سنندج ( ھمگام نیوز) ایران کی وفاقی قومیتوں کی کانگریس ، ایران کی جمہوریہ کونسل ، اور یکجہتی برائے آزادی و مساوات ، تین سیاسی پارٹیوں نے ایرانی حکومت کے ظلم و بربریت کے خلاف بلوچ مزدوروں کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے کہ موجودہ حکومت ایران کی جابرانہ نظام کے ذریعے مظلوموں پر بے تحاشہ انسانی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے ـ
بیان کا متن حسب ذیل ہے۔
بلو چ سوختبروں( تیل کش) کا قتل عام حکومت ایران کی بلوچستان کے عوام کے خلاف سنگین جرائم کا تسلسل ہے۔
ایران کی حکومت نے ایک بار پھر یہ ظاہر کیا ہے کہ انسانی زندگی اس کے ہاں کوئی اہمیت نہیں رکھتی ہے۔22 فروری 2021 کو سراوان شہر کے سانحہ کے پیچھے ایرانی جابر حکومت کی مکروہ چہرے کو مزید افشاں کرتی ہے۔
پولیس اہلکار اور پاسداران انقلاب کے اہلکاران جنھوں نے بلوچستان میں بلوچوں کو برائے راست نشانہ بنانے اور ان کو قتل کرنے کے علاوہ کوئی مشن نہیں ہے ، وہ روزانہ کی بنیاد پر بلوچ مزدوروں کو گولی مار دیتے ہیں ، یہاں تک کہ یہ قتل عام بلوچستان میں روز کا معمول بن چکا ہے۔ لیکن یہ صرف ایک دن کا مسئلہ نہیں ہے اور نہ ہی ایک جگہ پر یہ واقع ہوا ہے بلکہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔درجنوں بلوچ مزدوروں کو گولی مار کر شہید اور زخمی کرنا حکومت ایران کی معمول کا کام بلکہ یہ انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کی ایک بدترین مثال ہے اور اس کے لئے بین الاقوامی عدالت اور انسانی حقوق کی تنظیموں اور اداروں کی خاموشی اس جرم میں شمولیت کا اظہار ہے ـ
انھوں نے مزید کہا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب ایران میں منشیات کی اسمگلنگ سمیت بڑے اسمگلنگ مافیا کا سرغنہ ہے جو کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں اس انسان کش زہر کو پھیلانے کا مرکزی سبب ہے ـ
اگرچہ بے روزگار بلوچ نوجوان روٹی کے ٹکڑے کے لئے تیل کی آمدورفت جیسی خطرناک جان لیوا اپنے زریعئہ معاش میں مصروف ہیں لیکن وہ ایسا بحالت مجبوری میں کر رہے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ایران نے بلوچستان میں روزگار کے تمام ذرائع بند کر رکھے ہیں۔ جبکہ سپاہ پاسداران ان بے روزگار بلوچ نوجوانوں کو دو وقت کے روٹی کی تلاش میں دیکھ کر گولیوں سے چھلنی کر دیتا ہے ـ
انقلابی گارڈز اپنے موجودہ منشیات کے کاروبار کے نیٹ ورک سے ہونے والے بڑے منافع سے مطمئن نہیں ہیں اسی لیئے وہ ان مزدوروں سے بھتہ لینے کے بہانے ان کے قتل عام سے دریغ نہیں کرتا ـ
جب سراوان کے سوگوار اور مظاہرین نے گورنر ہاوس کے سامنے پرامن احتجاج کیا تو ان کے اس عمل کو حکومت کے ایجنٹوں کی جانب سے پر تشدد رد عمل کا سامنا کرنا پڑا۔ ملا رجیم کے اہلکاروں نے لوگوں کو مار پیٹ اور زخمی کردیا ،آنسو گیس کی گولے فائر کیئے اور بڑی تعداد میں مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔عوامی احتجاج کو ختم کرنے کے لیئے ایران نے آرمی کئ مزید دستے سراوان میں تعینات کر دیئے ـ
انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ اپنے وجود کے آغاز سے ہی ایران نے ہمیشہ بلوچ ، کرد ، عرب ، وغیرہ کو دوسرے اور تیسرے درجے کا شہری سمجھا ہے اور ان مظلوم اقوام کے وجود کو اپنے لئے ایک سیکیورٹی رسک سمجھا جاتا ہے۔
مستحکم معاشی انفراسٹرکچر کی عدم دستیابی اور حکومت کے ظالمانہ پالیسیوں کی وجہ سے بلوچ نوجوانوں کی اکثریت بے روزگاری کی وجہ سے ان چھوٹے روزگار کی طرف راغب ہوگئے ہیں جو کہ ایران کی حکومت کے لیئے ناقابل برداشت ہے۔
“ایران میں یکجہتی برائے آزادی اور مساوات”؛ “ایران کی جمہوریہ کونسل” اور “ایران کی قومیتوں کی فیڈرل کانگریس نے ایران کی مجرمانہ حکومت کے ذریعہ بلوچ مزدوروں کے قتل عام کی مذمت کرتی ہے اور ایران بھر میں لوگوں کے جائز اور انسانی حقوق کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے کہ ملا رجیم کی تختہ کو اب عوامی طاقت کے ذریعے الٹنا چاہیئے اس کے بدلے ایک عوامی حکومت قائم کیا جائے ـ
Federal Iranian National Congress
Democracy Council of Iran
Solidarity for Freedom and Equality in Iran
وفاقی ایرانی نیشنل کانگریس
ایران کی ڈیموکریسی کونسل
ایران میں یکجہتی برائے آزادی اور مساوات