شال (ہمگام نیوز) بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، مرکزی کمیٹی کے رکن صبغت اللہ شاہ جی، بیبگر بلوچ، بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ سمیت سیکڑوں افراد کو گزشتہ دو مہینوں کے دوران مختلف اوقات میں حراست میں لے کر کالونیل قانون تھری ایم پی او کے تحت ہدہ جیل کوئٹہ اور بلوچستان کی دیگر جیلوں میں غیر قانونی طور پر قید رکھا گیا ہے۔
ان غیر قانونی گرفتاریوں کے خلاف تنظیم نے عدالت سے رجوع کیا اور قانونی طریقے سے اپنے رہنماؤں کے کیسز عدالت میں دائر کیے۔ لیکن عدالت گزشتہ دو مہینوں سے ان کیسز میں مسلسل تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔ اس دوران ایک ہی بینچ نے متعدد بار کیس کی سماعت کی، اور ہر مرتبہ سرکاری وکیل ہمارے رہنماؤں کے خلاف کوئی بھی ثبوت یا دلیل پیش کرنے میں ناکام رہا۔ اس کے باوجود جج فیصلہ سنانے میں تاخیر سے کام لے رہا ہے۔
آج بروز پیر ایک مرتبہ پھر ہمارے رہنماؤں کی پیشی تھی، اور ایک بار پھر سرکاری وکیل کسی بھی قسم کا ثبوت یا دلیل پیش کرنے میں ناکام رہا۔ اصولاً ہمارے رہنماؤں کو آج باعزت طور پر رہا کر دینا چاہیے تھا، لیکن عدالتی بینچ نے ایک بار پھر تاخیری حربہ اپناتے ہوئے تھری ایم پی او کے تحت بلوچستان بھر میں قید تمام افراد کی رہائی کا حکم تو دیا، مگر ڈاکٹر ماہ رنگ، صبغت اللہ شاہ جی، بیبگر بلوچ، گلزادی بلوچ، بیبو بلوچ اور ماما غفار بلوچ کے کیسز کو کل تک کے لیے ملتوی کر دیا اور سرکاری وکیل کو کل تک ثبوت پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ حالانکہ یہی بینچ گزشتہ دو مہینوں کے دوران متعدد پیشیوں پر سرکاری وکیل کی ناکامی کو دیکھ چکا ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ یہ عدالت کی مکمل ناکامی اور عدالت و حکومت کے درمیان گٹھ جوڑ کا ثبوت ہے، جو ہمارے رہنماؤں کے خلاف کسی بھی قسم کا ثبوت نہ ہونے کے باوجود انہیں رہا کرنے کے بجائے کیس کو مسلسل ملتوی کر کے تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے۔