Homeخبریںبلوچستان بارشیں جاري ، قومی شاہراہیں ، سٹرکیں اور پل بہہ گئے...

بلوچستان بارشیں جاري ، قومی شاہراہیں ، سٹرکیں اور پل بہہ گئے ، زمینی راستے مستقطع مزید 5 افراد جاں محق ، دیہات قصبے اور گاؤں زیر آب ہزاروں لوگ کھلے آسمان تلے آگئے

کوئٹہ (ہمگام نیوز) کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں تیز ہوائوں اور گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جاری سیلابی صورتحال اور سڑکیں بہہ جانے سے متعدد اضلاع کا زمینی رابطہ منطقع ہوگیا، جبکہ حادثات میں مزید پانچ افراد جاں بحق اور 10افراد زخمی ہوگئے۔
کیچ کور میں درمیانی درجے کا سیلابی ریلہ ٓایا جس سے میرانی ڈیم میں پانی کی سطح مزید بڑھ گئی۔
کوئٹہ اور کراچی کے درمیان 3 رابطہ پلوں سمیت ہائی وے کے کچھ حصے بہہ جانے کے باعث
معطل ہونے والی ٹر یفک بحال نہ ہو سکی۔ حب ڈیم میں پانی کے غیر معمولی اضافے اور اسپل ویز سے مسلسل اخراج کے بعد قر یب موجود کئی آبادیوں کو خالی کرا لیا گیا ہے۔خضدار کے علاقے سارونہ میں دو مختلف مکانات کی چھتیں گرنے سے ایک شخص جاں بحق خواتین و بچوں سمیت نو افراد زخمی ہو گئے۔
ادھر قلعہ عبداللہ میں ایک شخص سیلابی ر یلے میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا۔ کوئٹہ اور گردونواح میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھاربارش سے شہر جل تھل ایک ہوگیا ،
سریاب میں ندی نالے ابلنے سے نشیبی علاقے زیر اب ٓاگئے،

قمبرانی روڈ پر گھر کی دیوار گرنے سے ایک شخص جان بحق جبکہ ایک زخمی ہوگیا جبکہ برساتی نالے سے ایک بچے کی لاش بھی ملی ہے ہنہ کی ندی نالوں میں طغیانی کے باعث پکنک کیلئے اوڑک جانیوالے بڑی تعداد میں سیاح پھنس کر رہ گئے کوئٹہ میں بدھ کی شام گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش ہوئی بارش سے جہاں جل تھل ایک ہوگیا وہاں شہر کی سڑکوں پر کئی کئی فٹ پانی بہنے لگا جس سے ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی ، سر یاب کے علاقے میں مختلف نالوں میں سیلابی ر یلے آنے سے پانی سڑکوں اور گلیوں میں سیلابی کیفیت رہی کئی گھروں میں پانی داخل ہوگیا۔
پولیس کے مطابق قمبرانی روڈ پر گھر کی دیوار گرنے سے ایک آفتاب نامی شخص جان بحق
جبکہ راشد نامی شخص زخمی ہوگیا سریاب کے برساتی نالے سے بارہ سالہ بچے کی لاش ملی ہے

جس کی شناخت کی جارہی ہے وادی کوئٹہ کے پہاڑوں پر بارش کے بعد نواحی علاقے ہنہ اور اوڑک کے ندی نالوں میں طغیانی کے باعث اوڑک کا کوئٹہ سے زمینی راستہ منقطع ہوگیا ندی نالوں میں طغیانی کے باعث پکنک کیلئے اوڑک جانیوالے بڑی تعداد میں سیاح پھنس گئے جن میں بچے،خواتین اور بوڑھے افراد شامل ہیں پھنسے ہوئے افراد کی صوبائی حکومت اور انتظامیہ سے فوری ریسکیو کرنے کی اپیل کی ہے۔
خضدار کے مختلف تحصیلوں زہری ،وڈھ ،کرخ میں تباہی مچادی ،سارونہ میں دو مختلف مکانات کی چھتیں گرنے سے ایک شخص جاں بحق خواتین و بچوں سمیت نو افراد زخمی ہو
گئے ،متعدد علاقوں کا خضدار شہر سے زمینی رابطہ منقطع ۔سب تحصیل سارونہ کے علاقہ کھنڈی ماس میں مکان کی چھت گرنے سے ملا میر محمد جاں بحق اور خاندان کے چھ افراد رحمت خاتون ،ملا میر محمد ،نور بانو،محمد جان زخمی ہو گئے جبکہ سارونہ کے علاقہ چلیرہ میں مکان کی چھت گرنے سے چار افراد سلیمہ ،نورزادی،شہزادی،زاکرہ و زخمی ہو گئیں زخمیوں میں ایک بچے کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
در یائے مولا سے ٓانے والا سیلابی ریلہ بدھ کے روز جھل مگسی کے علاقے سیف ٓاباد کو متاثر کرتے ہوئے جعفرٓاباد کی تحصیل گنداخا کی یونین کونسل باغ ہیڈ کے بیرون میں داخل ہوچکا جسکے باعث سیکڑوں مکانات اور فصلیں ز یر ٓاب ٓا گئے باغ ہیڈ کے بیرون میں مقیم مقامی افراد کے گھریلو سامان سیلابی پانی میں بہہ چکے ہیں اور مال مویشی بھی شدید متاثر ہوئے ہیں رابطہ کرنے پر باغ ہیڈ اور گنداخا کے مقامی افراد نے بتایا ہے کہ سیلابی ریلے کا دباو مسلسل بڑھتا جا رہا ہے سیکڑوں مکانات زیر ٓاب ٓاچکے ہیں ـ
مز ید علاقہ بھی سیلابی پانی کے نظر ہونے کے خدشات ہیں لوگ اپنی مدد ٓاپ کے تحت محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں ـ

