لندن ( ہمگام نیوز ) ایمنسٹی انٹر نیشنل نے ایران کے شہر زاہدان میں قابض ایرانی آرمی پاسداران انقلاب اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جمعے کی نماز کے بعد مظاہرہ کرنے والے عام بلوچ شہریوں کیخلاف کریک ڈاؤن کی شدید مذمت کی ہے ۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بیان میں کیا کہ صوبہ سیستان بلوچستان ( مغربی مقبوضہ بلوچستان )کے شہر زاہدان میں نماز جمعہ کے بعد ایرانی سیکیورٹی فورسز نے بلوچ مظاہرین کیخلاف آپریشن کیا جس میں بچوں سمیت 80 افراد جاں بحق ہوئے ۔ مسلح اہلکاروں نے شہریوں پر فائرنگ اور شیلنگ کی جس کے نتیجے میں سیکڑوں افرادزخمی ہوئے ۔
عینی شاہدین کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے ، بیشتر لوگوں کو سینے، سر اور گردن میں گولیاں ماری گئیں ۔
ایمنسٹی نے اسے خونریز جمعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران میں لڑکی مهسا امینی کی ہلاکت پر تین ہفتے سے حکومت کے خلاف خاری حالیہ احتجاجی کی لہر میں یہ خونریز ترین دن تھا۔
ایمنسٹی کی سیکرٹری جنرل ایجنس کولامارڈ نے کہا کہ ایرانی حکومت نے انسانی جان کی حرمت کو بری طرح پامال کر دیا اور ثابت کیا کہ وہ اپنا اقتدار بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نومبر 2019 میں ہونے والے مظاہروں جن میں سینکڑوں افراد جاں بحق ہوگئے تھے، اس کے تین سال بعد بھی ایرانی حکومت شہریوں کیخلاف طاقت کا بے رحمانہ استعمال کر رہی ہے ۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ ایران میں ہونے والے سنگین جرائم کی ازادانہ تحقیقات کرائی جائیں اور ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے ۔
ایمنسٹی نے بتایا کہ ایران کی اعلی فوجی قیادت نے پولیسں سمیت تمام سیکیورٹی فورسز کو حکومت مخالف مظاہرین کو کچلنے کے لیے طاقت کے استعمال کی کھلی چھوٹ دی ہے۔