سه شنبه, نوومبر 26, 2024
Homeخبریںایران کو آبنائے باب المندب کو بند کرنے پر اُسے منہ...

ایران کو آبنائے باب المندب کو بند کرنے پر اُسے منہ توڑ عسکری جواب دیا جائے گا:اسرائیل

(ہمگام نیوز )

اسرائیل نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ بحیرہ احمر کی آبنائے باب المندب کو بند کرنے پر اُسے منہ توڑ عسکری جواب دیا جائے گا جبکہ ایران خلیج عرب میں بڑے پیمانے پر عسکری مشقوں کی تیاری کر رہا ہے۔

بدھ کو اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ ایران نے اگر بحیرہ احمر کو خلیج عدن سے ملانے والی آبنائے باب المندب کو بند کیا تو اسرائیل اپنی فوج تعینات کر دے گا۔

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے سعودی عرب نے اس آبنائے سے گزرنے والی دو آئل ٹینکروں پر حوثی باغیوں کے مبینہ حملوں کے بعد سعودی عرب نے اس راستے سے یورپ کو تیل کی رسد روک دی تھی۔

حوثی باغیوں نے گذشتہ ہفتے آبنائے کو بند کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سعودی عرب کی بندرگاہوں کو بھی نشانہ بنا سکتے ہیں۔

یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کے سعودی کمان میں عسکری آپریشن گذشتہ تین سال سے جاری ہے۔ اور یمن آبنائے باب المندب کی جنوبی سمت میں ہے۔

ایران کی دھمکی کے جواب میں اسرائیل کے وزیراعظم نے کہا کہ ‘اگر ایران نے آبنائے باب المندب کو بند کرنے کی کوشش کی تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ بین الاقوامی اتحادی بھی اس کی مخالفت کریں گے اور اسے محفوظ بھی بنائیں گے۔ اس اتحاد میں اسرائیلی افواج بھی شامل ہوں گی۔‘

اس سے پہلے اسرائیل کے وزیر دفاع نے کہا کہ ‘حال ہی میں بحیرہ احمر میں اسرائیلی جہازوں کو لاحق خطرات کے بارے میں سنا ہے۔’ تاہم انھوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں دیں۔

باب المندب 29 کلو میٹر چوڑی آبنائے ہے اور یہاں سے ہزاروں تیل بردار جہاز گزرتے ہیں۔ امریکہ کے توانائی کے ادارے کے مطابق 2016 میں اس راستے سے یومیہ چار کروڑ اسی لاکھ بیرل تیل گزرا تھا۔
دوسری جانب امریکہ کے ساتھ تعلقات انتہائی کشیدہ ہونے کے بعد ایران بڑے پیمانے پر عسکری مشقوں کی تیاری کر رہا ہے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ نے تصدیق کی ہے کہ آبنائے ہرمز میں ایران کی جانب سے غیر معمولی سرگرمیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔

امریکی سینٹرل کمان کے ترجمان نے کہا کہ ‘ہم خلیج عرب، آبنائے ہرمز اور خلیج عمان میں ایرانی بحریہ کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں سے آگاہ ہیں۔ ہم صورتحال کا بغور معائنہ کر رہے ہیں اور اپنے اتحادیوں کے ساتھ اس بات کی یقین دہانی کروائیں گے کہ بین الاقوامی پانی میں آزادنہ نقل و حمل اور تجارت جاری رہے۔’

یہ بھی پڑھیں

فیچرز