واشنگٹن(ہمگام نیوزڈیسک) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق برطانوی ایوانِ وزیر اعظم ٹین ڈاوئنگ سٹریٹ نے ایک مرتبہ پھر ایران سے مطالیہ کیا ہے کہ آبنائے ہرمز سے گزشتہ جمعے کو تحویل میں لیے گئے برطانوی تیل بردار جہاز کو فوری طور پر چھوڑ دیا جائے۔
برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے پیر کو کابینہ کی سیکورٹی کمیٹی (کوبرا) کے ہنگامی اجلاس کی صدرات کی تاکہ برطانوی تیل بردار جہاز کو ایران کی طرف سے تحویل میں لیے جانے اور خطے میں سیکیورٹی کی تازہ ترین صورت حال پر غور کیا جا سکے۔
وزیر اعظم کے ایک ترجمان نے برطانوی تیل بردار جہاز کو پکڑنے کو ایک انتہائی اشتعال انگیز اور ناقابل قبول فعل قرار دیا۔
برطانوی وزیر خارجہ متوقع طور پر اس بارے میں لیے جانے والے ممکنہ اقدامات سے ارکان پارلیمان کو آگاہ کریں گے۔
یہ اطلاعات بھی گردش کر رہی ہیں کہ وزراء ایران کے اثاثے منجمد کرنے کے بارے میں بھی سوچ رہے ہیں۔برطانوی تیل بردار جہاز اسٹینا ایمپرو کے پکڑے جانے سے برطانیہ اور ایران میں پائی جانے والی کشیدگی میں مزید شدت آئی ہے اور ایران کی یہ کارروائی چند ہفتے قبل برطانیہ کی طرف سے ایران کے ایک تیل بردار جہاز کو پکڑے جانے کے رد عمل میں سامنے آئی ہے۔تفصیلات کے مطابق برطانوی تیل بردار جہاز سٹینا ایمپرو کو ایران کے پاسدارانِ انقلاب نے گزشتہ جمعہ کو جہاز رانی کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے آبنائے ہرمز سے اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔برطانوی وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ نے کہا ہے کہ برطانوی جہاز کو غیر قانونی طور پر عمان کی سمندری حدود سے پکڑ کر زبردستی ایرانی بندرگاہ بندر عباس لے جایا گیا۔برطانوی وزیر خارجہ نے کہا کہ گریس ون کو قانون کے تحت تحویل میں لیا گیا جبکہ ایران نے اسے بحری قزاقی قرار دیا تھا اور یہ دھمکی دی تھی کہ جواباً وہ بھی کسی برطانوی جہاز کو اپنی تحویل میں لے سکتا ہے۔واضع رہے امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا تھا کہ وہ آبنائے ہرمز میں کشیدہ صورت حال کے پیش نظر ایک کثیر الملکی سمندری فورس بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
برطانوی وزیر دفاع ٹوبیس ایل وڈ کا کہنا ہے کہ ہر سمندری جہاز کی نگہبانی کرنا ناممکن ہے ۔