دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںایک قبر گمشدہ بننے سے بہتر ہے

ایک قبر گمشدہ بننے سے بہتر ہے

پریزرین(ہمگام نیوز)مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق کوسووو جنگ ختم ہوئے دو دہائیاں بیت چکی ہیں لیکن وہاں کے لوگ اب تک صدمات سے باہر نہیں نکل سکے ہیں۔ اس ملک کے شہری ابھی تک اپنے لاپتہ افراد کے زندہ بچ جانے کی امید لگائے ہوئے ہیں لیکن اب یہ امیدیں دم توڑتی جا رہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کوسووو کی جنگ اٹھائیس فروری سن 1998 کو شروع ہوئی تھی اور اس کا اختتام گیارہ جون سن 1999 کو ہوا۔ اس میں کوسووو البانین باغی گروپ کوسوو لبریشن آرمی کو سابقہ یوگوسلاویہ کی مسلح افواج کا سامنا تھا اور اس میں سربیا اور مونٹی نیگرو کے فوجی شامل تھے۔
اس ایک سال اور تین ماہ تک جاری رہنے والی جنگ میں قریب تیرہ ہزار مقامی کوسووین البانین سویلین اور جنگجوؤں کی ہلاکت ہوئی تھی اور نوے فیصد افراد کو بیدخلی کا سامنا رہا۔
کوسووو کے ہزاروں شہری ابھی تک لاپتہ ہیں۔ ایسے لاپتہ افراد میں کئی کو مختلف علاقوں میں جنگ کے دوران پہلے تحویل میں لیا گیا اور پھر قتل کر دیا گیا تھا۔ ایسے مقتولین کی نعشوں کو اجتماعی قبروں میں ڈال کر مٹی ڈال دی گئی تھی۔

واضح رہے کہ کوسووو کے ہمسایہ ملک بوسنیا میں اب بھی لاپتہ افراد کی تلاش کا سلسلہ جاری ہے۔ ماہرین کو یقین ہے کہ وہ سربرینٹسا میں مزید اجتماعی قبریں تلاش کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ سربرینٹسا میں آٹھ ہزار کے قریب لوگ جن میں مردوں اور ٹین ایجرز کو سربیا کی فوج نے ہلاک کیا تھا۔

سربرینٹسا میموریل سینٹر کی ترجمان الماسا سلیحووچ کا کہنا ہے کہ اب مزید اجتماعی قبروں کی تلاش مشکل ہوتی جا رہی ہے لیکن ابھی بھی ایک ہزار گمشدہ افراد کی باقیات کو ڈھونڈا جا رہا ہے۔
بوسنیا کے دارالحکومت پریسٹینا میں ایک نمائش کا عنوان ہے ‘ایک قبر گمشدہ بننے سے بہتر ہے‘ رکھا گیا ہے۔ نمائش گاہ کے منتظم دریتون سلمانی  کا خیال ہے کہ ایک قبر سے بے سکونی کو قرار مل جاتا ہے اور لوگ اپنے مرحومین کو دفن کرنے میں سکون حاصل کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز