کوئٹہ(ہمگام نیوز)بلوچ لاپتہ افراد شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4578 دن ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق بلوچ لاپتہ افراد شہدا کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4578 دن ہو گئے۔ آج اظہاریکجہتی کرنے والوں میں مفتی عبد السلام عارف مولانا حبیب سیاسی سماجی کارکن یاسر بلوچ اور دیگر نے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ وفد سے مخاطب ہوکر کہا کہ بے حسی ہی وہ سب ہے جو ظلم کو نظام کے طور پر جواز فراہم کردیتی ہے اور ریاست ایک ایسا حمام بن جاتا ہے جہاں جس کے اندر ننگی جارحیت ظلمت کی کالی راتوں میں مجبور عوام کے خون سے اپنے گناہوں کودھوکردن کی روشنی میں تقدیس کا لبادہ پہن لیتا ہے جس کا فرمان فتویٰ کا مقام حاصل کر لیتا ہے اور یوں عوامی چھینک بھی ریاست کے خلاف بغاوت کے مترادف عمل بن جاتا ہے لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ تو جرم عظیم ہے جو کفراور شرک کے زمرے میں چلا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ باون ہزار سے زاہد بلوچ نوجوان پاکستانی خفیہ داروں کی تحویل میں ہیں جن کو روزانہ کی بنیاد پر تشدد کے ذریعے شہید کرکے مسخ شدہ لاشیں پھینکی جا رہی ہیں مگر میڈیا کے لیے یہ کہنا بہتر ہے کہ یہ استعماری آواز ہے یہ حاکم کی آواز ہے قابض کی آواز ان سے توقع نہیں رکھنا چاہیے ہمیں خود اپنی مسخ شدہ لاشوں کی آواز بن کر دنیا کو اپنی مظلومیت محکومیت کا پیغام پہنچانا چاہیے محکوم کی آواز پرامن ججدوجہد ہے ظلم سے چھٹکارہ حاصل کرنے کا واحد ذریعہ ااتحاد یکجہتی جدوجہد میں تیزی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان بھر میں آپریشن مسخ لاشوں میں تیزی آئی ہے مذہبی انتہائی پسندی کا بڑھتا ہوا رحجان بلوچ خواتین کا اغوا لاپتہ کرنا جیسے واقعات میں روز اضافہ ہو رہا ہے۔ دوسری جانب بلوچ تنظیمیں آپس میں انا اور ضدکولیے ایک دوسرے کے خلاف صف آراہیں جس کا اثر ان اداروں کی کارگردگی کے ساتھ ساتھ پرامن جدوجہد پر پڑرہا ہے۔بہت سے علاقوں میں سیاسی تربیت اور شعوری عنصر ہمیشہ سے کم رہا ہے اس لیے عوام انتہائی مایوسی کا شکار ہے اگر یہی صورتحال رہی تو اس علاقوں میں ریاست اس کے دلال اپنی طاقت میں اضافہ کر سکے ہیں-