یکشنبه, اپریل 20, 2025
Homeخبریںبلوچستان میں فورسزکی بریریت جاری ہیں ، بی این ایم

بلوچستان میں فورسزکی بریریت جاری ہیں ، بی این ایم

کوئٹہ ( ہمگام نیوز) بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان میں جاری بربریت کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے کہا کہ کلچر ڈے کے نام پر فورسز نے اپنے بیرکوں میں اپنے ہمنواؤں کے ساتھ بلوچی دستار پہن کر بلوچوں کے ساتھ نمائشی یکجہتی کا اظہار کیا۔ جن کے ہاتھ بلوچ کے خون سے رنگ آلود ہوں، اوروہ بلوچ کلچر ڈے منائیں، یہ نمائش سے زیادہ کچھ نہیں۔ دوسری طرف بندوق کی نوک پر ایک دو علاقوں میں فورسزحصار میں دو درجن بندوں کی ریلی نکال کر فوٹو سیشن کا انعقاد کیا۔ جب کہ تاریخ گواہ ہے کہ چھ سال پہلے ایجنسی نے بی ایس او کی اسی کلچر ڈے تقریب پر دستی بم پھینک کر نوجوان بلوچ طلباکو شہید وزخمی کیا تھا۔آج جب بلوچ قوم سوگوار ہے اور صرف لاشیں وصول کرنے و دفنانے میں مصروف ہے تو فورسزنے جشن و تقریبات کا آغاز کیا ہے۔کلچر ڈے کب اور کیسے منانا ہے ، اس کا اختیار بلوچ قوم کے پاس ہے۔ فورسزکو سات دہائیوں میں پہلی مرتبہ بلوچ کلچر ڈے منانے کا خیال آیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ فورسزنے دو مارچ کو کیچ لیویز انتظامیہ کو تین لاپتہ بلوچوں کی لاشیں حوالہ کرکے حسب معمول مقابلے میں مارے جانے کاڈرامہ رچایا ۔چھ مہینے پہلے گوادر سے لاپتہ کئے گئے نو عمر ثناء بلوچ کی لاش بھی ان میں شامل ہے، جس کے سینے پر دو گولیوں کے نشان پائے گئے ہیں۔لاپتہ بلوچ فرزندوں کا قتل دراصل بلوچ قوم کو طاقت کے زور پر خوفزدہ کرنے کی کوششیں ہیں۔بلوچ فرزندوں کی حراستی قتل فوج کی معمول کی حکمت عملی کا حصہ بن چکاہے۔مگر میڈیا اور انسانی حقوق کے ادارے بھی یک طرفہ فورسزکے ترجمان کے پریس ریلیز پر اکتفا کرکے بلوچوں کی آواز کو ہمیشہ کیلئے دبائے ہوئے ہیں۔اسی طرح یکم فروری کو مشکے کے علاقے النگی میں فورسز نے گھر پر دھاوا بول کر دو کمسن بھائیوں شاکر اور نادر ولدمحمد رمضان جنکی عمریں تیرہ اورپندرہ سال ہیں، کو اغوا کرکے لاپتہ کیاہے۔اسی روز آواران میں امتحانی ہال کے قریب شیہک ولد محمد ہاشم کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا، جو اپنے ایک کزن (مسماۃ) کو امتحان کیلئے لایا ہوا تھا۔یکم فروری ہی کو خاران،وڈھ گواش روڈ بازار کے قریب آبادی پر فورسزنے کئی گھروں میں لوٹ مار کے بعد تین افراد کو لاپتہ کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز