میزورم (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق بھارت کی شمال مشرقی ریاست میزورم میں نوجوانوں کے امور اسپورٹس اور سیاحت کے وزیر رابرٹ روماویا روئٹے نے گزشتہ دنوں باضابطہ ایک بیان میں کہا کہ وہ اپنے انتخابی حلقے میں سب سے زیادہ بچے پیدا کرنے والے والدین کو فی کس ایک لاکھ روپے نقد انعام کے طور پر دیں گے۔
آئزول مشرق حلقے کی میزورم اسمبلی میں نمائندگی کرنے والے ریاستی وزیر روئٹے نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ سب سے زیادہ بچے پیدا کرنے والے مرد یا عورت کو ایک سند اور ٹرافی بھی دی جائے گی۔ انہوں نے تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ بچوں کی کم از کم تعداد کتنی ہونی چاہیے۔
میزورم کے زیونا چانا نے 38 شادیاں کی تھیں اور ان کے 94 بچے پیدا ہوئے-ان کے پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں کی مجموعی تعداد 200 ہے- چانا کا 13 جون کو انتقال ہو گیا۔
میزورم میں آبادی کا تناسب صرف 52 افراد فی مربع کلومیٹر ہے جبکہ 2018 کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی آبادی کا قومی اوسط 454 افراد فی مربع کلومیٹر ہے۔ سن 2011 کی مردم شماری کے مطابق ریاست کی آبادی دس لاکھ اکیانوے ہزار 214 تھی۔ یہ بھارت کی دوسری سب سے کم گنجان آباد ریاست ہے۔ سب سے کم ترین گنجان آبادی والی ریاست اروناچل پردیش ہے جہاں فی مربع کلومیٹر 17 افراد آباد ہیں۔
میزورم کے ریاستی وزیر کا کہنا ہے کہ ریاست میں بانجھ پن اور آبادی کی گرتی ہوئی شرح انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ روئٹے کے بقول میزورم میں لوگوں کی کم تعداد کے سبب مختلف شعبوں میں ترقی حاصل کرنا مشکل ہورہا ہے۔ کم آبادی میزو جیسے چھوٹے قبائل کی بقاء اور ترقی کے لیے بھی رکاوٹ اور سنگین مسئلہ ہے۔
آسام کے وزیر اعلی نے گزشتہ دنوں دو بچہ پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ فلاحی اسکیموں کا فائدہ انہی لوگوں کو مل سکے گا جن کے صرف دو بچے ہیں۔
زیادہ بچے پیدا کرنے پر انعام کی یہ اسکیم میزورم کی پڑوسی ریاست آسام سے یکسر مختلف ہے، جہاں حکومت سرکاری ملازمتوں کے لیے دو بچہ پالیسی نافذ کررہی ہے اور حکومت فلاحی اسکیموں سے فائدہ اٹھانے کے لیے دو بچے کی شرط نافذ کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔
آسام کے وزیر اعلی ہیمنتا بسوا سرما نے گزشتہ دنوں دو بچہ پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ریاست کی بعض فلاحی اسکیموں کا فائدہ انہی لوگوں کو مل سکے گا جن کے صرف دو بچے ہیں۔ حالانکہ ان کے اس اعلان کی یہ کہہ کر مخالفت بھی کی گئی تھی کہ سرما کے اپنے چھ بھائی بہن ہیں۔
آسام نے پنچایت کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے بھی صرف دو بچوں کی شرط عائد کر رکھی ہے۔
ادھر بی جے پی کی حکومت والی ایک اور ریاست اترپردیش میں لا کمیشن کے چیئرمین نے بھی آبادی کی وجہ سے ریاست میں بعض مسائل پیدا ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے دو بچہ پالیسی نافذ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
بھارت کی مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر کردہ حلف نامے میں کہا ہے کہ فیملی پلاننگ کی نوعیت رضاکارانہ ہے۔
ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی آبادی کے مسئلے کو ایک سیاسی موضوع کے طور پر اٹھاتی رہی ہے۔ وہ آبادی میں اضافے کے لیے خصوصی طور پر مسلمانوں کو نشانہ بناتی رہی ہے۔
بی جے پی کے رکن پارلیمان راکیش سنہا نے سن 2019 میں ٹو چائلڈ پالیسی کے حوالے سے ایک پرائیویٹ ممبر بل پارلیمان میں پیش کیا تھا۔ اس بل میں بلدیاتی اداروں سے لے کر غریبوں کو سستے سرکاری راشن دینے کے ساتھ دو بچہ پالیسی نافذ کرنے کی بات کہی گئی تھی۔ تاہم یہ بل منظور نہیں ہوسکا۔
دہلی میں بی جے پی کے رہنما اشونی اپادھیائے نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کرکے چین کی طرز پر ہی بھارت میں ٹو چائلڈ پالیسی نافذ کرنے کی درخواست کی تھی۔ لیکن مودی حکومت نے اس پر اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اسے نافذ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ بھارت کی وزارت صحت اور خاندانی بہبود نے گزشتہ دسمبر میں عدالت میں دائر کردہ حلف نامے میں کہا تھا کہ بھارت میں فیملی پلاننگ کی نوعیت رضاکارانہ ہے۔
بھارت نے آبادی اور ترقی کے حوالے سے سن 1994 کے بین الاقوامی کنونشن پر دستخط کررکھے ہیں جوکہ فیملی پلاننگ میں زور زبردستی کی مخالفت کرتا ہے۔