نیو دہلی (ہمگام نیوز) بھارت میں اینٹی بائیوٹک ادویات کی مؤثریت میں کمی کا سنگین مسئلہ سامنے آیا ہے۔
انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (ICMR) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، ٹائیفائیڈ، نمونیا اور یورینری انفیکشن جیسی بیماریاں عام اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مزاحمت پیدا کر رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، ای. کولی، کلیبسیلا نمونیا، اور سیوڈوموناس ایروگینوسا جیسے جراثیم عام طور پر مریضوں میں پائے گئے ہیں اور ان جراثیم کے خلاف اہم اینٹی بائیوٹکس جیسے سیپروفلوکساسن اور لیفوفلوکساسن کی افادیت 20 فیصد سے بھی کم رہ گئی ہے۔
مزید برآں، سالمونیلا ٹائیفی، جو ٹائیفائیڈ بخار کی وجہ بنتا ہے، نے 95 فیصد سے زیادہ کیسز میں اینٹی بائیوٹکس جیسے فلووروکوئینولون کے خلاف مزاحمت ظاہر کی ہے، جس سے علاج مزید مشکل ہو گیا ہے۔ اس صورتحال کا سبب اینٹی بائیوٹکس کا بے جا استعمال اور غلط طریقے سے دی جانے والی دوائیں بتائی جا رہی ہیں۔
اس سنگین مسئلے کا سامنا کرتے ہوئے ماہرین نے اینٹی بائیوٹک کا محتاط استعمال اور متبادل علاج کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ مزاحمت بڑھنے کے مسئلے کو روکا جا سکے۔