چهارشنبه, اپریل 23, 2025
Homeخبریںبولان میں فوجی آپریشن کے دوران پچاس کے قریب خواتین اغوا...

بولان میں فوجی آپریشن کے دوران پچاس کے قریب خواتین اغوا ہوئے ہیں، بلوچ نیشنل فرنٹ

 کو ئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے بولان آپریشن کے خلاف 11 نومبر کو پہیہ جام و شٹرڈاؤن ہڑتال کی کال دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جاری آپریشن میں میڈیا اور انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی اور عدم دلچسپی باعث تشویش ہے۔ اس صدی کے شروع ہوتے ہی بلوچستان میں ظلم کے پہاڑ توڑنا شروع ہوگئے مگر آج پندرہ سال گزرنے کے باوجود کسی بھی صحافی یا صحافتی ادارے و انسانی حقوق کے ادارے نے اصل صورتحال جاننے کیلئے بلوچستان یا آپریشن زدہ علاقوں کا رخ نہیں کیا۔ یوں ایک کالونی کی حیثیت سے ریا ست کے جبری قبضہ کے بعد سے مظالم جاری ہیں اور روز بہ روز شدت اختیار کرتی جارہی ہیں ۔ بولان میں ایک ہفتے سے زائد جاری آپریشن میں پچاس کے قریب خواتین کو اغوا کیا گیا ہے ۔کئی خواتین و بچوں کو آگ میں پھینکنے کی اطلاعات ہیں جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں۔یہ بلوچ نسل کشی کا تسلسل ہے۔ کئی گھروں کو جلا کر راکھ کر دیا ہے۔ مال مویشیوں کو لوٹ کر اپنے ساتھ لے جایا جا رہا ہے۔ مارگٹ ، سانگڑ اور لاکڑ سمیت بولان کے کئی علاقے فورسز کے محا صرہ میں ہیں۔ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ اس المناک صورتحال میں میڈیا کی خاموشی میڈیا پرسنز کی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے غفلت یا فورسز کی ہاں میں ہاں و انکی زبان بولنے کے مترادف ہے۔ دوسری طرف مہذب دنیا و انسانی حقوق کے علمبردار بھی بلوچ نسل کشی پر خاموشی پر اکتفا کر رہے ہیں ۔ ہم بلوچ قوم، تاجر برادری، ٹرانسپورٹر حضرات و انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ 11 نومبر کو بی این ایف کے پہیہ جام و شٹر ڈاؤن کو کامیاب بنا کر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف ہمارا ساتھ دیں ۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز