ہمگام اداریہ ،؛ اکیسوی صدی کے دور میں جہاں ترقی یافتہ دنیا میں ٹیلی کمیونیکیشن آسان اور محفوظ رابطوں میں دنیا کو گلوبل ولیج کا نام دے چکی ہے وہی کچھ سامراجی طاقتیں جیسے کہ پاکستان اور چین ترقی یافتہ دنیا کی متعارف کردہ اس سہولت کو بھی اپنے مکروہ سامراجی ، عسکری عزائم کے حصول میں زیر دست بلوچ جیسے مظلوم قوموں کو اپنے زیر کرنے ان کی مزاحمتی طاقت تک رسائی ان کو ختم کرنے اور مزید قبضوں کے حصول کو دوام دینے کیلئے ان کی خاطر نہایت کارآمد اور مظلوم قوموں کیلئے انتہائی نقصان دہ ثابت ہورہی ہیں، آج کل کے اس ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے دور میں جہاں بلوچ اپنے کندھے پر 47- AK سجائے ایک ایٹمی طاقت سے ہر محاذ پر نبرد آزما ہے اور اس ایٹمی طاقت کو ہر محاذ پر شکست سے دوچار کیا ہوا ہے. لہزا اب یہ مکار اور چالاک دشمن ریاست ٹیکنالوجی  ( ٹیلی کمیونیکیشن ) کے ذریعے بلوچ قومی تحریک آزادی کو کاونٹر کرنے میں مصروف عمل ہے – کچھ عرصے سے (USF ) Universal Service Fund نامی پروجیکٹ کے تحت بلوچستان بھر میں خصوصا مکران، آوران، خاران، نوشکی، دالبندین، تفتان  (بشمول افغان بلوچستان باڈر ) خضدار، قلات، بولان اور دیگر علاقوں کے دوردراز پہاڑی سلسلوں میں  ( غیر آباد والے علاقوں میں) موبائل ٹاورز کا ایک وسیع جال مخصوص مقاصد و منصوبے کے تحت بچھایا جارہا ہے اور اس پروجیکٹ کی فنڈنگ اسلام آباد سے اسٹیبلشمنٹ اور مشنری آف آئی -ٹی کی جانب سے کی جارہی ہے -بلوچستان کے سنگلاخ بے آب و گیاں پہاڑی علاقوں جہاں پر انسانی آبادی نام کی کوئی شئے نہیں، موبائل نیٹ ورک کا ایک ایسا لوپ Loop ( جال) تیار کرنا ہے کہ جنکے رینج میں کوئی بھی نقل و حرکت سے ٹریس کرنا شامل ہے- اسکا طریقہ کار کچھ یوں ہے کہ جب بھی اس ٹاور کے رینج میں کوئی بھی موبائل یا ڈیوائس ایک دفعہ آن کی جائے تو وہ نزدیکی ٹاور سے منسلک ہوجاتا ہے اور اس موبائل یا ڈیوائس کا انسٹرومینٹل ریکارڈ جس میں IMEI یا IP ایڈرس وغیرہ شامل ہیں،  محفوظ کرلیا جاتا ہے -پھر وہ موبائل اس علاقےمیں کہیں بھی استعمال ہو یا حرکت کرے اس کی لوکیشن کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے اور اگر یہی موبائل شہری آبادی میں لا کے استعمال کیا جائے تو باقی تمام این یوزر سے اس ایک خاص موبائل اور نمبر کو چهانٹ کر نکالنا آسان کام بن جاتا ہے -عام طور پر پہاڑی علاقوں میں آبادی نہ ہونے کی وجہ سے موبائل یوزر نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں  ( اور وہاں یہ نیٹ ورک کوریج مہیا کرنا موبائل نیٹ ورک کمپنیوں کیلئے ایک گھاٹے کا سودا ہوتا ہے اور جب وہاں پہ ان ٹاورز سے جتنے بھی موبائل یا ڈیوائس منسلک ہو جائیں انکی پہچان کرنا کہ کونسے لوگ استعمال کررہے ہیں بہت آسان کام ہوسکتا ہے بہ نسبت شہری علاقوں کے کہ جہاں پہ ہزاروں لاکھوں یوزر شامل ہوتے ہیں، ہر ایک نمبر اور کمیونیکیشن کو ٹریس کرنا ریاست کیلئے بالکل نامکمل بات ہوگی۔ جب تک کہ ایک خاص نمبر یا کوئی مشکوک نمبر جو انکی نظر میں ہو- اس بات سے بلوچستان میں رہنے والے بخوبی واقف ہیں کہ تقریبا پچلے ایک سال سے بلوچستان کے مختلف شہری علاقوں میں انٹرنیٹ سروس منقطع ہے جسے پاکستانی خفیہ ادارہ آئی -ا یس- آئی اور فوج نے اپنی ریاستی سکیورٹی کے نام پہ بند کیا ہواہے کیونکہ بعض چیزیں ان کی رسائی میں نہیں ! مگر یہ جان کر ہمیں حیرت نہیں ہوتی کہ دوردراز پہاڑی علاقوں میں USF کے تحت مزکورہ ٹاورز میں انٹرنیٹ 3G-4G سروس کیوں بحال ہیں ؟ اور اسکے پیچھے کیا مقاصد ہوسکتے ہیں ؟ موبائل نیٹ ورک کمپنیوں کے ان ٹاورز کو تنصیب کرنے اور فنکشنل کرنے میں USF  کیساتھ دوسرے مختلف کمپنیاں منسلک ہیں جن میں  Huawei اور ZTE سرفہرست ہیں جو کہ خود Vendor کے طور پر پورے بلوچستان میں زونگ، یوفون،ٹیلی نار اور موبی لنک کیساتھ کام کررہا ہے اور آگے یہ اپنا کام Sub-Contractor یا صرف عام Sub Con کمپنیوں کو ٹھیکے کے طور پر فراہم کرتے ہیں جس میں سارے کے سارے کراچی، اسلام آباد اور لاہور Based کمپنیاں شامل ہیں ان Sub-Con کمپنیوں میں NET-kom اور TURNO -TECH جیسی کمپنیاں شامل ہیں ان کمپنیوں کے دفاتر بھی بلوچستان میں موجود نہیں اور یہ بلوچستان سے باہر بیٹھ کر آپریٹ کرتے ہیں – یہاں پہ یہ بات قابل غور ہےکہ یہی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیاں 2005-06 سے پہلے غیر بلوچ خاص کر پنجابیوں کو بطور انجینئرز یا ہائیررز Hire کرتے رہے ہیں. مگر اب چونکہ بلوچ قومی مزاحمتی تحریک کی کامیابی کی وجہ سے انکا یہ کام کرنا ناممکن بن گیا ہے لہزا اب یہ کمپنیاں متبادل کے طور پر سادہ لوح بلوچ نوجوانوں کو بطور انجینئرز، ٹیکنیشن بمعہ لوکل گاڑیوں اور ڈرائیورز کیساتھ ہائیر کرتے ہیں اور یہ سادہ لوع بلوچ نوجوان انجنئیرز محض دس سے پندرہ ہزار ماہانہ کے عوض دانستہ یا غیر دانستہ طور پہ پاکستان کے خفیہ اداروں کے اہلکار بنے ہوئے ہیں جنکی مدد سے نہ جانے کتنے بلوچ نوجوان پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں اغوا یا شہید کردیئے گئے ہیں – اس کام میں جتنا پاکستانی آئی،ایس، آئی، فوج، موبائل نیٹ ورک کمپنیاں، Vendor کمپنیاں اور Sub Con کمپنیاں ملوث اور ذمہ دار ہیں اتنا ہی یہاں کے مقامی نوجوان انجینئرز بھی جو گرونڈ پہ ان کے کام کو بآسانی پایہ تکمیل تک پہنچانے میں کارگر ثابت ہورہے ہیں -لہزا اب بلوچ آزادی پسند تنظیموں و بلوچ سرمچاروں کو دشمن کے اس مکروہ چہرے کو پہچانا ہوگا اور تمام مسلح بلوچ تنظیمیں آزاد بلوچستان کے حصول اور قومی قیمتی سرمایہ نوجوانوں کی زندگیوں ،قومی طاقت کی خاطر اس اہم مسئلے پر غور فکر کرکے کسی جامع منصوبہ بندی اور حکمت عملی سے ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر کے اس جال کو مکمل سبوتاژ کرکے ناکام بنانا ہوگا-وگرنہ بلوچ نوجوان روز بروز دشمن کے چھاپوں کی زد میں آکر قوم کو نوجوانوں کی زندگی سے ہاتھ دھونا پڑیگا۔ جس میں دشمن کیلئے سب سے آسان اور موثر ہتیھار یہی جاسوسی کمیونیکیشن موبائل فون کی نیٹ ورکنگ ہوگی۔جن کا وسیع جال بلوچ کی اپنی سرزمین پر اب تک قائم و دائم رہنا تمام آزادی پسند بلوچ تنظیموں کیلئے خود ایک نئی چیلنج اور سوال بن چکا ہے ۔اور تمام آزادی پسند تنظیموں کا اس مسئلے پر بروقت ، موثر حکمت عملی ہونی چائیے۔کوئی خاص و موثر حکمت عملی نہ ہونے کی صورت میں قوم کو ناقابل تلافی مختلف قسم کے معلوم نامعلوم حادثات کا سامنا ہوتا رہے گا۔