بیجنگ (ہمگام نیوز) مانیٹرنگ ڈیسک کی ایک رپورٹ کے مطابق چین کے وزیر دفاع وی فینگ ہے نے کہا ہے کہ تائیوان کے معاملے پر امریکہ کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن بیجنگ تائیوان کو آزادی کا اعلان کرنے سے روکنے کے لیے ’آخری دم تک لڑے گا۔‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو سنگاپور میں ایشیا کی سب سے بڑی سکیورٹی کانفرنس ’شنگری لا ڈائیلاگ‘ سے خطاب کرتے ہوئے چینی وزیر نے کہا: ’ہم ہر قیمت پر لڑیں گے اور ہم آخری دم تک لڑیں گے۔ چین کے لیے یہ واحد راستہ ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’جو لوگ چین کو تقسیم کرنے کی کوشش میں تائیوان کی آزادی کا ساتھ دے رہے ہیں، ان کا انجام یقیناً اچھا نہیں ہو گا۔‘
چینی وزیر دفاع کے بقول: ’کسی کو بھی اپنی علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے چینی مسلح افواج کے عزم اور صلاحیت کو کم تر نہیں سمجھنا چاہیے۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیپلز لبریشن آرمی کی وردی میں ملبوس وی فینگ ہے کا امریکہ کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’واشنگٹن کے ساتھ تعلقات نازک موڑ پر ہیں اور یہ امریکہ پر منحصر ہے کہ وہ دو طرفہ تعلقات کو کیسے بہتر بناتا ہے۔‘
چینی وزیر نے کہا: ’ہم امریکی فریق سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ چین کو بدنام کرنے اور اس پر قابو پانے کی کوشش کو ترک کرے۔ امریکہ کو چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرنا ہو گی۔ دوطرفہ تعلقات اس وقت تک بہتر نہیں ہو سکتے جب تک امریکہ ایسا نہیں کر سکتا۔‘
چینی وزیر دفاع کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل ہی ان کے امریکی ہم منصب لائیڈ آسٹن نے اسی اجلاس کے سٹیج پر کھڑے ہو کر چین پر تائیوان کے خلاف ’اشتعال انگیزی اور عدم استحکام پیدا کرنے والی فوجی سرگرمیوں‘ کا الزام لگایا تھا۔
ہفتے کو سنگار پور میں ہونے والے شنگری لا ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے لائیڈ آسٹن نے سکیورٹی اجلاس کو بتایا کہ ’امریکہ تائیوان سمیت اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ خاص طور پر اہم ہے کیونکہ چین نے اپنے علاقائی دعوؤں کے لیے زیادہ ’جبر اور جارحانہ‘ انداز اپنا رکھا ہے۔
لائیڈ آسٹن نے کہا تھا کہ ’تائیوان کے بارے میں امریکہ کی پالیسی سٹیٹس کو میں کسی بھی یک طرفہ تبدیلی کے خلاف ہے۔‘
ان کے بقول: ’ہماری پالیسی تبدیل نہیں ہوئی ہے۔ لیکن بدقسمتی سے چین اس حقیقت کو تسلیم نہیں کرتا۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہم اس تناؤ کو ذمہ داری سے سنبھالنے، تنازعات کو روکنے اور امن اور خوشحالی کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے۔‘
جمعے کو لائیڈ آسٹن اور چینی وزیر دفاع وی فینگ ہے کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دونوں ممالک نے اس بات کا اعادہ ضرور کیا کہ وہ اپنے تعلقات کو بہتر کرنا چاہتے ہیں تاہم دونوں ہی فریقین نے اختلافات کو حل کرنے میں کسی پیش رفت کا کوئی اشارہ نہیں دیا۔
روئٹرز کے مطابق چین اور امریکہ کے درمیان تعلقات حالیہ مہینوں میں تناؤ کا شکار رہے ہیں اور دنیا کی ان دو بڑی معیشتوں کے درمیان تائیوان اور چین کے انسانی حقوق کے ریکارڈ سے لے کر بحیرہ جنوبی چین میں بیجنگ کی فوجی سرگرمیوں تک ہر معاملے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔
امریکہ اور چین کے درمیان کشیدگی خاص طور پر تائیوان کے فضائی دفاعی زون میں چینی فضائیہ کی مبینہ خلاف ورزیوں کے باعث بڑھ گئی ہے۔
چین خود مختار خطے تائیوان پر ملک کا حصہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور بیجنگ اس عزم کا اظہار کر چکا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ اسے طاقت سے حاصل کر لے گا۔