لندن (ھمگام نیوز) فری بلوچستان مومنٹ کے ترجمان نے سندھ میں رہنے والے بلوچوں کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ جہاں بھی اس وقت بلوچستان سے جبری بے دخلی کے بعد یا ویسے آباد ہیں وہ اپنے زبان کلچر رسم ورواج کی پاسداری کریں کیونکہ زبان ایک قوم کی ثقافت کا حصہ ہوتا ہے اور ثقافت قوم کی نمائندگی کرتا ہے اور ثقافت کے بغیر دنیا میں ایک قوم کی مثال ایسے ہے جیسے کہ سر کے بغیر جسم کا ہوتا ہے، یعنی زبان کے بغیر قومی وجود و تشخص کوئی معنی نہیں رکھتا۔ بیان میں مذید کہا گیا کہ دنیا میں ہر قوم اپنے زبان کلچر اور قومی ذہنیت سے پہچانا جاتا ہے اور قابض پاکستان جس کی اپنی کوئی تاریخ زبان رسم و رواج ہیرو اور کردار نہیں وہ بلوچ قومی کلچر رسم رواج اور قومی ذہنیت کو تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ بلوچ قوم کی جداگانہ پہچان اور قومی حیثیت کو ختم کرنے کی مذموم کوششیں کررہا ہے تاکہ بلوچ کے اندر موجود اجتماعی جداگانہ قومی سوچ کو ختم کیا جاسکے اور بلوچ مقبوضہ پاکستانی و ایرانی بلوچستان سمیت سندھ سرحد اور دنیا کے جس بھی ملک میں رہتے ہوں انکو چاہیے کہ وہ اپنی زبان کلچر اور رسم و رواج اور شناخت کو قائم رکھنے کی ہر ممکن کوشش کریں ہاں البتہ بلوچ دنیا کے کسی بھی ملک میں رہتے ہوں وہ وہاں کے قانون کی پاسداری ضرور کریں لیکن اپنی قومی پہچان اور شناخت کو تبدیل کرنے کے ہر ممکنہ کوشش کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے اپنی زبان اور کلچرل وراثت کو زندہ رکھنے کی کوشش کریں.