کوئٹہ (ہمگام نیوز)بی ایس او آزاد نے جاری کردہ پمفلٹ میں بلوچ عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ مارچ 1948سے لیکر تاحال بلوچ قوم نے جبری قبضے کے خلاف جدوجہد کی وہ قابلِ فخر تاریخ رقم کی ہے، جدوجہد کی یہ تاریخ ہزاروں سالہ بلوچ تاریخ کا ایک سنہرا باب اور میراث کے طور پر آئندہ ہزاروں سالوں تک یاد رکھا جا ئے گا۔ یہ بلوچ عوام کی اجتماعی شعور کا نتیجہ ہیکہ گزشتہ سات دہائیوں سے بالعموم، اور دو دہائیوں سے بالخصوص ریاست انتہائی حربے آزمانے کے باوجود بلوچ آزادی کی تحریک کو نہ صرف روکنے میں ناکام ہوئی ہے، بلکہ ریاستی جبر اس تحریک کی شدت میں اضافہ کررہے ہیں۔ بلوچ عوام کی شعوری و ابستگی اور تمام طبقہ ہائے فکر کے لوگوں کا آزادی کی اہمیت و ضرورت اور غلامی کے انفرادی و اجتماعی نقصانات کا شعور وہ محرک ہیں جو کہ بلوچ عوام کو تحریک سے جوڑے رکھے ہیں۔ ایک دہائی سے زہادہ جاری رہنے کی مارو اور پھینک دو پالیسی کی ناکامی کا پہلے سے ہی ادراک کرتے ہوئے ریاست نے بلوچ سیاسی کارکنان کی ٹارگٹ کلنگ و اغواء کا سلسلہ شروع کیا ۔ تاکہ سیاسی حوالے سے غیر منظم کر کے بلوچوں کی آزاد کی تحریک کو روکھا جا سکے۔ان منصوبوں پر عمل کا باقاعدہ آغاز شہید چیئرمین غلام محمد و ساتھیوں کی اغواء و شہادت سے کیا گیا۔ اس کے بعد پوری ریاستی طاقت بلوچ عوام و سیاسی کارکنان کے خلاف جھونک دی گئی۔ بلوچستان بھر میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کے ساتھ ساتھ ، سیاسی کارکنان کا و اغواء و قتل تب سے روزکا معمول بن چکے ہیں۔ بی ایس او آزاد کے سابقہ وائس چیئرمین زاکر مجید بلوچ کو8جون 2009کو فورسز نے اغواء کرکے لاپتہ کردیا، جو کہ 7سال کا عرصہ گرزنے کے باوجود فورسز کی تحویل میں ہیں۔بی ایس او آزاد کے کارکنوں مشتاق، سمیع مینگل، آصف قلندرانی سمیت بی این ایم کے لیڈر ڈاکٹر دین محمد، غفور بلوچ، رمضان بلوچ اور دیگر سیاسی پارٹیوں کے ہزاروں کارکنان تاحال فورسز کی تحویل میں ہیں۔ 18مارچ 2014 کو بی ایس او آزاد کے چیئرمین زاہد بلوچ کو فورسز نے بانک کریمہ بلوچ سمیت دیگر تنظیمی زمہ داروں کے سامنے سے اغواء کیا۔ زاہد بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف18مارچ 2016کو بی ایس او آزاد کی طرف سے بلوچستان بھر میں شٹرڈاؤن و پہیہ جام ہڑتال ہو گا۔ پمفلٹ میں کوئٹہ، تربت، حب چوکی، گوادر، پنجگور ، قلات ، خضدار ، آواران سمیت بلوچستان بھر کے تمام چھوٹے و بڑے شہروں کے تاجر برادری، ٹرانسپورٹرز و دیگر کاروباری حضرات سے اپیل کی گئی کہ وہ 18مارچ کی ہڑتال کو کامیاب بنا کر اپنے لیڈر زاہد بلوچ کی بازیابی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ کیوں کہ زاہد بلوچ جیسے لیڈر صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ہم امید کرتے ہیں کہ بلوچ عوام ریاستی میڈیا پروپگنڈے و دھمکیوں کے باوجود اپنی کاروبار کو بند کرکے 18مارچ کی ہڑتال کو کامیاب بنائیں گے ۔