۔حیربیار مری کی جانب سے ثالثی کی دعوت دینے کے اللہ نظر نے ثالثی
سے کنارہ کش ہوکرتحریکی مسا ئل کو مزید ہوا دی
اللہ نظر بلوچ قوم کی طرف سے دی ہوئی عزت و احترام اور بندوق کا ناجائز فائدہ اٹھاتے
ہوئے شہید غلام محمد کے وقت سے ہی غیر عسکری سیاسی محاذ کو یرغمال کرنا چاہتا تھا
کوئٹہ۔۔ہمگام نیوز۔۔۔
بلوچ پیپلز لیبریشن کانگریس کے مرکزی ترجمان رامین بلوچ نے ایک اخباری بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی حمایت سے محروم اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار بی این ایم جس طرح کچھ عرصے سے بلوچ رائے عامہ کو گمراہ اور اپنے ناکام سیاست کو چھپانے کیلئے بلوچ قوم دوست رہنماوں اور نمائیندہ تنظیموں کے بارے میں دروغ گوئی و اشتعال انگیزی سے کام لے رہے ہیں وہ انتہائی سخت الفاظ میں قابلِ مذمت ہے۔مرکزی ترجمان رامین بلوچ نے مزید کہا ہے کہ بلوچ قومی تحریک جس فطری راستے پر گامزن ہے اس میں شروعاتی دور کے بعد دشمن کا ردعمل اور بلوچ نسل کشی ہر گز خارج از امکان نہیں تھے ، قابض ریاست نے جس تیزی سے بلوچ سیاسی کارکنان کے اغواء اور شہید کرنے کا سلسلہ شروع کیا اس سے تحریک کے سامنے ایک عارضی رکاوٹ ضرور سامنے آئی لیکن ایسے فہم طلب دور میں بہتر لائحہ عمل اور حکمت عملی کے بجائے نمائش و نام کے شوق میں بی این ایم و بی ایس او آزاد نے اپنے روایتی اور ناکام سیاسی لا ئحہ عمل کو بدستور جاری رکھتے ہوئے تحریک کو ایک بحران میں مبتلا کردیا، اسی طرح بلوچ مسلح محاذ پر موقع پرست اور ڈکیت عناصر نے اپنے گروہ اور شخصیت کو چمکانے کیلئے جس طرح سے حقیقی مسائل سے پہلو تہی اور بلوچ نوجوانوں کے مقدس خون کو نظر انداز کی اس سے تطہیر اور احتساب کا عمل ناگزیر ہوگیا ہے ۔رامین بلوچ نے حالیہ ماہ میں جاری ہونے والے خلیل بلوچ کے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اب نا کوئی انکشاف ہے اور نا ہی کوئی راز کے ڈاکٹر اللہ نظر بلوچ قوم کی طرف سے دی ہوئی عزت و احترام اور بندوق کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے شہید غلام محمد کے وقت سے ہی غیر عسکری سیاسی محاذ کو یرغمال کرنا چاہتا تھا ، اسی خاص مقصد کو حاصل کرنے کیلئے شہید واجہ کے مقابلے میں 2008 کے کونسل سیشن کے دوران خلیل بلوچ ، منان بلوچ اور متنازعہ شخص ڈاکٹر امداد کو بھیجا گیا ،اس مقصد میں خاطر خواہ کامیابی نا پاکر پھر شہید واجہ کے شہادت کو موقع غنیمت جان کر کئی بلوچ رہنماوں کو ڈاکٹر اللہ نظر بذات خود فون و پیغامات میں دھمکی دیکر اپنے اسی گروہ کو زبردستی بی این ایم پر مسلط کرکے بالآخر موصوف تنظیم کو یر غمال کرنے میں کامیاب ہوئے جس کا انجام تنظیم کے دو لخت ہونے پر منتج ہوا ۔ خلیل بلوچ آج بی این ایم پر ایک کٹھ پتلی چیئرمین کی حیثیت سے مسلط ہیں ، ان کے عوامی نمائیندگی کے دعوے مضحکہ خیز ہیں۔ خلیل بلوچ کچھ عرصے سے یر غمال شدہ تنظیم بی این ایم کے پلیٹ فارم کو ڈاکٹر اللہ نظر کے ایماء پر استعمال کرتے ہوئے ایک بلوچ قوم دوست رہنما حیربیار مری کے خلاف اپنے گروہی مفادات کے تحت محاذ کھولے ہوئے ہیں ۔ ایک بلوچ قومی نمائیندہ تنظیم ہونے کی حیثیت سے ہم نے یہ ضروری سمجھا کہ اب گمنامی کے اندھیروں سے نکل کر بلوچ پیپلز لیبریشن کانگریس قوم کے سامنے حقائق کی وضاحت کرے تاکہ میدان کو خالی سمجھ کر خلیل بلوچ اور ان جیسا کوئی موقع پرست نام نہاد رہنما عوامی رائے عامہ کو گمراہ نا کر پائے ۔ بلوچ قومی سیاست میں ثانوی مسائل سے قطع نظر سنجیدہ اختلافات اس وقت سامنے آئے جب حیربیار مری نے 13 جنوری 2010 کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے اختلافات کی طرف اشارہ کیا اور کنارہ کشی کا عندیہ دیا تھا ، اس بیان کا پس منظر وہ کرپشن تھی جس کا زامران مری مرتکب ہوئے تھے ۔ اس کرپشن کے بابت جب زامران مری کو احتساب کیلئے پیش ہونے کا کہا گیا تو انہوں نے اسے اپنے روایتی قبائلی حیثیت کی توہین سمجھ کر نا صرف پیش ہونے سے انکار کردیا بلکہ در پردہ ایک مضبوط بلوچ مسلح تنظیم بی ایل اے کو دو لخت کرنے کی کوششیں بھی شروع کردیں ۔ اس سنجیدہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے حیربیار مری نے ڈاکٹر اللہ نظر کے پاس ایک نمائیندہ بھیجا اور ثالثی کی بھی دعوت دی تاکہ ان مسائل پر قابو پایا جائے لیکن ڈاکٹر اللہ نظر نے ثالثی سے کنارہ کشی کرتے ہوئے ان مسائل کو مزید ہوا دی جس کا نتیجہ یو بی اے کی قیام کی صورت میں ایک المیہ پر منتج ہوا ۔ آج خلیل بلوچ جس طرح سے ڈاکٹر اللہ نظر کے ایماء پر ثالثی کا ڈھونگ رچا رہے ہیں وہ درحقیقت اپنے ان گناہوں پر پردہ ڈالنے کی سعی ہے ۔ڈاکٹر اللہ نظر اور خلیل بلوچ کی اس نظر اندازانہ پالیسی کے محرکات انتہائی افسوسناک اور گہناونی ہیں ، درحقیقت غیر عسکری محاذ پر بی ایس او آزاد اور بی این ایم پر اپنے مخصوص ٹولوں کے توسط سے قبضہ کرنے کے بعد ڈاکٹر اللہ نظر اپنے واحد لیڈر اور مختار کل ہونے کے سامنے واحد رکاوٹ بلوچ لبریشن آرمی کے منظم قوت کو سمجھتے تھے، جب بی ایل اے کے اندر یہ مسائل پیدا ہوئے تو ایک حقیقی قوم دوست بن کر ان مسائل میں ثالث کا کردار ادا کرتے ہوئے ان کو حل کرنے کے بجائے انہوں نے اسے موقع غنیمت جانا اور لیت و لعل سے کام لیتے ہوئے ان مسائل کو ہوا دینے اور بی ایل اے کو دو لخت کرنے کا وجہ بنے ۔ رامین بلوچ نے مزید کہا کہ خلیل بلوچ کا حیربیار مری کو ملٹی نیشنل کمپنیوں کا ایجنٹ ظاھر کرنا انتہائی مضحکہ خیز ہے ، دیکھا جائے تو یہ اس حد تک ظاھر دروغ گویانہ و گمراہ کن بیان ہے کہ اس کی وضاحت کی بھی ضرورت نہیں لیکن انقلابی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم کسی بھی پیداگیر ٹولے کو یہ بھی اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ بلوچ قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کریں ۔ اس بابت بلوچ قوم محض خلیل بلوچ کے تضاد بیانیوں پر غور کریں تو حقائق خود ہی آشکار ہونگے اپنے کونسل سیشن کے بیان میں خلیل بلوچ کہتے ہیں کہ حیر بیار مری ملٹی نیشنل کمپنیوں کا ایجنٹ ہیں کیونکہ ملٹی نیشنل کمپنیاں بلوچ آزادی کے بعد بلوچ سرزمین پر اپنا اثر رسوخ چاہتے ہیں پھر اپنے اگلے بی این ایف کے بیان میں خلیل بلوچ بین السطور حیربیار مری کو سوشل میڈیا سے نتھی کرتے ہوئے انہیں قابض ریاست پاکستان کا ایجنٹ ظاھر کرتے ہیں لیکن وہ یہ وضاحت نہیں کرتے کہ اگر حیربیار مری اور اسکے دوست ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ایجنٹ ہیں اور بلوچستان آزاد ہورہا ہے تو پھر انہیں پاکستان کا ایجنٹ بننے کی کیا ضرورت اور اگر وہ پاکستان کے ایجنٹ ہیں تو پھرملٹی نیشنل کمپنیوں کو ریاست کے کسی ایجنٹ سے ڈیل کرنے کی کیا ضرورت وہ سیدھا ریاست کے ساتھ ہی ڈیل کیوں نہیں کرتے ، ان تضاد بیانیوں پر اگر غور کیا جائے تو ہمیں صرف بلوچ سیاست میں اس یر غمالی گروہ کے جھوٹ و موقع پرستی کے سوا کچھ بھی نظر نہیں آئے گا ۔ رامین بلوچ نے مزید تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر اللہ نظر اور اسکے پیدا کردہ بی این ایم و بی ایس او پر یر غمالی گروہ نے بلوچ قومی سیاست کو اپنے غیر سنجیدگی اور غیر ذمہ داری سے قابل رحم بنا دیا ہے ۔ قابض ریاست کے طرز کے سیاست کو بلوچ وطن میں فروغ دیتے ہوئے روزدروغ گوئی اور گمراہ کنی سے کام لے رہے ہیں ۔ کبھی حیربیار مری کو قومی تحریک کیلئے نقصان قرار دے رہے ہیں اور کبھی دوست ظاھر کرتے ہیں ، کبھی انہیں ملٹی نیشنل کمپنیوں کا تو کبھی پاکستان کا ایجنٹ بتاتے ہیں ، کبھی کہتے ہیں کہ ہم آج سے پانچ سال پہلے جانتے تھے کہ حیربیار مری سامراج کا ایجنٹ ہے اور کبھی کہتے ہیں کہ ہم آج تک ثالثی کررہے ہیں ، لیکن وضاحت نہیں کرتے کہ جس کو آپ جانتے ہیں کہ پانچ سال سے سامراج کا ایجنٹ ہے پھر اس سے ثالثی کیسی ۔ رامین بلوچ نے مزید کہا کہ ان تضاد بیانیوں ، دروغ گوئی اور ہرزہ سرائی کے پیچھے در حقیت خلیل بلوچ کا بوکھلاہٹ پنہاں ہے کیونکہ اپنے منفی اور موقع پرستانہ سیاست کی وجہ سے بی این ایم بشمولِ اپنے اتحادی بی ایس او و بی ایل ایف کے عوامی حمایت سے یکسر محروم ہوچکی ہے اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ، بلوچ قوم ان سے بد ظن ہوچکی ہے اور انکا ساتھ چھوڑ رہی ہے ، اور دوسری طرف بلوچ سیاسی کارکنان اپنے انفرادی حیثیت سے ان کے منفی اعمال و پالیسیوں پر تنقید کررہے ہیں، اب اپنے منفی سیاست و اعمال کو چھپانے کیلئے وہ لیپا پوتی سے کام لیتے ہوئے ایسے ہی من گھڑت بیانات اور جھوٹے دعووں کے پیچھے خود کو چھپا رہے ہیں