کوئٹہ( ہمگام نیوز)بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن نے نئے سال کے پہلے مہینے میں فورسز کی کاروائیوں کے دوران بلوچستان میں ہونے والی گرفتاریوں، ہلاکت اور دیگر واقعات کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ فورسز کے ہاتھوں نہتے لوگوں کو اغواء کرنے کا خوفناک سلسلہ شدت کے ساتھ جاری ہے۔ اندرون بلوچستان ایک ایسی صورت حال پیدا ہوچکی ہے کہ فورسز کے اہلکار تمام تر ریاستی قوانین اور انسانی حقوق کے احترام سے خود کو بالاتر تصور کرتے ہیں۔ تسلسل کے ساتھ جاری کاروائیوں سے اس خدشے کو تقویت مل رہی ہے کہ کاؤنٹر انسرجنسی کے لئے خوف کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف عام لوگوں کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں بلکہ نہتے اور عام لوگ براہ راست ان پالیسیوں کا شکار ہیں۔ ترجمان نے جنوری کے مہینے کے دوران ہونے والی کاروائیوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سال کے پہلے مہینے میں مختلف کاروائیوں کے دوران بلوچستان بھر سے 455 افراد گرفتار کر کے لاپتہ کر دئیے گئے جن میں 250صرف ڈیرہ بگٹی اور نصیر آباد سے دوران آپریشن گرفتار ہوئے،گرفتار ہونے والوں میں خواتین کی بڑی تعداد شامل ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔اس کے علاوہ 38 افراد قتل کردئیے گئے۔ قتل کیے گئے افراد میں بیشتر کو فورسز نے مختلف کاروائیوں کے دوران فائرنگ کرکے قتل کردیا جبکہ ایک خاتون اور ایک کمسن بچے کی لاشیں بھی برآمد ہوئیں، قتل ہونے والوں میں 15افرادنامعلوم افراد کی فائرنگ کا نشانہ بنے، نامعلوم افراد کی فائرنگ کا نشانہ بننے والوں میں ضلع قلات کے ایک مقامی صحافی بھی شامل ہیں۔ اس مہینے اغواء ہونے والوں میں 43افراد بازیاب بھی ہوگئے۔ بازیاب ہونے والوں میں پنجگور کے رہائشی وسیم کے علاوہ باقی تمام اسی مہینے اغواء ہوئے تھے، وسیم کو 2015کو فورسز نے اغواء کیا تھا، جو جنوری کو پنجگور سے بازیاب ہوگیا۔بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن نے کہا کہ لوگوں کو بغیر مقدمات کے گرفتار کرنا، لوگوں کی عزت نفس کو مجروح کرنا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہیں جو کہ روزانہ کی بنیاد پر فورسز کے ہاتھوں رونما ہورہے ہیں۔بلوچستان کی مجموعی صورت حال انتہائی سنگین ہے اگر ریاست کے زمہ دار اداروں نے بلوچستان میں طاقت کے بلاتفریق استعمال کی پالیسی کو فوری طور پر ختم نہ کیا تو خدشہ ہے کہ لاپتہ افراد کی پہلے سے موجود بڑی تعداد میں ہزاروں کا اضافہ ہو سکتا ہے۔بی ایچ آر او نے زمہ دار اداروں سے اپیل کی کہ وہ لاپتہ افراد کی بازیابی اور ماورائے عدالت گرفتاری اور چھاپوں کے واقعات روکنے کے لئے کردار ادا کریں۔