سه شنبه, اکتوبر 15, 2024
Homeخبریںبلوچ سالویشن فرنٹ کی جانب قوم دوست رہنما میر قادر بلوچ کی...

بلوچ سالویشن فرنٹ کی جانب قوم دوست رہنما میر قادر بلوچ کی یاد میں لال سلام ریفرنس منعقد کیا گیا

کوئٹہ ( ہمگـام نیوز) بلوچ سالویشن فرنٹ کے زیر اہتمام بلوچ دوست راہنما میر قادر بلوچ کے یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس بعنوان زندگی حالات فکر و نظریات کاانعقاد کیا گیا ریفرنس سے بلوچ پیپلز کانگریس کے راہنماء ڈاکٹر حکیم لہڑی بلوچ سالویشن فرنٹ کے سابقہ مرکزی چیئر مین سعید یوسف بلوچ پشتون تحفظ موومنٹ کے راہنما زبیر شاہ،وائس فار مسنگ پرسنز کے اعزازی کوارڈینیٹر بانک حوران بلوچ، بلوچ وطن پارٹی کے میر حیدر رئیسانی نے خطاب کیا ـ
جبکہ میر قادر کی بیٹی بانک عروسا قادر کا پیغام بانک حوران بلوچ اور ان کی شریک حیات کا پیغام گہور بلوچ نے پڑھ کر سنایا مقررین نے میر صاحب کو ان کی قومی کردار اور قربانیوں کے حوالہ سے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ میر صاحب اپنی تمام زندگی قومی آزادی کی جدوجہد کرتے ہوئے نوآبادیاتی طاقتوں کے خلاف صف آراء ہوئے وہ آخر دم تک اپنی اصولوں اور نظریات پر ڈٹے رہے ان کا کردار تمام بلوچ پشتون سندھی مظلوم اور غلام اقوام کے لئے مشعل راہ ہے وہ آنے والئے کئی نسلوں کے ہیرو ہیں ـ

تاریخ ان کے کردار کو ہمیشہ سنہرے الفاظ سے یاد کریگا تحریک میں ان کا ایک سمبولک اور اکیڈمک کردار تھا انہوں نے کہاکہ ان کا خواب آدرش اور جدوجہد بلوچستان کی آزادی تھی لیکن انہوں نے خود تو آزادی نہیں دیکھا لیکن انہوں نے آزادی کے لئے بے شمار تکالیف اور مصائب کا سامنا کیا بلوچ تاریخ ان کے کردار کو ہمیشہ سنہرے الفاظ میں یاد کریگا وہ ایک حریت پسند رہنماء کے طور پر تاریخ کا حصہ ہے ان کے بھائی شہید سفر خان نے اسی آزادی کی جدوجہد میں جام نوش کیا لیکن اس کا کردار اور عمل نے میر صاحب کی زندگی کو نئی رخ دی وہ میر کاروان تھے تاریخ ایسے بہادر اور مخلص فرزندوں پر ہمیشہ فخر کرے گا وہ دھرتی اور مٹی کا فخر ہے اسے رسمی طور پر خراج عقیدت پیش کرکے خود کو زمہ داریوں سے بری نہیں کیا جاسکتا ـ انہوں نے زندگی کا فلسفہ دیا کہ زندگی تو ہرحال میں گزر جائے گا لیکن زندگی وہ ہے جو آپ کی موت کے بعد بھی آپ کی زندگی کی گواہی دے ـ

میر صاحب نے خود کو امر کردیا وہ اپنے سوچ و فکر و عمل اور جدوجہد میں آج بھی زندہ ہے آج کا یہ دیوان اس بات کی گوا ہ ہے کہ وہ فنا نہیں بلکہ امر رہے گا اس کے خیالات اس کے حوصلے آزادی کے جدوجہد کی طاقت اور قوت بنیں گے مقررین نے کہاکہ ریاست گزشتہ ساتھ دہائیوں سے بلوچ پشتون اور سندھی اقوام کے زمین وسائل اور جغرافیہ پر قابض ہوکر ان کی آزاد حیثیت اور شناخت کو سلب کردیا ہے ـ

بلوچستان میں ایک انسانی بحران کھڑا کردیا گیا ہے آئے روز لاشوں کا پھینکنا معمول بن چکاہے ـ اسرائیل بھی فلسطنیوں کے ساتھ ایسا ظلم نہیں روا رکھتا جو بلوچستان میں ریاست کررہی ہے ہم پوچھ سکتے ہیں کہ اقوام متحدہ اور عالمی دنیا کہا ں ہے قومی آزادی کا سوال انسانی برابری کا سوال ہے ہم کسی رشینز کسی یورپین کسی کالونیلسٹ اقوام سے کم نہیں لیکن ہماری آزادی اور ہماری متنازعہ شناخت اور آزادی کی جدوجہد اور نسل کشی پر عالمی دنیا خاموش ہے ـ

مقررین نے کہاکہ ہمارے سپوتوں کے خون کے قطرے ضائع نہیں ہوں گے ہمارے بھائیوں کے قربانی اور جدوجہد رائیگان نہیں جائے گی ہمارے خون کے ہر قطرے کا ریاست جواب دہ ہے ـ

برطانیہ نے جاتے جاتے جو خونریزی کی بنیاد رکھی ہمارے جغرافیہ کو تقسیم کیا اور ہمارے اوپر جو بالادست قوتوں کو مسلط کیا وہ بلوچ قوم کو جواب دہ ہے پچھلے آٹھ دہائیوں سے جو خونریزی بلوچستان میں ہورہاہے اس کا زمہ دار ریاست اور ان کے ہمنوا عالمی قوتین ہیں ـ

مقررین نے کہاکہ میر قادر نے غلامی کے خلاف دل کی آخری دھڑکن تک جدوجہد کی وہ ایک فرد نہیں ایک ادارہ ہے وہ پارلیمانی سیاست کے سخت خلاف تھے ان کا کہنا تھا پارلیمانی سیاست نے غلامی کے علاوہ ہمیں کیا دیا ہے بلکہ ریاست کے توسیع پسندی کے لئے ہمیشہ پل کا کردار ادا کرنے والے پارلیمانی قوتین بلوچ عوام کے استحصال میں ریاست کے ہم پلہ اور برابر رہے ہیں پارلیمانی سیاست کو بلوچستان میں ہمارے جدوجہد کو کمزور کرنے کے لئے ایک ٹول کے طور پر استعمال کیا جاتاہے

یہ بھی پڑھیں

فیچرز