سه شنبه, اپریل 22, 2025
Homeخبریںبولان اور ملحقہ علاقوں میں آپریشن جاری 15 خواتین سمیت مزید 40...

بولان اور ملحقہ علاقوں میں آپریشن جاری 15 خواتین سمیت مزید 40 افراد اغواء

کوئٹہ(ہمگام رپورٹر) موصول اطلاعات کے مطابق بولان کے مختلف علاقوں میں دوسرے ہفتے بھی فوجی آپریشن شدت کے ساتھ جاری ہے ، تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پاکستانی فوج نے بولان کے ملحقہ علاقوں بزگر ، کلچ ،لکڑ اور بر بڑی کو گھیرے میں لیکر 40 سے زائد افراد کو گھروں سے اغواء کرکے لاپتہ کردیا ہے ان میں 15 سے زائد خواتین شامل ہیں یاد رہے دو ہفتوں سے جاری اس آپریشن میں مجموعی طور پر لاپتہ افراد کی تعداد 74 ہوگئی ہے جن میں 25 بلوچ خواتین بھی شامل ہیں ۔ اس دوران پاکستانی فوج نے لوگوں کے کھڑی فصلوں کو آگ لگا کر جلا کر خاکستر کردیا اور قریب ہی واقع ایک جنگل پر بھی آتش گیر مادہ چھڑک کر اسے مکمل طور پر نذرِ آتش کردیا گیا ہے ۔ اس دوران 18 سے زائد گھروں سے تمام قیمتی مال و اسباب لوٹنے کے بعد ان پر پٹرول چھڑک کر آگ لگادی گئی ہے، جس کی وجہ سے ان علاقوں میں درجنوں کی تعداد میں خواتین و بچے زخمی حالت میں کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پر بھی مجبور ہیں اور گذشتہ ہفتے اطلاعات کے مطابق کئی افراد کو اذیت دیکر دھکتے آگ میں بھی پھینکا گیا ہے ۔ مسلسل محاصرے کی وجہ سے بولان کے علاقوں بزگر ، کلچ ، لکڑ اور بر بڑی میں غذائی اجناس کی کمی ہوگئی ہے اور فوجی تشدد اور گولہ باری کی وجہ سے زخمی افراد علاج معالجے کیلئے بھی شہروں کی جانب نہیں جاسکتے جس کی وجہ ہلاکتوں کی تعداد میں خطر ناک حد تک اضافہ کا اندیشہ ہے ۔ یاد رہے اب تک کسی بھی امدادی تنظیم کو بھی ان علاقوں میں داخل ہونے کی دعوت نہیں دی گئی ہے اور مسدود معلومات کی وجہ سے اب تک کوئی امدادی تنظیم بھی اس جنگ زدہ علاقے میں پہنچنے کی کوشش نہیں کی ہے ۔ مزید اطلاعات کے مطابق لوگوں کے معاشی قتل کے غرض سے اب تک ان علاقوں میں بے شمار مال و مویشی گولیاں مار کر قتل کی گئی ہیں یا پھر انہیں فوجی ٹرکوں میں لاد کر منڈیوں میں بیچا جارہا ہے یاد رہے کہ ان علاقوں میں لوگوں کا گذر بسر گلہ بانی اور زراعت پر ہے ۔ کھڑی فصلوں کے جلانے اور مال و مویشی کے لوٹ و قتل کے بعد اب سینکڑوں کی تعداد میں لوگ معاشی طورپر دیوالیہ ہوچکے ہیں ، ان علاقوں میں میڈیا پر پابندی کی وجہ سے اب تک مکمل تفصیلات موصول نہیں ہوئے ہیں لیکن کئی عینی شاھدین کے مطابق آس پاس کے پہاڑیوں علاقوں میں مسلسل بمباری کی آوازیں آرہی ہیں جس سے خدشہ ہے کہ جانبحق اور زخمیوں کی تعداد میں کئی گنا زیادہ اضافہ ہوسکتا ہے ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز