یکشنبه, جنوري 19, 2025
Homeخبریںبھوک ہڑتالی کیمپ کو 5703 دن مکمل ، ہزاروں جبری گمشدگان میں...

بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5703 دن مکمل ، ہزاروں جبری گمشدگان میں تین سو خواتین اور دو سو کم سن بچے بھی شامل ہیں، ماما قدیر

شال :(ہمگام نیوز) شال میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتال کیمپ کو 5703 دن ہوگئے۔ تربت سے سیاسی و سماجی کارکنان گل محمد ، ذاکر، دلجان اور خواتین نے کیمپ آکر جبری لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیا۔

وی بی ایم پی کا بھوک ہڑتالی کیمپ جبری لاپتہ افراد کی بازیابی اور ماورائے عدالت قتل کیے گئے افراد کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتی ہے۔ جن افراد کو جبری گمشدگی کے دوران قتل کیا گیا ان کے قاتلوں کا محاسبہ کیے بغیر اںصاف کا عمل نامکمل ہوگا۔ جبری گمشدگی کے خاتمے کے ساتھ ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی ضرری ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا مشرف رجیم کے زمانے میں بلوچوں کی جبری گمشدگی کا سلسلہ تیز ہوا اور اب تک ہزاروں افراد کو پاکستانی فورسز نے گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کیا ہے۔

انھوں نے کہا جبری گمشدگان میں 300 بلوچ خواتین اور ان کے 200 کمسن بچے شامل ہیں مصدقہ اطلاعات ہیں کہ ان بلوچ خواتین اور بچوں کوپاکستانی فوج نےکوھلو ، کاھان کے مختلف علاقوں سے فوجی کارروائیوں کےدوراں تحویل میں لیا اور ہیلی کاپٹرز کے ذریعے ملتان ، راولپنڈی، لاہور، سلام آباد اور بلوچستان میں شال اور دیگر علاقوں کے فوجی کیمپوں میں منتقل کیا جہاں انہیں جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ماما قدیر نے کہا ان بلوچ جبری لاپتہ خواتین میں سرفہرست زرینہ مری اور حنیفہ بگٹی ہیں۔زرینہ مری کو کوھستان مری کے ایک مقامی سکول سے اس وقت جبری اغوا کیا جب وہ اپنے محلے میں پرائمری اسکول کے بچوں کو پڑھا رہی تھی دل خراش حقیقت یہ ہےکہ اس اسکول میں 10 کمسن بچوں کو بھی فوجی اہلکاروں نے زرینہ مری کے ہمراہ جبری لاپتہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز