کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) جبری لاپتہ افراد شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4915دن ہوگئے.
اظہار یکجہتی کرنے والوں میں پشین سے جلیل احمد کاکڑ خدا بخش کاکڑ اور ہر مکتبہ فکر کے لوگوں نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی.
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز وی بی ایم پی کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ بلوچستان سے متعلق متعدد ممالک کے قانون سازوں کا اجتماع یورپین ممالک اور اقوام متحدہ میں منعقد ہوا، جس میں پاکستان کی جانب سے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں مارو پھینکو کی بلوچ پشتون نسل کشی پالسیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ جبری گمشدگی اور نعشوں کا پھینکنا نا قابل قبول عمل ہے ۔
جسے کسی بھی طرح برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بین الاقوامی برادری کے کردار ادا کرنے کو انتہائی ناگزیر کرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام مسائل کا حل جبری لاپتہ افراد کی بازیابی میں مضمر ہے ، بین الاقوامی برادری کو اس سلسلے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔
انھوں نے کہاکہ بلوچ پشتون عوام کو قریب ساتھ دہایوں سے پاکستانی جبر کا سامنہ ہے، اور پاکستان بلوچ پشتون عوام کا اعتماد کھو چکا ہے ،یہی وجہ ہے کہ بلوچ پشتون پر امن سرگرمیوں کو توپوں فضائی حملوں زریعے دبانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے ۔
ماما نے کہاکہ انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے متعدد تنظیمیں جیسا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بگڑتی ہوئی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اپنی رپورٹس جاری کرتے رہے ہیں ہم اپیل کرتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری پاکستان پر دباو ڈالے اور بلوچستان میں تباہ کن آپریشنوں میں ملوث فوج ایف سی کو جوابدہ ٹھرائیں ۔
انھوں نے اس موقع پر ایک بار پھر بلوچ پشتون کو جبری گمشدہ کرنے اور ان کی مسخ شدہ نعشیں پھینکنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں بلوچ پشتون کا قتل عام ہو رہا ہے۔ اور بلوچستان کی مختلف علاقوں سے آئے روز بلوچوں پشتونوں کو جبری اغوا کیا جا رہا ہے ان علاقوں میں پاکستانی فوج ایف سی نیا آپریشن شروع کر رہا ہے۔