شاہراہ فتح کرنے نکلیں۔’

 

اہم بات ہے کہ ایسی ہی اپیلیں تہران کے علاوہ بعض دوسرے ایرانی شہروں کے لیے بھی کی گئی ہیں۔ جن دوسرے شہروں میں 15 نومبر 2019 کے سلسلے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد منانے کی اپیل سامنے آئی ہے ان میں اہواز، بابل۔ اصفہان، مشہد اور تبریز شامل ہیں۔

 

ان اپیل کرنے والے کارکنوں نے کہا ہے ‘ ہم ہائی سکولوں ، یونیورسٹیوں اور مارکیٹوں سے شروع کریں گے اور شہروں کی قریبی مرکزی جگہوں تک پہنچیں گے۔

 

ان کی اس اپیل کو لندن سے اپنی نشریات کو بطور خاص ایران کے لیے شروع کرنے والے ٹی وی ‘ ایران انٹرنیشنل ٹیلی ویژن ‘ نے جاری کیا ہے۔

 

تاکہ 2019 سے ایرانی حکومت کے خلاف شروع ہونےوالے احتجاج کے تین سال پورے ہونے کا دن بھی منایا جا سکے اور ایرانی حکومت کی مہنگائی سے تنگ ایران عوام کے خلاف فیصلوں کو چیلنج کیا جا سکے۔

 

یاد رہے 15 نومبر کو راتوں رات تیل کی قیمتوں میں دو سو فیصد اضافہ کرنے کے خلاف احتجاج کرنے والوں نے پولیس تھانوں پر حملے کیے تھے، جبکہ پٹرول پمپ اور بنک لوٹ لیے تھے۔

 

اس دوران ایمنسٹی انٹر نیشنل کے مطابق کم از کم 304 احتجاجی مارے گئے تھے۔ اسی لیے 2019 کے نومبر کو خونی نومبر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ ایرانی حکومت نے ان ہنگاموں کے پھوٹ پڑنے پر انٹرنیٹ بند کر دیا تھا اور سوشل میڈیا کے ذریعےاطلاعات کے پھیلاو کو روکنے کی کوشش کی تھی۔

 

بعد ازاں لندن میں قائم کیے گئے ایک ٹریبیونل نے ایران کے ایک سو شہروں میں خونی نومبر کی ہلاکتوں کی تعداد 1515 بتائی تھی۔ اب جبکہ مہسا امینی کی سولہ ستمبر کو ہونے والی ہلاکت کے خلاف شہر شہر مظاہرے کیے جارہے ہیں اس دوران ہی خونی نومبر میں ہلاک ہونے والوں کی یاد منانے کی اپیل ایرانی سکیورٹی حکام کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتی ہے۔

 

ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں ایران میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ ایرانی سکیورٹی فوسرز کے ہاتھوں سولہ ستمبر سے اب تک 326 افراد کی ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

 

ایران میں بد امنی کی تازہ لہر بے حجاب خاتوں مہسا امینی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد اس کے اور بے حجابی کی حامی خواتین کے علاوہ مردوں کی طرف سے شروع ہوئی جو ابھی جاری ہے۔

 

 

Exit mobile version