دریں اثناء مون سون بارشوں کے باعث ٓار بی او
ڈی کینال کو گنداخا کے قر یب مختلف مقامات پر تین شگاف پڑ چکے ہیں جسکے باعث ٓار بی او ڈی
کینال کا پانی گنداخا کی یونین کونسل گیل پور اور گنداخا سٹی کے مضافات کے علاقوں میں داخل ہوگیا ٓار بی او ڈی کے پانی سے یوسی گیل پور کے 80 سے زائد مکانات زیر ٓاب ٓاچکے ہیں اور گھریلو سامان سمیت مال مویشی پانی کی نظر ہوگئے۔

شدید بارشوں سے کوئٹہ اور کراچی کے درمیان 3 رابطہ پلوں سمیت ہائی وے کے کچھ حصے بہہ جانے کے باعث معطل ہونے والی ٹریفک 48 گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی بحال نہ ہو سکی ،
حب ریور کے مرکزی پل کا بڑا حصہ گزشتہ رات آنے والے سیلاب کے باعث منہدم ہو گیا۔ لسبیلہ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ کوئٹہ کراچی ہائی وے کم از کم 5 مقامات سے بہہ گیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ ہنگول کے علاقے میں کوسٹل ہائی وے کا تقریبا 5 کلومیٹر کا حصہ پانی میں ڈوب گیا ہے۔حب ڈیم میں پانی کے غیر معمولی اضافے اور اسپل ویز سے مسلسل اخراج کے بعد قر یب موجود کئی آبادیوں کو خالی کرا لیا گیا ہے۔
سندھ اور بلوچستان کے پہاڑی سلسلے میں شدید بارشوں اور مختلف مقامات پر چھوٹے ڈیمز اوور فلو ہونے سے پانی کے بڑے ریلے حب ڈیم پہنچ رہے ہیں۔

جس سے حب ڈیم میں سطِح ٓاب میں غیر معمولی اضافہ ہو رہا ہے۔واپڈا کے ذرائع کے مطابق گزشتہ شام ڈیم کے مکمل بھرنے کے نشان سے پانی 4 فٹ اوپر تھا، رات 12 بجے حب ڈیم کا لیول 343 فٹ کی سطح سے تجاوز کر گیا تھا۔واضح رہے کہ حب ڈیم مکمل بھرنے کے بعد سطح ٓاب 339 فٹ ہونے پر ڈیم کے اسپل ویز سے پانی کا اخراج شرو ع ہوگیا تھا۔ڈیم میں پانی کی سطح کے غیر معمولی اضافے سے اسپل ویز سے پانی کا بھاری اخراج ہو رہا ہے، اس صورِت حال سے گزشتہ 36 گھنٹے سے حب ندی میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
رات گئے تک مقامی انتظامیہ نے حب ڈیم کی زیریں ٓابادیوں زہری گوٹھ، مولوی عبدالقادر گوٹھ، حب ڈیم کالونی اور دیگر گوٹھوں سے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔

حب ڈیم کے مختلف مقامات پر حفاظتی انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔ ادھر مکران ڈیژن کے ضلع کیچ میں تیسرے روز بھی بارش جاری، مختلف علاقوں میں ہلکی پھلکی اور
کہیں تیز بارش کی اطلاعات ہیں تاہم کہیں سے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، سی پیک شاہراہ پر پنجگور کے قر یب پل ٹوٹنے سے تربت اور پنجگور کے درمیان رابطہ منقطع جبکہ اپسی بازار کے قریب کیچ کور نے حفاظتی بند کو نقصان پہنچایاہے۔ ضلع کیچ کے مختلف علاقوں میں بدھ کو تیسرے روز بھی بارش ہوئی ہے ـ

اطلاع کے مطابق تربت شہر سمیت دیگر علاقوں میں کہیں ہلکی تو کہیں پر تیز بارش برسی جس سے ندیوں اور نالوں میں طغیانی کی کیفیت پیدا ہوئی جبکہ بدھ کی علی الصبح کیچ کور میں درمیانی درجے کا سیلابی ریلہ ٓایا جس سے میرانی ڈیم میں پانی کی سطح مذید بڑھ گئی
تاہم محکمہ ایری گیشن کے مطابق میرانی ڈیم کو موجودہ پانی سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

دوسری جانب کیچ کور میں سیلابی ریلوں نے اپسی بازار کے نزدیک حفاظتی بند کے پشتے کو سخت نقصان پہنچایا ہے، علاقائی زرائع کے مطابق اگر کیچ کور میں ایک اور بڑے درجے کا سیلاب ٓائے تو حفاظتی بند کو بہا لے جائے گی جس سے کوشقلات، اپسی، نوک باد، تنزگ، پٹانکہور اور گوگدان کی ٓابادی کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے،
دوسری طرف ممکنہ خطرے کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے اپسی بازار اور کوشقلات مکینوں کے مکینوں کو فورًا محفوظ مقامات پر جانے کی ہدایت کی ہے تاہم لوگوں کی اکثر یت نے پیشگی ممکنہ خدشات پر اپنے گھر بار چھوڑنے سے انکار کردیا ہے البتہ اپسی بازار سے کچھ خاندان منتقل ہوئے ہیں۔
… قومی شاہراہیں، سٹرکیں اور پل بہہ گئے ، زمینی راستے منقطع مزید 5افراد جاں بحق ، دیہات قصبے اور گا ٔوں زیرٓاب ہزاروں لوگ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے ـ

حالیہ بارشوں سے پنجگور کے تمام علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں پنجگور کے علاقے کوہ بن نگور سدگ، کلگ کے علاقے سورچیل گدامی ،روتک کا پورا گأوں پانی میں ڈوب رہے جس سے متعدد کچے مکانات اور دیواریں زمیں بھوس ہوگئے ہیں زرعی بندات پانی میں بہہ گئے بور اور سولرز سسٹم ناکارہ ہوگئے ـ
طویل بارشوں کی وجہ سے پنجگور میں بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے دریائے رخشاں کے اندر
بجلی کے درجنوں کھمبے ٹوٹ کر سیلابی ر یلوں میں بہہ گئے جس سے مختلف فیڈرز میں بجلی کی سپلائی تاحال معطل ہوگیا بارشوں سے جہان لوگوں کے مکانات اور چار دیواری منہدم ہو گئے ہیں۔
ساتھ ساتھ مختلف علاقوں کو ملانے والی رابطہ سڑکیں بھی سیلابی پانی سے شدید متاثر ہو گئے ہیں ـ
محکمہ بی اینڈ ٓار روڈ سیکشن کو چاہیئے کہ سڑکوں کی بحالی کے لیے اقدامات کریں طویل خشک سالی کے بعد لوگوں نے ندی نالوں کے قریب اور اندر تعمیرات کی ھے اب حالیہ بارشوں سے لوگ متاثر رہے اور پانی لوگوں کے گھروں اور چار یوای کے اندر داخل ہوگیا ہے بارشوں سے تمام ڈیمز پانی سے بھر چکے ہیں سیدگ ڈیم میں شگاف پڑ جانے سے علاقے میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گیا جس سے تین افراد سیلابی پانی میں بہہ گئے پنجگور کے بہت سے حفاظتی ڈیمز میں بھی شگاف پڑ گیا ہے ۔
محکمہ موسمیات کے مطابق جمعرات کو ژوب، زیارت، بارکھان، لورالائی، بولان ،کوہلو، قلات،خضدار،لسبیلہ نصیر ٓاباد، جعفر ٓاباد،سبی،مستونگ،کوئٹہ،چمن،پشین،ٓاواران، خاران اوردالبندین میں تیز ہوائوں اور
گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کا امکان ہے۔

Exit mobile version