کوئٹہ ( ہمگام نیوز ) بلوچ نیشنل فرنٹ(BNF ) نے27 مارچ یوم سیاہ کی مناسبت سے بلوچستان بھر میں ایک پمفلٹ کی اشاعت کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ27مارچ کو بلوچ قوم نے ہر دور میں اور کیسے بھی حالات میں اپنے قومی اقدار و روایات اور زمین کی حفاظت کے لئے ہرقسم کی قربانی دینے کو اپنے لئے باعث فخر سمجھا۔ ایرانیوں، ترکوں، عربوں و انگریزوں اور اب پنجابیوں کی قبضہ گیریت و صدیوں جاری رہنے والی جنگوں کے باوجود بھی بلوچ قوم نے نہ صرف اپنی روایات و جغرافیے کی حفاظت کی ، بلکہ اپنے معاشرے میں نوآبادکاروں کی پیدا کردہ روایات کو پھیلنے نہیں دیا جو کہ بلوچ عوام کی اپنے وطن و قومی روایات سے وابستگی کا مظہر ہیں۔ انسانی تاریخ ہمیشہ حمل کلمتی، محراب خان، بابو نوروز، ڈاکٹر منان اوررضا جہانگیر سمیت ہزاروں ایسے معلوم و گمنام شہیدوں کی قربانیوں پر فخر کرے گی کہ جنہوں نے انسانی عظمت کی علامت’’ آزادی‘‘ کے حصول و تحفظ کے لئے اپنی زندگیوں کو قربان کیا۔ انہی کرداروں کے قربانیوں کی بدولت آج بھی بلوچ دنیا کے جس حصے میں ہوں اپنا تعلق بلوچستان سے ظاہر کرکے فخر محسوس کرتے ہیں۔27مارچ 1948کی قبضہ گیریت کے بعد یہ دن بلوچ تاریخ میں ہمیشہ کے لئے یاد رکھا جائے گا، کیوں کہ اسی دن ریاست نے بلوچ ریاست پر حملہ کرکے ریاستوں کے باہمی احترام و انسانی اخلاقیات کو پاؤں تلے روندکر بلوچ وطن پر قبضہ کیا، غلامی کے باعث بلوچ قوم کی اجتماعی طاقت و تخلیقی صلاحیتوں کو چھین کر انہیں قبیلوں، علاقوں ، و گروہوں میں تقسیم کروایا۔ سیکولر بلوچ سماج میں مذہبی شدت پسندوں کو منظم کرکے برداشت و رواداری کی ہزاروں سالہ تہذیب پر وار کرنے کی کوشش کی۔ بلوچ نوجوانوں کو باقاعدہ منصوبے کے تحت تعلیم سے دور رکھنے کی پالیسیاں مرتب کیں۔معزز بلوچ عوام کی عزت نفس قبضہ گیریت کے بعد سے ریاست کے ہاتھوں محفوظ نہیں اس پر مستزاد یہ کہ بلوچ جغرافیہ کو بھی غیرفطری ریاست نے مختلف حصوں میں تقسیم کرکے سندھ، پنجاب کے ساتھ انتظامی حوالے سے شامل کیا تاکہ بلوچ قوت کو ہمیشہ کے لئے منتشر کیا جا سکے۔ غرض کہ بلوچ قوم پر قابض ہوکر ہرقسم کے بنیادی حقوق بلوچ عوام سے چھین لیے۔دنیا میں جتنے قوم آج اپنا وجود برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے ہیں انہوں نے قبضہ گیروں کے خلاف لڑ کر ہی اپنی آزادیاں حاصل کی ہیں۔یہ ایک ناقابلِ تردید حقیقت ہے کہ قبضہ گیر طاقتوں کے خلاف جدوجہد کے بغیر انہیں اپنی زمین سے نہیں نکالا جا سکتا،بلوچ قوم نے جس طرح اس حقیقت کا ادراک کرکے قبضہ گیریت کے دن سے ہی آزادی کی جدوجہد شروع کی ہے وہ اپنی سرزمین سے والہانہ محبت کی عکاس ہے، لیکن قومی آزادی کے حصول کے لئے بلوچ قوم کے ہر فرد کو ریاست قبضہ گیریت کے خلاف لڑنا ہوگا۔ کیوں کہ ریاست بلوچ قوم سے ان کی سیاسی، معاشی و معاشرتی حقوق چھین کر بلوچ عوام کے نسل کشی میں مصروف ہے۔ بلوچ قومی زبان و تاریخ کے خلاف اپنے میڈیا و دیگر ذرائع میں پروپگنڈوں میں مصروف ہے۔ قیمتی وسائل و سرزمین کے مالک بلوچ عوام کو اس حد تک معاشی حوالے سے پسماندہ کر چکی ہے کہ وہ اپنے گھر و خاندان سے سالوں دور رہ کر مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔ جس طرح دنیا کی دیگر قوموں نے قبضہ گیروں کے خلاف لڑ کر ان سے اپنی آزادیاں حاصل کیں، اسی طرح بلوچ عوام کو بھی نہ صرف ریاست و بلوچستان میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کے خلاف لڑنا ہوگا، بلکہ ریاست قبضہ گیریت کے حامی نام نہاد پارٹیوں اور اِن تمام سرداروں و ریاستی کے خلاف لڑنا ہوگاکیوں کہ بلوچستان میں ان کی وجود ہی قبضہ گیریت کا سہارا ہے۔بلوچ شہدا نے اپنے جانوں کی قربانی دے کر آزادی کے حصول کا راستہ دکھایا ہے۔ بحیثیت ایک زندہ قوم بلوچ فرزندان کی یہ قومی زمہ داری ہے کہ وہ اجتماعی مفادات کے تحفظ اورقومی آزادی کے حصول کے لئے اسی راستے کا انتخاب کریں۔ قبضہ گیر کی تمام نشانیوں سے نہ صرف اپنی نفرت کا اظہار کریں بلکہ قبضہ گیر کے خلاف جدوجہد میں عملاََ شامل ہو کر قابض کو اپنی زمین سے نکال باہر کریں۔بلوچ عوام کی یکجہتی ہی قابض کو ان کی سرزمین سے نکال سکتی ہے