کابل (ھمگام نیوز ) نماہندہ ھمگام کے اطلاعات کے مطابق بلوچ آزادی پسند رہنما حیر بیار مری و فری بلوچستان موومنٹ کی جانب سے 27 مارچ کو یوم سیاہ کے طور اپنا احتجاج ریکارڈ کرنے کے حوالے سے اعلان کیا گیا تھا اور دنیا کے مختلف ممالک میں احتجاجی پروگراموں کا انعقاد کیا گیا اور افغانستان میں بلوچ شورای نے فری بلوچستان موومنٹ کی کال پر پروگرام کا انعقاد کیا جس میں مختلف طبقہ ہائے فکر کے لوگوں نے شرکت کی. سابقہ وزیر سرحدات و مشیر اکیڈمی کونسل و پشتو زبان کے شاعر سلیمان لائق، بلوچ قومی تاریخ پر کتاب کے مصنف ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر مہدی صاحب و پروفیسر کریم عظیمی واجہ عبدالستار پردلی و شورای بلوچ کے صدر ڈاکٹر شیر آقا نے خطاب کیا صدر شورای نے کہا کہ بلوچ وطن غلامی کے خلاف لڑ رہے ہیں اور مر رہے ہیں لیکن ہمسایہ ملک افغانستان کسی بھی صورت انھیں مدد نہیں کر رہی جو کہ انتہائی افسوسناک ہے واجہ ستار پردلی نے کہ 11 اگست 1947 کو بلوچستان آزاد ہوا تھا اور بلوچ ایک آزاد خود مختار ملک کے مالک تھے لیکن پاکستان کی بربریت بلوچ وطن پر 27 مارچ کو شروع ہوئی اور بلوچستان پر پاکستان نے بزور طاقت قبضہ کر لیا بلوچ آج بھی پاکستان کے خلاف مدمقابل کھڑے ہیں اور اپنی آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں اور سلیمان لائق نے کہا کہ بلوچ قوم جب تک قومی اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ نہیں کرے گی وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہونگے اور بلوچ کو چاہے کہ وہ اپنی آواز دنیا تک پہنچائے اور اپنی جنگ کو تیز تر کرے تو آزادی کے دروازے کھل سکتے ہیں اور افغانستان کی امن و ایمنی کا واسطہ آزاد بلوچستان کے ساتھ ہے بلوچ وطن کی آزادی پرامن افغانستان کا ضامن ہوگا میں بحیثیت ایک افغان بلوچ قوم کے ساتھ ہر مشکل گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر مہدی صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ ماذندران سے لیکر بلوچستان تک اس وطن کے مالک رہے ہیں اور بلوچ قوم کی تاریخ ہزارہا سال پر محیط ہے بلوچ قوم افغانستان کے ساتھ ہم کندھا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انگریز کی غلامی کے بعد بلوچ آزاد وطن کے مالک رہے لیکن انکی آزادی پر پاکستان نے شب خون مار کر 27 مارچ 1948 کو قبضہ کر لیا کابل نیوز کے صدر غلام جیلانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بحثیت ایک ہمسایہ ملک کے ہمیں بلوچوں کی مدد کرنی چاہیے جس طرح پاکستان طالبان کی پشت پناہی کررہا ہے ہمیں بھی انھیں ہر محاذ پر سپورٹ کرنا چاہیے فری بلوچستان موومنٹ کے سینئر ساتھی پروفیسر حسن جانان نے افغان ملی ٹیلیویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بلوچ وطن پر 27 مارچ 1948 لیکر آج تک پاکستان کی جبر و بربریت جاری ہے ہزاروں نوجوانوں کو قتل کیا جاچکا ہے ہزاروں عقوبت خانوں میں خستہ حال آزادی کی تڑپ لیے پاکستانی فوج کی ظلم و ستم سہ رہے ہیں انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بلوچستان کی موجودہ صورتحال دنیا کے دیگر ممالک سے یکسر مختلف ہے بلوچستان کی حالت فلسطین سے بدتر بلکہ دیگر ممالک سے بھی بدتر ہے وہاں پر ریاستی فورسز کی جانب سے بلوچ قوم کا قتل عام کیا جارہا ہے جبکہ اس پر دنیا خاموش ہے۔انھوں نے اس حوالے سے ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سے اپیل کی بلوچستان میں پاکستان کی غیر قانونی قبضہ گیریت کے خلاف عالمی فورم اور میڈیا پر آواز آئے۔تاکہ یہ خطہ بد امنی و بحران سے بچ کر جہاں امن و سکون،تعلیم و دیرپا ترقی ممکن ہوسکے۔