خضدار (ہمگام نیوز) بلوچ ایکٹوسٹ لطیف بلوچ نے انسانی حقوق کی عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے عالمی تنظیموں اور مہذب و انسان دوست ممالک کی توجہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کے سنگین پامالیوں کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا ہیکہ بلوچستان میں ریاستی مظالم اپنی عروج پر ہے کئی ہزار بلوچ فرزند لاپتہ ہے اور سینکڑوں مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئی ہیں اور بلوچستان کے علاقہ توتک سے اجتماعی قبریں دریافت ہوئے لیکن انسانی حقوق کے ادارے ان مظالم پر مجرمانہ خاموشی اختیار کرچکے ہیں اور اب پاکستانی فوج بلوچ خواتین کو اغواء کرکے لاپتہ کررہی ہیں بولان سے 26 بلوچ خواتین کو پنجابی فوج نے اغواء کرکے لاپتہ کئے ہیں اور وہ بلوچ خواتین تاحال لاپتہ ہے لیکن انسانی حقوق کے عالمی اور ملکی اداروں نے خاطرخواہ آواز بلند نہیں کئے جبکہ میڈیا بھی ڈر اور خوف کا شکار ہے اگر مقامی صحافی اس بابت کچھ لکھنے کی جسارت کریں تو اُنھیں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بناکر خاموش کردیا جاتا ہے اب تک بلوچستان میں درجنوں جرنلسٹ، ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ، ڈاکٹرز، پروفیسرز اور پولٹیکل ورکرز ریاستی دہشت گردی کا شکار بن چکے ہیں۔ بلوچستان میں سیاسی سرگرمیوں اور اظہار رائے پر مکمل پابندی لگادی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج دنیا انسانی حقوق کی عالمی دن منارہی ہیں لیکن صرف عالمی دن منانے، اور بڑے بڑے ہوٹلوں میں سیمینارز منعقد کرنے سے عملی بنیادوں پر اقدامات اُٹھائیں اور بلوچستان پر خصوصی توجہ مرکوز کرکے ریاستی فورسز اور انٹییلی جنس اداروں کے ہاتھوں انسانی حقوق کے سنگین پامالیوں کا نوٹس لیں