خاران (ھمگام نیوز) بلوچ ویمن الائنس خاران کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بانک کریمہ بلوچ نے جدید عالمی قوانین کے تحت بلوچ قومی تحریک میں حصہ لیکر بلوچ خواتین کو سیاسی طور پہ متحرک کیا اور بلوچ قومی سیاست میں خواتین کی صف اول میں موجودگی کے رواج کو قائم کیے رکھا۔ بانک کے جہد مسلسل سے آج ہر گھر سے بلوچ خواتین بلوچ قومی تحریک میں شامل ہوکر کریمہ بلوچ کی مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا ازم کرچکے ہیں۔
بلوچ ویمن الائنس نے اپنے اعلامیہ میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آذاد کے سابقہ چیئرپرسن، بلوچ قومی رہنما اور خواتین کے سرخیل بانک کریمہ بلوچ کی کینڈا کے شہر ٹورانٹو میں پُر اسرار موت پر افسوس کا اظہارِ کرتے ہوئے اسے غیر انسانی,غیر شرعی اور عالمی انسانی قوانین کے برعکس ایک سفاکانہ قتل قرار دیا اور کہا کہ کہ بانک کی قتل دراصل مہذب دنیا کا قتل ہے، اس کراہ ارض پر بلوچ کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ چائیے وہ جنگ زدہ بلوچستان ہویا دنیا کی سب سے محفوظ براعظم یورپ و امریکہ ،بلوچ ہمیشہ اپنی غیر محفوظ زندگی کے خدشات سے دوچار ایک ہیجانی کیفیت میں ذندگی گزار رہے ہیں۔
اس سے پہلے عارف بارکزئی اور ساجد حسین کا پُر اسرار قتل بلوچ قوم کیلئے ایک عظیم سانہہ سے کم نہ تھے۔ اب ایک اور بلوچ سیاسی عظیم رہنما اور ٹاور پرسنالٹی کی اسی طرح شہادت نے بلوچ قوم کے زخموں کو مزید گہرے اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے دعوے داروں کے کردار پر سوالیہ نشان کھڑی کردئیے ہیں۔ اور وہ اس طرح کے عمل کو دہرا کر زہنی طور پر بلوچوں پر جاری ظلم و جبر کے خلاف جہدوجہد کرنے والوں کو جہد سے دستبردار کراناچاہتے ہیں. اور بلوچ قومی تحریک میں ایک جنریشن گیپ پیدا کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
بلوچ ویمن الائنس کے زمہ داروں نے بلوچ رہنما بانک کریمہ بلوچ کی جہدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے مزید کہا کہ بانک کریمہ بلوچ نے اُس وقت قومی جہدوجہد میں کردار ادا کرنا شروع کی تھی جب بلوچ قوم پر ہر طرح سے جبر کے پہاڑ ڈائے جارہے تھے اور بلوچ قوم اس کے خلاف برسرپیکار تھی اس وقت بانک کریمہ بلوچ خواتین کی جہدوجہد میں مثبت اور سرگرم رہنما کے حیثیت سے اُبھریں.انھوں نے خواتین کو تحریک میں شامل کرنے کے لئے دن رات محنت کی، وہ کبھی بھی مایوس نہیں ہوئیں نہ کہ سماج کے فرسودہ رسم و رواج کے پابند رہی۔ بلکہ وہ مسلسل فکری اور شعوری نظریہ سے خواتین کو بلوچ قومی تحریک سے روشناس کرارئے تھے۔ اور آج اس کے محنت کے بدولت تمام بلوچ علاقوں سے خواتین شہید بانک کریم کے نظریہ اور فکر کو مضبوطی سے تھامے نظر آرہی ہیں ۔اب کریمہ ایک نظریہ بن چکی ہیں۔ اسی نظریے نے بلوچوں کے گھر گھر میں ہزاروں کریمہ بلوچ پیدا کئے ہیں۔
انہوں نے اقوام عالم کی خاموشی پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ سیاسی رہنماوں کی اس طرح قتل عام پر اقوام عالم کا بیگانہ رویہ اس ظلم کو مزید دوام بخش رہا ہے جسکی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں۔ اور آخر میں بلوچ ویمن الائنس نے تمام سیاسی وسماجی تنظیموں، وکلاء برادری، سول سوسائٹی طلباء تنظیموں اور خاران کے حق پرست عوام کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ آئندہ اسی طرح کسی بھی طرح کے ظلم و جبر کے خلاف اٹھ کھڑے ہونگے۔