واشنگٹن(ہمگام نیوز) سابق امریکی اہلکاراورایرانی حکومت کی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ بعد میں ایران کے ساتھ جو جوہری معاہدہ کرے گی، اس کے نتیجے میں سخت گیر حکومت کی حکومتی تنظیموں میں سے ایک پر سے پابندیاں ہٹا دی جائیں گی۔ یہ تنظیم قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کرتی ہے اور ملک کے سیاسی دشمنوں کو نقصان پہنچانے پر انعامات دیتی ہے۔ دوسرے الفاظ میں ایران کے سرکار سرپرستی میں چلنے والا یہ ادارہ تہران کے مخالفین کی ٹارگٹ کلنگ کرتا ہے۔
سنہ 2015 کے جوہری معاہدے کے تجدید شدہ ورژن کے لیے امریکی انتظامیہ 15 خرداد فاؤنڈیشن نامی ایک ایرانی حکومتی تنظیم کے خلاف پابندیاں اٹھا لے گی، جو ایران کے سیاسی دشمنوں کے قتل کے لیے انعامات پیش کرتی ہے۔
خرداد فاؤنڈیشن نے متنازع مصنف سلمان رشدی پر 3.3 ملین ڈالر کے انعامات مقرر کیے، اس تنظیم کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس نے حملہ آور کی حوصلہ افزائی کی تھی جس نے اس ماہ کے شروع میں ایک عوامی تقریب کے دوران رشدی کو 10 بار چاقو سے وار کیا تھا اور اسے تقریباً ہلاک کر دیا تھا۔
“ایران کے ساتھ بائیڈن کے نئے معاہدے سے انہی تنظیموں پر پابندیاں ختم ہو جائیں گی جو امریکیوں کو مارنے کے لیے انعامات اکٹھا کرتی ہیں اور اس سے ایران کو امریکی مخالفین اور اہلکاروں کو مارنے کے لیے فنڈز فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔
جوہری معاہدے کے ناقدین بشمول کانگریس میں ریپبلکن کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ ایران میں عالمی دہشت گردی کی مہم کو ہوا دے رہی ہے اور امریکی اہداف کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ سابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور وائٹ ہاؤس کے سابق قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن ایران سے معاہدے کے سخت خلاف ہیں۔ حال ہی میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ ایران نے بولٹن کے قتل کی سازش تیارکی تھی۔
خرداد فاؤنڈیشن رشدی کے سر پر کئی دہائیوں تک جاری رہنے والے انعام کے لیے مشہور ہے۔ تنظیم نے 1997 میں اپنے ابتدائی انعام کو 2 ملین ڈالر تک بڑھا کر 2.5 ملین ڈالر کیا اور 1999 میں دوبارہ بڑھا کر 2.8 ملین ڈالر کردیا جب کہ 2012 میں یہ انعامی رقم 3.3 ملین ڈالر تک جا پہنچی تھی۔ اس تنظیم کے فنڈز میں اضافہ ہوا ہے۔ فاؤنڈیشن اپنا بجٹ اور ہدایات ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے دفتر سے وصول کرتی ہے۔
ایران کے 2021-2022 کے قومی بجٹ میں شامل فنڈز کا تقریباً 6 فیصد خرداد فاؤنڈیشن جیسے گروپوں کو گیا، جو ٹیکس، مالیاتی رپورٹنگ کے قواعد اور انسداد بدعنوانی کے ضوابط سے مستثنیٰ ہیں۔