Homeخبریںبلوچ جبری لاپتہ افراد شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4669 دن...

بلوچ جبری لاپتہ افراد شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4669 دن ہوگئے

کوئٹہ ( ہمگام نیوز) جبری گمشدگی کے شکار اور شہدائے بلوچستان کے لیئے لگائے احتجاجی کیمپ کو آج 4669 دن ہوگئے، اظہار یکجہتی کرنے والوں میں بلوچ قلمکار و دانشور واجہ محمد عالی تالپور، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما مارنگ بلوچ، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالرشید بلوچ سمیت دیگر مرد اور خواتیں نے کیمپ آکر یکجہتی کی

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمیں ماما قدیر نے وفود سے مخاطب ہوکر کہا کہ عورت ہ مر محاذ پہ بہتریں کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ، خواہ جنگ کا میدان ہو، سیاسی ، بلوچ عورتون نے پرامن جدوجہد میں اپنے کردار منوایا، فرسودہ قبائلی رسم رواج کی بیڑیون سے آزاد ہوکر جدوجہد میں اپنا کردار احسن طریقے سے نبھا رہے ہیں، یہ سچ ابھی تک قائم ہے کہ عورتون نے تو دنیا کی تعمیر ترقی اور جدوجہد میں اپنی صلاحیت کا لوہا منوا لیا ہے مگر مردوں کے زہن میں عورتون کے متعلق ابھی تک تبدیلی نہیں آئی ہے. ماما قدیر بلوچ نے کہا ہے کہ پرامن جدوجہد ستم رسیدہ ستم زدہ مظلوم محکوم اور کمزور قوم کسی کاقتور ظالم جابر قوم سے جبری لاپتہ بازیابی اور اس ظالم جابر کی قبضہ گیریت کو ختم کرنے کےلئے ہی اس چیز پر ہے ماما قدیر بلوچ نے کہا ہیکہ اب اگر غور کیا جائے تو یہ بات پوری دنیا کو معلوم ہوچکی ہے اور بچہ بچہ اس بات سے واقف ہے کہ بلوچ اسیران کی جبری گمشدگیوں اور حراستی قتل میں پاکستانی خفیہ ادارے اور سکیورٹی فورسز ملوث ہیں اب حسب معمول الفاظ کے ہیر پھیر سے پاکستانی سکیورٹی ادارون کو بری الزمہ قرار دینا ناممکن بن چکا ہے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی پارلیمنٹ کے اراکیں کے باتون پر غور خوص کے بعد یہ کہنا بعید از قیاس نہیں ہوگا کہ اپنی سکیورٹی فورس اور خفیہ ادارون کی تمام تر جبر تشدد اور ریشہ دوائیوں کے باوجود بلوچ پرامن جدوجہد کو کاؤنٹر کرنے میں ناکامی کے بعد پاکستانی ریاست اب اپنے سرپرستون کی عسکری مدد سے بلوچ جہد کا راستہ روکنے کےلئے پر تول رہا ہے مگر ریاست شاید بھول چکا ہے کہ 1973 میں ایرانی ہیلی کاپٹروں کی مدد سے بلوچ سرزمیں کو خون میں نہلانے کے بعد بھی وہ بلوچون کی آواز دبانے میں یکسر ناکام رہی۔

Exit mobile version