لندن (ہمگام نیوز) بلوچ قوم دوست رہنماء اور فری بلوچستان موومنٹ کے سربراہ حیربیار مری نے مادری زبانوں کے عالمی دن کی مناسبت سے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 21 فروری 1952 کے دن پاکستانی حکومت نے بنگالی طلباء کو صرف اس لئے قتل کیا کہ وہ اپنی زبان کے حقوق کے طلبگار تھے۔
حیربیار مری نے مزید کہا کہ خوش قسمتی سے بنگالی قوم نے 1971 میں اپنی قومی آزادی کی منزل حاصل کرلی لیکن پاکستان مقبوضہ بلوچستان میں وہی جرائم دہرا رہا ہے۔
بلوچ رہنماء نے مزید کہا کہ ٹھیک اُسی طرح ایران مقبوضہ اقوام پر فارسی کو مسلط کرکے ان کی مادری زبانوں پر پابندی عائد کرکے زیر دست اقوام کی مادری زبان تباہ کررہا ہے۔
فری بلوچستان موومنٹ کے سربراہ نے مزید کہا کہ ایران کے فارسی اور پاکستان کے پنجابی مسلمان وہاں آباد مقبوضہ اقوام بشمول بلوچ قوم کی لسانی، ثقافتی اور قومی نسل کُشی میں مصروف عمل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر نام نہاد مہذب دنیا اور اقوام متحدہ 21 فروری 1952 اور پھر 1971کے ڈھاکہ کے سانحات جن میں بنگالیوں کی نسل کُشی کی گئی، اس نسل کُشی پر اگر کوئی سنجیدہ قدم اٹھایا جاتا تو دنیا 30 لاکھ بنگالیوں کے قتل عام اور لاکھوں بنگالی عورتوں کی عصمت دری سے بچ سکتی تھی۔