شنبه, اپریل 26, 2025
Homeخبریںبلوچستان پاکستان کا قانونی وآئینی حصہ نہیں ۔بی ایس ایف

بلوچستان پاکستان کا قانونی وآئینی حصہ نہیں ۔بی ایس ایف

کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلو چ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں بلوچ قومی جہد کارآغاعبد الکریم خان شہید عمر بلوچ شہیدماسٹر سلیم بلوچ شہید حفیظ بلوچ اور شہید بہرام بلوچ کو قومی آزادی کی جدوجہد میں بے لوث اور غیر معمولی کردارکے حوالہ سے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ شہداء نے ریاستی نوآبادیاتی ڈھانچہ سے چھٹکارا پانے کے لئے جدوجہد کی ان کی انتھک جدوجہد کا محور اور نیوکلیس آزادی تھا انہوں نے آزادی کے اصولی اور ٹھوس مطالبہ کے ساتھ ریاست کے سطعی مراعات اور تمام تر مراعاتی پیش کش کو ٹھوکر مارتے ہوئے یک نکاتی ایجنڈاکو بلوچ قومی جدوجہد کا منطقی ہدف سمجھتے ہوئے فریب اور دھوکہ دہی پر مبنی پارلیمانی موقف کی مخالفت کی آج نام نہاد بلوچ پارلیمنٹریں کی جانب سے چندسطعی نقاط محدودے مطالبات اور مراعات کو بلوچ قومی جدوجہد کے ساتھ جوڑ کر شہداء کی قربانیوں اور موقف کے ساتھ بد عہد کی جارہی ہے اور اس کے ساتھ بلوچ قوم کو گمراہ کیا جارہاہے اگر بلوچ قومی جدوجہد چند سطعی مطالبات کے گرد گھومتا تو پھر اتنا خون خرابہ کی ضرورت نہیں ہوتی اور یہ مسئلہ کب کا حل کا ہوتا ساٹھ سالوں سے بلوچ کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ بلوچستان کی آزاد حیثیت کو تسلیم اور بحال کیا جائے کیونکہ بلوچستان کا جبری الحاق کیا گیا بلوچستان ریاست کا قانونی وآئینی حصہ نہیں طاقت کے زور پرشامل کیا گیا لیکن اس مطالبہ کے باوجود ریاست کی ہٹ دھرمی تو سمجھ میں آتی ہے لیکن بلوچ پارلیمنٹریں جو بلوچ ہے اور بلوچ سرزمین سے ان کا مادی خونی قومی لسانی اور جغرافیہ رشتہ ہے وہ بھی اسی ہٹ دھرمی کا حصہ بن کر ریاست کی زبان میں بول رہے ہیں جو اسلام آباد کاموقف ہے پنجاب میں حالیہ ایک سیمینار میں وہی گھسے پھٹے فرسودہ سطعی اور مسترد شدہ نقاط کو دہرایا گیا جو پہلے چھ تھے اب اضافہ کے ساتھ ان کی عددی حیثیت گیارہ ہوچکی ہے ان سارے نقاط کا مطلب ومقصد ریاست کی بلجر تسلط کو ابدی قرار دینے اور بلوچ قوم کی غلامی کو مزید طاقت ور کرنے کی بھونڈی کوشش کی سو ا کچھ نہیں ہے بلوچ قومی مفاد اور موقف سے ان نقاط کاکوئی تعلق نہیں یہ ریاست کے مفادات سے ہم آہنگ ہے اسلام آباد کے ایجنڈا کو لے کر وظیفہ خیرات اور مالی معاوضہ کے بلبوتے پر اپنی دھرتی اور قوم کے ساتھ دھوکہ کرنا یہ کسی وطن و قوم دوست کا شیوہ نہیں ہوتا قوم دوست وہی ہے جن کا روز خوں بہا یا جاتا ہے وہ کسی معاوضہ اور خیرات سے بالاتر بلوچ قوم کے آزاد و روشن مستقبل کے لئے اپنی زندگی مال اور خاندان کی قربانیاں دیتے ہیں اور وہ ان قربانیوں سے گزر رہے ہیں ترجمان نے کہاکہ آغا عبدالکریم سمیت جملہ شہیدان آزادی تادم شہادت آزادی کے فکر سے وابسطہ رہے آغا عبدالکریم خان کا کردار رہنمایانہ ہے بلوچستا ن کا جب جبری الحاق کیا گیا تو آغا نے زبردستی الحاق کے کھلی مخالفت کرتے ہوئے آزادی اور وطن کی سلامتی کے لئے ہر اول دستہ کے طور پر سامنے آئے ریاستی امور کے سربراہ ہوتے ہوئے ان کا کردار رہنمایانہ اوردانشور تھے جو محض اقتدار یا گورنری کو مقصد نہیں سمجھے وگرنہ وہ اپنے بھائی کی طرح خاموشی اختیار کرتے تر جمان نے کہاکہ کوئی قوم کسی دوسرے قوم کی آذادی سلب کرے تو کوئی مہذب اور انسانیت سے آشنا قوم غلامی قبول کر کے اپنی اجتماعی موت پر دستخط نہیں کرے گی آج بلوچ قوم کو بہکا یا جارہاہے کہ وہ آزادہے یہ اس تاریخی وزمینی سچائی کو مسخ کرنے کی کوشش ہے جو 27مارچ1948 سے پہلے والے بلوچ قوم کی آزاد حیثیت اور پوزیشن تھی بلوچ شروع ہی دن سے آزادی کے لئے جدوجہد کررہے ہیں آغا عبدالکریم خان کی جدوجہد کا محور ریاست کے پارلیمنٹ نہیں تھی بلکہ وہ بلوچ قومی ریاست کے بحالی کی جدوجہد کررہے تھے انہیں یاد کرنے کا مقصد ان کے فکر کودہرانا اور مشعل راہ بناناہے آزادی کے بغیر بلوچ سیاسی و سماجی و اقتصادی طور پر نہیں کرسکتا پارلیمانی جماعتیں ترقی و خو شحالی کا جھانسہ دیکر بلوچ قوم کو مزید پسماندگی اور غلامی کے جانب دھکیلنے کی کوشش کررہے ہیں

یہ بھی پڑھیں

فیچرز