کوئٹہ (ہمگام نیوز ) بلوچ نیشنل فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پچھلے ایک ہفتے سے جاری فورسزکاروائیوں کے دوران فورسز کے ہاتھوں خواتین و بچوں کی بے حرمتی، نہتے لوگوں کو اغواء و زخمی کرنے اور زمینی و فضائی بمباری سے بڑی تعداد میں لوگوں کو شہید کرنے کی شدید الفا ظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مشکے، آواران،گریشہ، راغئے، گچک سمیت مختلف علاقے کئی دنوں سے فورسز کے محاصرے میں ہیں۔ فورسز نے وسیع علاقے کے داخلی و خارجی راستوں کی مکمل ناکہ بندی کرکے عام آبادیوں پر فضائی بمباری اور درجنوں گھروں کو لوٹ مار کے بعد مکمل جلا دی ہیں،جبکہ فورسز کی اندھا دھند فائرنگ و تشدد سے کئی خواتین و بچے بھی شدید زخمی ہو چکے ہیں۔مقامی لوگوں کے مطابق فورسز کے ہاتھوں دو درجن سے زائد بلوچ فرزندان شہید و سینکڑوں اغواء ہوچکے ہیں۔متاثرہ علاقوں میں مواصلاتی نظام محدود ہونے کی وجہ سے نقصانات کی تفصیلات آنا ابھی باقی ہیں ۔پچھلے کئی دنوں سے جاری آپریشن میں راغئے و اس کے ملحقہ علاقوں میں فورسز کے ہزاروں کی تعداد میں نفری موجود ہیں جو کہ آپریشن کے دائرے میں روزانہ وسعت لارہے ہیں۔ آپریشن کے ساتویں روز راغئے میں ملا قادر اور رحمت نامی لوگوں کے گھروں کو لوٹ مار کے بعد فورسز نے جلا دیا جبکہ گھروں پر موجود خواتین کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا ۔بی این ایف کے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو بلوچ عوام سے درپیش خطرات کو دور کرنے کے لئے فورسز بلوچ عوام کی نسل کشی کررہے ہیں۔ سیاسی پارٹی و مقامی سرداروں کی معاونت سے پیشہ ور قاتلوں کے گروہوں کو منظم کرکے انہیں بلوچ عوام کا قتل عام کرنے کے لئے بھاری مراعات دے کر مسلح کیا جا رہا ہے۔ گوادر تا چائنا بننے والی سڑک کے خلاف عوامی مذاحمت کا راستہ روکنے کے لئے لاکھوں فورسزسمیت کروڑوں ڈالر اس جنگ میں جھونک چکا ہے، سیاست کرنے والے فورسز کے معاون و مددگار کے طور بلوچ عوام کے قتل عام میں برابر کے شریک ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام کی نسل کشی میں شریک ہونے والے کردار بلوچ عوام کی احتساب سے نہیں بچ سکیں گے۔بلوچ نیشنل فرنٹ کے ترجمان نے مزید کہا کہ سیکولر بلوچ معاشرے کو مذہبی شدت پسندی سے پراگندہ کرنے کے لئے شدت پسندی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ گوادر، پسنی و بلوچستان کے ساحلی علاقوں سمیت اندرونِ بلوچستان مذہبی تعلیم کے نام پر بلوچ کمسن بچوں کو شدت پسندی کی جانب راغب کیا جارہا ہے، جس سے مستقبل قریب میں بلوچ معاشرہ سمیت خطے کے ہمسایہ ممالک پر بھی منفی اثرات پڑیں گے۔بی این ایف نے جنگی قوانین کی خلاف ورزیوں و انسانی حقوق کی پامالیوں پر نظر رکھنے والے اداروں کی بلوچستان کی سنگین صورت حال کی جانب عدم توجہی پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مزکورہ ادارے بلوچ قتل عام کے خلاف خاموش رہ کر اپنی افادیت کھو رہے ہیں۔ عالمی میڈیا و انسانی حقوق کے ادارے بلوچستان میں جنگی قوانین کی خلاف ورزیوں پر خاموش رہ کر فورسز کو یہ جواز فراہم کررہے ہیں کہ وہ طاقت کو نہتے بلوچ عوام پر استعمال جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر زمہ دار اداروں نے بلوچ عوام پر فورسز کی طاقت کے استعمال کو روکنے میں کردار ادا نہ کیا تو فورسز ان کی خاموشی کو اپنا خاموش حمایت سمجھ کر بلوچ عوام کے قتل عام میں مزید شدت لائینگے۔