پنجشنبه, نوومبر 28, 2024
Homeخبریںایف بی ایم کی جانب سے ایرانی مقبوضہ بلوچستان میں بلوچوں کی...

ایف بی ایم کی جانب سے ایرانی مقبوضہ بلوچستان میں بلوچوں کی شہادت کے خلاف جرمنی اور برطانیہ میں مظاہرے منعقد کئے گئے

لندن/ہیمبرگ (ہمگام نیوز) فری بلوچستان موومنٹ کی جانب سے دُزاپ (زاہدان) واقعے کے خلاف جرمنی کے شہر ہیمبرگ اور برطانیہ کے شہر لندن میں احتجاجی مظاہرے منعقد کئے گئے۔

جرمنی میں ہونے والا مظاہرہ جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں ایرانی کونسلیٹ کے سامنے کل بروز جمعہ صبح 10 بجے منعقد ہوا جو ساڑھے بارہ بجے تک جاری رہا جبکہ برطانیہ میں ہونے والا مُظاہرہ برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں ایرانی سفارت خانے کے سامنے آج بروز ہفتہ دوپہر دو بجے شروع ہوا جو چار بجے تک جاری رہا۔ مُظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اُٹھائے ہوئے تھے جن پر بلوچ وطن پر غیر قانونی ایرانی قبضے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور زاہدان سانحے کے خلاف مختلف نعرے درج تھے۔ مظاہرے کے دوران مظاہرین مسلسل نعرے بازی کرتے رہے۔

جرمنی میں مظاہرین سے محمد بخش راجی، بہزات بلوچ، معین عزیزی اور خُدا داد بلوچ نے خطاب کیا۔ مقررین نے اپنے خطاب میں مقبوضہ ایرانی بلوچستان میں ہونے والے حالیہ اجتماعی قتل و غارت کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ مقررین نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان بلوچ نسل کُشی کے حوالے سے ایک غیر اعلانیہ اتحاد اور سمجھوتا ہے۔ بلوچستان کی خون آلود تاریخ میں یہ کوئی پہلی دفعہ نہیں کہ بلوچ کو آگ و خون میں نہلایا گیا ہے بلکہ بلوچ قوم کی تاریخ کا ہر ایک باب خون سے سُرخ ہے جس کی ساری وجہ ہماری قومی غُلامی ہے جس سے چُھٹکارا ہماری قومی بقاء ہے۔ اس قومی غُلامی سے نجات کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ ہم منظم انداز میں دونوں قابض قوتوں کے ساتھ اپنی جدوجہدکو آگے بڑھائیں۔
ادھر یو کے میں فری بلوچستان موومنٹ نے ایرانی سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ کیا۔ اس مظاہرے میں بلوچوں کے علاوہ ایران کے زیر قبضہ الحواز سے احوازی عرب اور ساوتھ آزرباہیجان سے آزریز نے کافی تعداد میں شرکت کی اور بلوچ قوم کے ساتھ اظہار یکجہتی کی۔ مظاہرین زاہدان واقعہ کے خلاف شدید نعرہ بازی کے ساتھ بلوچستان، الحواز اور ساوتھ آزرباہیجان کی ایران سے مکمل آزادی کے نعرے بلند کیے۔

مقررین نے مزید کہا کہ اس وقت پوری دنیا ایران کے مظالم کے خلاف آواز اُٹھا رہی ہے مگر تعجب سے جس کے اوپر ظلم ہورہا ہے اس کی آواز اُتنی توانا نہیں جتنی ہونی چاہئے تھی۔ بلوچ قوم کی آزادی کی راہیں صرف ایک مشترکہ لائحہ عمل اور مشترکہ جدوجہد میں سے ہی نکل سکتی ہیں جس کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو سنجیدگی سے اپنا کردار ادا کرنا چاہئیے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز