ہفتہ, جون 29, 2024
ہومخبریںبلوچ قومی مسئلہ آزادی کا ہے صوبائی خود مختارئی اور تیسرے درجے...

بلوچ قومی مسئلہ آزادی کا ہے صوبائی خود مختارئی اور تیسرے درجے کا نہیں۔ بی۔ایس۔ایف

کوئٹہ(ہمگام نیوز) بلوچ وطن موومنٹ کے سربراہ اور بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی سیکریٹری جنرل میر قادر بلوچ نے اپنے جاری کئے گئے ایک پالیسی بیان میں کہا ہے کہ بلوچ قومی مسئلہ آزادی کا ہے صوبائی خودمختیاری اور تیسرے درجہ کا نہیں بلو چ شہداء نے آزادی کے لیے خون بہائے ہیں کسی فیڈریشن یا شراکت اقتدار کے لیے نہیں کسی کو یہ اختیار نہیں کہ وہ بلوچ شہداء کے خون اور فکر کا سودا لگائے اسلام آباد کے گود مین بھیٹھ کر بلوچ قوم کی آزادی مستقبل تشخص ناموس اور شناخت کا بولی لگانے والے بلوچ قوم کے ہمدرد نہیں دشمن ہے انہیں کوئی اختیار نہیں کہ وہ بلوچ قومی آزادی کی تاریخی سیاسی اور قومی مطالبہ کو مسخ کریں انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں کا پریس کانفرنس جس میں آغا محی الدین اس کے بھائی آغا عیسی جان اور آغا یحی جان شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری کرتے ہوئے ریاست کو بتارہے ہیں کہ آزاد بلوچستان کی تحریک کو روکو جبکہ آغا محی الدین بلوچ آزادی کی جدوجہد کو ڈھونگ قرار دیکر اپنے روایتی منافقانہ اور بے شرمانہ موقف ایک بار پھر دہرا ئی جس کی مزمت ضروری ہے میر قادر بلوچ نے کہاہے کہ بلوچستان کو غلام رکھنے میں مرکزی کردار انہی جرگوں نوابوں اور سرداروں کا ہے بلوچ تحریک کسی جرگہ کا محتاج نہیں جرگوں کی اہمیت ختم ہوگئی ہے جرگے بلوچ قوم کے لیے کسی اہمیت کے حامل نہیں یہ سرداروں کی تحریک نہیں یہ بلوچ قوم کی تحریک ہے جس میں ہر بلوچ فرد اور قبیلہ ایک قوم بن کر شعوری طور پر شریک ہے انہیں کسی سردار اور جرگہ کے اجازت نامہ کی ضرورت نہیں پڑتی اور نہ ہی جرگوں کے کہنے پر یہ تحریک ختم ہوگی یہان بچھا کچھا جو قبائلی تنظیم یا ایک فیڈریشن تھا وہ 1948میں ختم ہوگیا خان احمد یار خان اپنے اختیارات کو ریاست کی غلامی پر لٹاکر بلوچ قوم کو غلامی کی طویل ازیت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ان کا بلوچ جہد آزادی میں ایک پائی کا بھی کردار نہیں بلکہ بلوچ قوم کو غلام بنانے میں ان کا برابر کا شریک رہا انہوں نے معائدے اور سمجھوتہ کیا لیکن بلوچ قوم اور پارلیمنٹ نے اس کی مخالفت کی بلوچ قومی پارلیمنٹ نے الحاق کی مخالفت کی لیکن احمد یار خان قوم اور عوام کے فیصلہ کے بر خلاف کراچی جاکر الحاق پر رضامند ہوگئے لیکن ایک فرد پورے بلوچ قوم کا فیصلہ نہیں کرسکتا ان کی حیثیت ایک سربراہ کی تھی وہ بلوچ گورنمنٹ کے سربراہ تھے دونوں ایوان نے الحاق کو مسترد کردیا تھالیکن احمد یارخان نے سودا بازی کی لیکن ایک بات یاد رکھا جائے کہ بلوچستان احمد زئیوں کا نہیں بلکہ بلوچستان بلوچ قوم کا ہے یہ ایک چروائے شوان اور بزگر کا بلوچستان ہےیہ اکیلے نواب و سرداروں کا نہیں احمد زئیوں نے حکومت کی ہے وہ بلوچ وطن کے مالک نہیں ان کی حکومت اپنی جگہ لیکن بلوچ وفاق ہزار سالوں کا ہے جلال خان اس وفاق کا پہلا آئینی سربراہ رہاہے اس کے بعد مختلف قبیلوں کی حکومت رہاہے اس میں احمد زئی بھی رہے ہیں جس میں محراب خان شہید اور نوری نصیر خان کا بھی کردار رہاہے لیکن آج محی الدین اپنے اسلاف اور بزرگوں کی تقلید کرنے کے بجائے اپنے والد کے نقش قدم پر چل کر اسلام اباد کے جھوتے پالش کررہے ہیں احمد یارخان نے بھٹو کے دور میں گورنر رہا اس کے دور میں آپریشن ہوئی ایک ملک کے سربراہ ایک صوبائی گورنری پر خوش رہا دنیا میں ایسی کوئی مثال ماضی بعید میں نہیں ملتی میر قادر نے مزیدکہاہے کہ جرگہ تو آج ریاست کے پارلمنٹ کا حصہ ہے اس کے سارے ممبر اور سردار اسلام آباد کے جوتھے پالش کرریے ہین سوائے خان سلیمان دائود کے جو آزادئ کے صفون میں کھڑا ہے اور محراب خان کے نقش قدم پر ہیں لیکن سلیمان دائو دکی تحریک میں شرکت بھی محی الدین کو گہوارا نہیں اور وہ خان قلات کو تحریک سے الگ کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں انہوں نے کہاکہ پرنس محی الدین ضیاء دور میں وزیر رہے اس وقت اس نے بلوچ قوم کے لئے کیا تیر مارا کہ آج انہیں بلوچ قوم کی بھوک اورپسماندگی ستارہی ہے جونیجو دور میں محی الدین وزیر رہے بدعنوانی اور کرپشن کی وجہ سے انہیں نکا لا گیا آج محی الدین اٹھ کر ریاست کو کہ رہا ہے کہ جلدی کرو بلوچستان ازاد ہوگیا تو ان کے وظیفہ اور خیرات ختم ہون گے انہں بلوچ قوم کی نہین اپنی وطیفہ کی لگی ہو ئی ہے بلوچ قوم تو آزادی مانگ رہاہے بلوچ قوم بھیک منگا نہیں کہ کسی سے خیرات مانگے بلوچ مراعات نہیں نوکری نہیں پیکج نہیں اپنا خون بہار ہاہے اپنی جان دے رہا ہے وہ اپنی جان کی قیمت اور اپنے خوں کی قیمت بلوچستان کی آزادی کو سمجھتے ہیں ان کا خون انمول ہیں ہمین افسوس ہے کہ محی الدین آپ جیسے لوگوں کو بہنے والے بلوچ خون کا زرہ بھر بھی پاس اور مان نہیں اس سے ہٹ کر آپ اپنی دلالی میں لگے ہوئے ہیں تمہیں چاییئے کہ اپنی خیرات میں بلوچ خون کا سودا کئے بغیر اضافہ کا مطالبہ کریں بلوچستان آزاد تھا اور آزاد رہےگا انہوں نے کہاکہ کوئی باضمیر انسان اپنی آزادی پر سمجھوتہ نہیں کرتا اور نہ ہی بخوشی غلامی قبول کرسکتا ہےلیکن جن کے ضمیر مرچکے ہیں انہیں غلامی کا چسکا لگاہے وہ غلامی کی پگڑی پر خوش ہے محی الدین اپنی آسائش مراعات اوروظیفوں کو بلوچون کے ھق سے منسوب نہ کریں بلوچ قوم کا حق آزادی ہے اور آزاد بلوچ ریاست ہے

یہ بھی پڑھیں

فیچرز