کوئٹہ (ہمگام نیوز) بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے مشکے، آواران، پنجگور، قلات، ڈیرہ بگٹی، پسنی سمیت بلوچستان بھر میں جاری فوجی آپریشنوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں جاری فوجی آپریشن بلوچ کی مرضی کے برعکس ہونے والی سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے کے لئے براہِ راست آرمی چیف و جی ایچ کیو کی نگرانی میں ہو رہے ہیں۔ آرمی چیف کی دورہ بلوچستان کے بعد اس طرح کی خونی آپریشنوں میں شدت لائی جارہی ہے۔ عید کے روز سے جاری آواران میں آپریشن و متعدد دیہاتوں کو محاصرے میں لینے کے بعد آج ایک بار پھر بزداد گیشتری میں متعدد دیہاتوں کو فورسز نے لوٹ مار کے بعد جلا دیا ۔جبکہ گھروں اسے ڈاکٹر بشیر،فیض محمد، تاج محمد، ستار، اور صغیر سمیت ایک درجن سے زائد نوجوانوں و بزرگوں کو فورسز تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔گزشتہ روز مشکے کے علاقے کوہِ سفید اور زونگ کے دیہاتوں پر حملہ آور ہو کر فورسز نے دیہاتوں کو لوٹ مار کے بعد جلا دیا۔سینکڑوں بھیڑ بکریوں اور گھروں میں موجود قیمتی سامان فورسز اپنے ساتھ لے گئے۔ اس کے علاوہ آج صبح سے ہی پنجگور کے علاقے تسپ کا گھیراؤ کرکے فورسز نے چادر و چار دیواری کی پامالی کرتے ہوئے گھروں میں گھس کر خواتین و بچوں پر شدید تشدد کے بعد سینکڑوں لوگوں کو اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔ ترجمان نے کہا کہ عیدکے روز سے شروع ہونے والی آواران کے متعدد علاقوں کا تاحال محاصرہ جاری ہے ، جس سے وہاں کے مکینوں کی زندگیوں کے بارے میں ان کے رشتہ دار شدید پریشانی کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ رواں مہینے فورسز کی جانب سے بلوچستان کے مختلف علاقوں سے خواتین بچوں سمیت سینکڑوں بلوچ فرزندان شہید کیے جا چکے ہیں۔ جبکہ درجنوں خواتین و بچے زخمی و لاپتہ کر دئیے گئے ہیں۔ دورانِ آپریشن گھروں سے قیمتی سامان لوٹنے کے بعد جلانے کی کاروائیاں روز کا معمول بن چکے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ آپریشن زدہ علاقوں اور بالگترمیں نئے فوجی چو کیوں کے قیام کی کوششوں سے ریاستی فورسز کی جانب سے ان خونی کاروائیوں میں مزید شدت لانے کا امکان ہے۔ جس سے بلوچ عوام کی نسل کشی کی کاروائیوں میں مزید شدت لائے جانے کا خدشہ ہے۔ ترجمان نے مہذب ممالک کی میڈیا سے اپیل کی کہ وہ اپنے نمائندے بھیج کر صورت حال کا جائزہ لیں۔