بیلجیئم (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق بیلجیم نے ڈنمارک کے پانچ انتہائی دائیں بازو کے خیالات رکھنے والے کارکنوں کو دارالحکومت برسلز کے مسلمان اکثریتی علاقے میں قرآن کا نسخہ جلانے کا منصوبہ بنانے پر ملک بدر کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے ایک سال تک ملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
بیلجیئم کے وزیر برائے پناہ گزین سمیع مہدی نے انھیں ’امنِ عامہ کے لیے سنگین خطرہ‘ قرار دیا۔
ان کے فیس بک پیج کے مطابق یہ پانچ افراد سیاست دان راسمس پیلوڈن سے منسلک تھے۔
یاد رہے کہ پیلوڈن کو بدھ کے روز فرانس سے اس وقت ملک بدر کیا گیا تھا جب انھوں نے پیرس میں قرآن کا نسخہ جلانے کا عندیہ دیا تھا۔
رواں برس کے آغاز میں ان کو اپنی جماعت سٹریم کرس کے سوشل میڈیا چینلز کے ذریعے اسلام مخالف ویڈیوز پوسٹ کرنے پر ڈنمارک میں ایک ماہ کے لیے جیل میں سزا کاٹنی پڑی۔
تازہ ترین واقعے میں بیلجیئم پولیس کو شک تھا کہ یہ پانچ افراد برسلز کے ضلع مولینبیک سینٹ ژان میں قرآن کا نسخہ جلانے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انھیں ایک ذریعے سے یہ بات معلوم ہوئی کہ ان افراد سے پولیس نے پوچھ گچھ کی جس کے بعد یہ کیس سرکاری وکیل کے دفتر بھیج دیا گیا۔
یاد رہے کہ پیلوڈن کو بدھ کے روز فرانس سے اس وقت ملک بدر کیا گیا تھا جب انھوں نے پیرس میں قرآن کا نسخہ جلانے کا عندیہ دیا تھا۔
سمیع مہدی، جو خود بھی ایک عراقی پناہ گزین کے بیٹے ہیں، نے ان افراد کی گرفتاری اور ملک بدری کا خیرمقدم کیا۔ ان کے دفتر کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ‘انھیں ملک سے جلد از جلد نکلنے کا کہا گیا جو انھوں نے کیا۔ انھیں ملک سے نکلنے کے لیے اس لیے کہا گیا کیونکہ یہ افراد بیلجیئم کے امن کے لیے ایک بڑا خطرہ ثابت ہو سکتے تھے۔
اس بیان میں پیلوڈن کا نام تو نہیں لیا گیا لیکن یہ ضرور کہا گیا کہ ‘ایک اور شخص کو اس وجہ سے حال ہی میں فرانس سے گرفتار کیا گیا تھا۔’
30 اکتوبر کو فیس بک پر ایک پوسٹ میں پیلوڈن کا کہنا تھا کہ انھوں نے کوپنہیگن میں فرانسیسی قونصل خانے کو بتایا تھا کہ وہ 11 نومبر کو پیرس میں آرک ڈی ٹرائومفی پر قرآن جلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
سیمی مہدی کا مزید کہنا تھا کہ ‘ہمارا معاشرہ پہلے ہی بہت منقسم ہے اور ہم ایسے لوگ نہیں چاہتے جو یہاں نفرت پھیلائیں۔
اگست میں پیلوڈن کے حامیوں کی جانب سے سویڈن کے جنوبی شہر مالمو میں قرآن کا نسخہ جلایا گیا تھا جس کے بعد شہر میں پرتشدد مظاہرے اور پولیس کے ساتھ فسادات ہوئے تھے۔