کوئٹہ( ہمگام نیوز)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکز سے حال ہی میں بائیکاٹ کرنے والے سات زونوں اور ارکان مرکزی کمیٹی نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پر ایک سیاسی مافیا کے قبضے اور تنظیم کو اپنے گرفت میں لیکر مخصوص مفادات کے تحت ایک گروہ کے پابند بنانے اور اپنے مخصوص ایجنڈے پر چلانے کیلئے کارکنوں اور اختلاف رکھنے والے ذمہ داروں کیلئے تنظیم میں عرصہ حیات تنگ کرنے ، کئی ذمہ داروں اور کارکنوں کو اپنا گرفت مضبوط رکھنے کی خاطر بلا جواز تنظیم سے نکالنے جیسے اعمال کے خلاف گذشتہ ہفتوں تنظیم کے سات زونوں نے بشمول ایک رکن مرکزی کمیٹی کے تنظیم کے خود ساختہ غیر آئینی مرکز کا بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ اب تنظیم کے صحیح معنوں میں بحالی کی خاطر رابطوں کے بعد بی ایس او آزاد کے یہ تمام بائیکاٹ کرنے والے زون اور اب تک تنظیم سے مستعفی ہونے والے اکثر مرکزی کمیٹی کے سابق ارکان ، شال زون کے سابق جنرل سیکریٹری سمیت باقی درجنوں کارکنان نے مشترکہ طور پر جدوجہد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہم سب کا بنیادی مسئلہ ایک ہی ہے کہ بی ایس او آزاد کریمہ بلوچ کی قیادت میں ایک ایسے سیاسی مافیا کے ہاتھوں یرغمال ہے جو تنظیم کو بد حالی کے گہرائیوں اور ٹوٹ پھوٹ کی طرف لیجارہے ہیں لہٰذا ہم مشترکہ طور پر بی ایس او آزاد کے اندر رہتے ہوئے مرکز سے مکمل بائیکاٹ کے بعد تنظیم کی حقیقی معنوں میں آزاد حیثیت کی بحالی ، تنظیم کے جمہوری اداروں کی صحیح معنوں میں استوار کرنے اور تنظیم کے اندر سے اس سیاسی مافیا کی صفائی کرکے مخلص دوستوں کے ہاتھوں تنظیم کی ذمہ داریا ں دینے کیلئے جدوجہد کریں گے ۔ انہوں نے بی ایس او آزاد کے تمام کارکنان سے اپیل کی ہے کہ وہ تنظیم کو دوبارہ انقلابی و سیاسی خطوط پر استوار کرنے کیلئے انکی مدد کریں اور اس نام نہاد مرکز کا مکمل بائیکاٹ کریں ، انہوں نے ساتھ میں بی ایس او آزاد کے آرگنائزنگ کمیٹی (سابق آئینی بلاک) کو مشترکہ جدوجہد کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سیاسی مافیا کے قبضہ کی وجہ سے آج بی ایس او آزاد کے حقیقی مخلص کارکنان مختلف اوقات میں تنظیم کے مرکز سے بائیکاٹ کرکے یا مستعفی ہوکر منتشر ہوکر جدوجہد کررہے ہیں ، اب وقت کی ضرورت یہ ہے کہ گذشتہ تین سالوں کے دوران جو تمام کارکنان و ذمہ داران تنظیم سے نکلے ہیں یا بائیکاٹ پر ہیں وہ اب مشترکہ طور پر جدوجہد کرکے بی ایس او آزاد کو بچائیں ، کیونکہ یہ ایک گروہ کی ملکیت نہیں بلکہ یہ قومی ملکیت اور شہیدوں کا ورثہ ہے، جس کو دوبارہ اسکے روح کے مطابق تعمیر کرنا ہم سب کا فرض ہے ۔