Homeخبریںبابو شیر محمد مری کی بے لوث کردار کو فراموش نہیں کیا...

بابو شیر محمد مری کی بے لوث کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔بی ایس ایف

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں کہاہے کہ بلوچ آزادی کی جدوجہد میں بابو شیر محمد مری کی بے لوث کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ان کی جدوجہد دانش سیاست اور زندگی بلوچ آزادی کے صبر آزما کوششوں کا حصہ تھی وہ نہ صرف خود جسمانی طور پر میدان عمل میں رہے بلکہ ان کی قلمی علمی و ادبی کاوشیں بھی بلوچ تحریک آزادی کے لئے ایندھن کا باعث تھے انہیں ان کی انتھک اور غیر معمولی کردار پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی بلوچ دوست کوششوں کو قومی اثاثہ سمجھتے ہوئے ان کے فکری وعملی کردار کو بلوچ کاز کے لئے نشان راہ سمجھتے ہیں ترجمان نے کہاکہ شیر محمد مری جوجنر ل شیروف کا اعزا ز پاتے ہیں یہ ان کی قربانیوں اور صلاحیتوں کا اعتراف ہے شیر محمدمری بلوچ 1946 سے بلوچ قومی سیاست سے منسلک رہے1960 میں ساتھ بلوچ جہد کاروں کی ریاست کی جانب سے پھانسی کے عمل نے انہیں باقائدہ جدوجہد کے لئے آمادہ کیا اور وہ قومی محاز پر بلوچ مزاحمتی جدوجہد کا ایک علامت بن گیا وہ آزادی کے اس کھٹن جدوجہد میں مثالی کردار ادا کرتے ہوئے اپنی صلاحیتیوں کا بہترین استعمال کیاشیر محمد مری کو تاریخ ہمیشہ یاد کرتی رہی گی دوران جدوجہد انہیں ریاست کی جانب سے مختلف اوقات میں گرفتار کیا گیاا سے قید و بند اور ریاستی جبر و تشدد کے تضحیک آمیز مرحلوں سے بھی گزرنا پڑا لیکن وہ کھبی تذبذب کا شکار نہیں ہوا بلکہ اپنی موقف پر سختی سے کار بند رہے ترجمان نے کہا کہ ہمیں اپنے اسلاف کی نقش قدم پر چل کر قومی زمہ داری کا بارگران اپنے ناتوان کندھوں پر اٹھانا ہوگا اپنے اسلاف اور اپنے شہداؤں کی دن منانے کا مقصد ایک قوم دوست کے سامنے یہی ہوتا ہے کہ وہ ان کی فکر و فلسفہ پر عمل کریں ان کی رہنمائی میں آگے بڑھیں آج بلوچ قوم کا غلامانہ زندگی اور حالت زار ہم سے تقا ضا کرتا ہے ہے کہ ہم آزادی کی جدوجہد کے صفوں کو مضبوط کریں ترجمان نے کہاکہ شیر محمد مری سمیت تمام آزادی دوست جہد کاروں نے ریاستی پارلیمنٹ کو مستر د کیا ان کے ہم شانہ جدوجہد کرنے والے بعض لوگ اب پارلیمنٹ کے شیدائی بن چکے ہیں قومی مقصد سے عاری اور شتر بے مہا ایسے لوگ نہ تو بلوچ قومی جہد کاروں کے پیروکار ہے اور نہ ہی بلوچ نجات دہندہ جو لوگ ریاست کے فریم میں رہ کر بلوچ سیاست کا اپنے آپ کو نمائندہ ظاہر کررہے ہیں ریاست کے پیری مریدی میں رہ کر بلوچیت کے ایسے بہروپ بلوچ قوم کے تقدید بدل نہیں سکتے ان کا کرداراور سیاست بلوچ قوم کو غلامی کے دلدل میں پھینکنے کے سوا کچھ نہیں آج بلوچ کا ایک عام بچہ بھی جانتا ہے کہ ان کے لئے قربانی دینے والے کوں ہے ور کون انہیں غلام بنانے میں ریاست کے شانہ بشانہ بلوچ آزادی کی تحریک کو کاؤنٹر کرنے کے لئے مہم کا حصہ ہے آزادی سے رشتہ اپنے جان کی قربانی تک ہے

Exit mobile version