کراچی (ہمگام نیوز)بلوچ یکجتی کمیٹی کراچی کی جانب سے دو مارچ بلوچ یوم ثقافت کی مناسبت سے آرٹس کونسل سے کراچی پریس کلب تک کلچرل واک کا انعقاد کیا گیا جس میں عوام کی کثیر تعداد نے کراچی کے مختلف علاقوں سے شرکت کی ۔کلچرل واک کے شرکا نے ہاتھوں میں سیاہ پٹیاں اور زنجیر باندھ رکھی تھی جو اس بات کا اظہار ہے کہ بحثیت ایک قوم ہم اپنے ثقافت کی ترقی و ترویج سے محروم ہے اور ہمارے جو فرزند اپنے زبان,لباس,رسم و رواج اور تہذیب کی قدر جانتے تھے اور ان کی تشہیر کے لئے جدوجہد کررہے تھے انہیں جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا ہے اور ان فرزندوں کے خاندان کے افراد کو ان کے بارے میں کوٸی اطلاع نہیں دی جارہی جسکی وجہ سے وہ ذہنی اذیت کا شکار ہے۔
کلچرل واک کا باقاعدہ آغاز بلوچ قومی ترانہ سے شروع کیا گیا اور پر امن کلچرل واک کا اختتام کراچی پریس کلب میں قائم بلوچ جبری لاپتہ افراد کے کیمپ میں کیا گیا اور پروگرام کے شرکاء نے مسنگ پرسن کیمپ میں شرکت کرکے خاندان کے افراد سے اظہار یکجتی کیا اور اپنے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کی۔
جبری لاپتہ افراد کے کیمپ سے خطاب کرتے ہوٸے بلوچ یکجتی کمیٹی کے ذمہ داران نے کہا کہ بلوچ قوم اس خطے میں آباد ایک قدیم قوم ہے جو ہزاروں سال کی تاریخ رکھتی ہے۔بلوچ قوم کی تہذیب و ثقافت اس دور میں بھی وجود رکھتی تھی جب دنیا کے طاقتور ترین ملک برطانیہ,فرانس اور جرمنی میں وحشیوں کا راج اور جنگل کا قانون تھا اور امریکہ جیسی سپرپاور طاقت کا کوئی وجود نہ تھا۔بلوچ قوم کے ایفائے عہد جو بلوچ رسم و رواج کا اہم پہلو ہے کا اقرار برطانیہ جیسے اقوام نے بھی کیا۔
یکجتی کمیٹی کے ذمہ داران نے مذید کہا کہ زندہ قومیں اپنے تہذیب و ثقافت کی قدر جانتی ہے اور اپنے زبان کی ترقی و ترویج کے لئے ہر ممکن جدوجہد کرتی ہے۔ یہ بلوچ جدوجہد کا ثمر ہے کہ بیرونی طاقتوں کی قبضہ گیریت بھی بلوچ قوم کو اپنے زبان لباس اور رسم و رواج سے محروم نہ کرسکی۔یہ ہمارے پیاروں کی جدوجہد اور کوششوں کا نتیجہ ہے کہ ہم آج بھی ایک زندہ قوم کی حیثیت سے اپنے قومی ثقافت کا دن جوش و خروش اور غم اور غصے کی کیفیت میں منارہے ہیں۔خوشی اس بات کی کہ بلوچ قوم کے نوجوان,بزرگ,خواتین اور بچے اپنے کلچر کی قدر و اہمیت سے واقف ہے اور غم و غصہ اس بات کا کہ اپنے زبان اور لباس کی اہمیت سے واقف ہونے کی سزا ہمیں جبری گمشدگی کے طور پر دیا جارہا ہے۔
بلوچ یکجتی کمیٹی کراچی کے ذمہ داران نے یوم ثقافت کو لاپتہ افراد کے نام منسوب کرکے انکے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کی اور ان سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کی اور پاکستان کے مقتدر اعلی ٰسے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جبری گمشدگی کے شکار افراد کو جلد سے جلد بازیاب کیا جائے اور کوئی بھی فرد جو ماورائے قانون سرگرمیوں میں ملوث ہے انہیں آئین و قانون کی شقوں کے مطابق عدالتوں میں پیش کرکے قرار واقعی سزا دی جائے ۔اگر پاکستان کے قانونی ادارے ان کے جرم ثابت کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو نہ اہلخانہ کو سزا دینے میں کوئی اعتراض ہے اور نہ ہی بلوچ یکجتی کمیٹی اور مسنگ پرسنز کے ذمہ داران کو کوئی اعتراض ہوگا۔
ہم اپیل کرتے ہیں کہ حکومت سے کہ وہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔
بلوچ یکجتی کمیٹی کے ذمہ داران نے ایران میں بلوچ مزدوروں کی شہادت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے طاقت کے ذریعے تیل کے کاروبار سے منسلک افراد کو نشانہ بنارہا ہے جو کھلی جارحیت اور بلوچ نسل کشی کا تسلسل ہے۔ایران نہ صرف بلوچ نسل کشی کا مرتکب ہورہا ہے بلکہ ایران بلوچ زبان اور بلوچ ثقافت کو بھی نشانہ بنارہا ہے جسکی واضح مثال ایران میں فارسی زبان کے علاوہ کسی اور زبان میں تعلیم کا رواج نہیں جو مظلوموں کی ثقافت پر حملہ ہے۔
اختتام پر ذمہ داران نے تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ وہ کراچی میں بلوچ یکجتی کمیٹی کو مضبوط اور منظم بنائیں گے اور بلوچ حقوق کی پاسداری کے لئے یکجہتی کمیٹی اپنے فرائض مزید منظم انداز میں جاری رکھی گی۔