واشنگٹن(ہمگام نیوز) اقوام متحدہ کے لیے امریکی سفیر نکی ہیلی نے جمعرات کے روز کہا کہ ایران نے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کے ساتھ اپنے رابطے قائم کرکے اپنا اصل چہرہ دکھا دیا ہے اور بین الاقوامی کمیونیٹی کو لازماً اسے جواب دہ ٹہرانا چاہیے۔ حماس کے نئے راہنما نے پیر کے روز غزہ میں کہا کہ شام میں برسوں کی کشیدگی اور خانہ جنگی کے بعد تہران ایک بار پھر انہیں سب سے زیادہ ہتھیار اور سرمایہ فراہم کرنے والا ملک ثابت ہوا ہے۔ حماس ایران سے اس لیے ناراض تھا کہ اس نے چھ سالہ خانہ جنگی کے دوران ان کے اتحادی شام کے صدر بشارلاسد کی حمایت سے انکار کر دیا تھا۔ ہیلی نے حماس کے لیڈر کے بیان کو چونکا دینے والا اعتراف قرار دیا۔ ایران کو اس وقت ہتھیاروں کی پابندی کا سامنا ہے اور اسے بعض معاملات میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظوری کے بعد ہی ہتھیار درآمد یا برآمد کرنے کی اجازت ملتی ہے۔ حماس اور ایران میں سے کسی نے بھی یہ نہیں بتایا کہ تہران کی حمایت کی سطح کیا ہے۔ لیکن علاقائی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں اسلام پرستوں کی تحریک کے لیے ایران کی مالی مدد میں ڈرامائی کمی آئی ہے اور ایران حماس کی بجائے قاسم بریگیڈ کی طرف زیادہ توجہ دے رہا ہے۔ حماس اسرائیل کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ وہ سن 2007 میں مغربی کنارے کے فلسطینی صدر محمد عباس کی وفادار فورسز سے غزہ کی پٹی کا علاقہ چھیننے کے بعد سے اسرائیل کے ساتھ تین جنگیں لڑ چکا ہے۔