شنبه, نوومبر 23, 2024
Homeخبریںایران: صوبے کرمانشاہ میں پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس سربراہ کا قتل

ایران: صوبے کرمانشاہ میں پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس سربراہ کا قتل

تہران ( ہمگام نیوز) ایرانی خبر رساں ایجنسی نے بتایا ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس کے سربراہ کرنل نادر بیرامی کو جمعہ کے روز کو صوبہ کرمانشاہ کے شہر سہنا میں “فساد پسندوں” کے ہاتھوں قتل کئے جانے کی اطلاعات ہیں۔

صحنہ شہر کے سربراہ هانبخش زنغنه تبار نے بتایا کہ کئی “فسادیوں اور غنڈوں” نے سفید ہتھیاروں سے سیکورٹی فورسز پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں کرنل بیرامی مارا گیا۔

تبار نے مزید کہا کہ سکیورٹی سروسز بیرامی کے قتل میں ملوث افراد کو ان کے قتل کے فوراً بعد گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔

ایران میں مظاہروں کے تیسرے مہینے میں داخل ہونے کے ساتھ ہی “ایران انٹرنیشنل” نے ایک دستاویز کا انکشاف کیا ہے جس میں ایرانی فوج کے ایک سینئر کمانڈر نے احتجاج کے دوران کسی بھی فوجی یا ان کے اہل خانہ کی گرفتاری کے بارے میں روزانہ رپورٹس طلب کی ہیں، اس صورتحال سے اپنے اہلکاروں کے منحرف ہو کر احتجاج میں شامل ہونے کے بارے میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی تشویش ظاہر ہوجاتی ہے۔

دریں اثنا سرکاری ایرانی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ جمعرات کو کئی شہروں میں حکومت مخالف مظاہروں میں جھڑپوں، فائرنگ اور چاقو کے حملوں میں سکیورٹی فورسز، باسیج اور سرحدی محافظوں کے نو ارکان ہلاک ہو گئے۔

“ایران انٹرنیشنل” ویب سائٹ نے بتایا کہ ایران سے جمعہ کو موصول ہونے والی اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکام نے کئی شہروں میں انٹرنیٹ سروس منقطع کر دی ہے یا اس تک رسائی کو روک دیا ہے۔

نو سال کے لڑکے کیان بيرفالاک کی تدفین کے دوران جنوب مغربی ایرانی شہر ایذۃ کی سڑکوں پر سینکڑوں لوگ نکل آئے، اہل خانہ نے کہا کہ بیرفالاک کو باسیج نے قتل کیا ہے۔

انٹرنیٹ کی بندش اس وقت کی گئی جب مظاہرین نے بیرفالاک کے جنازے کے دوران حکومت کے خلاف زبردست نعرہ بازی کی۔

انسانی حقوق کے ایک گروپ اور ایک آبزرویٹری نے بھی ذمہ داری سکیورٹی فورسز پر عائد کردی۔ ایران میں ناروے میں قائم ہیومن رائٹس آرگنائزیشن اور ’’1500 فوٹوگرافس‘‘ آبزرویٹری کی جانب سے شائع ایک ویڈیو ریکارڈنگ کے مطابق بیرفالاک کی آخری رسومات کے دوران سینکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔

جنازے کی تقریب کے دوران، لڑکے کی والدہ نے کہا کہ بیرفالاک بدھ کے روز سیکورٹی فورسز کی گولیوں سے زخمی ہوا۔

دوسری جانب ایرانی حکام نے زور دیا کہ بیرفالاک ایک انتہا پسند گروپ کی طرف سے کیے گئے “دہشت گرد” حملے میں مارا گیا تھا۔ “1500 فوٹوگرافس” کی طرف سے شائع ویڈیو میں اس کی والدہ کو تقریب کے دوران سنا گیا کہ وہ کہ رہی ہیں کہ میری بات سنیں کہ فائرنگ کیسے ہوئی تاکہ وہ یہ نہ کہہ سکیں کہ اسے دہشت گردوں نے مارا ہے ، وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ شاید انہوں نے سوچا کہ ہم گولی مارنا چاہتے ہیں تو انہوں نے کار پر گولیوں کی بارش کردی، سادہ لباس والوں نے میرے بچے کو گولی مار دی۔

مظاہرین نے ’’ باسیج تم ہماری داعش ہو‘‘ کےنعر ے لگائے۔ باسیج پاسداران انقلاب سے وابستہ افواج ہیں۔ ایک اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین کو “خامنہ ای مردہ باد” کے نعرے لگاتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

ایران سے باہر حزب اختلاف کی میڈیا سائٹس نے بتایا کہ بدھ کے روز ایک اور نابالغ 14 سال کے سبهر مقصودی کو اسی طرح کے حالات میں ایزہ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

دریں اثنا ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے جمعہ کو اطلاع دی ہے کہ 7 افراد کو سپرد خاک کر دیا گیا، جن میں ایک نو سالہ لڑکا بھی شامل ہے۔ ٹی وی نے کہا انہیں موٹر سائیکلوں پر سوار “دہشت گردوں” نے ہلاک کیا ہے۔

پاسداران انقلاب سے منسلک فارس نیوز ایجنسی نے صوبہ اہواز کے گورنر صادق خلیلیان کے حوالے سے کہا کہ جو کچھ ہوا اس کے پیچھے “غیر ملکی عناصر” کا ہاتھ ہے۔

ایران میں نیویارک میں قائم سینٹر فار ہیومن رائٹس کے ڈائریکٹر ہادی قائمی نے کہا ہے 9 سالہ کیان بیرفالاک اور 14 سالہ سبھر مقصودی ان کم از کم 56 بچوں میں شامل ہیں جو سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے ہیں۔

 

یہ بھی پڑھیں

فیچرز