سه شنبه, اپریل 29, 2025
Homeخبریںتحریک آزادی کے کارکنوں کی عزیزوں زک پہنچانے سے حوصلے پست نہیں...

تحریک آزادی کے کارکنوں کی عزیزوں زک پہنچانے سے حوصلے پست نہیں ہونگے۔ایڈوکیٹ انور بلوچ

سویئزرلینڈ(ہمگام نیوز)سیاسی رہنما محمدانور بلوچ ایڈوکیٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ میری موجودگی میں ایف سی نے دوبار میری گرفتاری کیلئے چھاپہ مار کر مجھے نہ پانے سے گھر والوں کو حراسان کرکے زدکوب کردیا گیا میرا جلا وطنی کے بعد پھر ایف سی نے چھاپہ مار کر میرا بڑا بیٹا ظہیر انور کو أٹھا کر لے گیا اور ڈیڑھ ماہ بعد شہید کرکے اْ سکی لاش کراچی سے ملاچھاپے کے دوران میرا دوسرا بیٹا ضمیر انور موقع سے جان بچانے میں کامیاب ہو کر اب وہ بھی جلاوطنی کی زندگی گذار رہا ہے چوتھی بار چھاپہ مار کر گھر میں توڑ پھوڑ کرکے قیمتی اشیاء ساتھ لے گئے اب کی بار ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کمانڈر مقبول شمے زئی نے ایف سی کی پشت پناہی سے میرا۷۰/۸۰ لاکھ روپے کی کمرشل کمپلکس سے منسلک کمرشل پلاٹ پختہ چاردیواری پر محیط جائیداد پر قبضہ کرکے چار دیواری کے اندر ریگ لگا کر کام شروع کررہا ہے بلوچ قوم کے گھروں کو لوٹ مار کرکے نذر أتش کرنا،آزادی کی تحریک کے کارکنوں کی رشتہ داروں کو اْٹھا کر غائب کر کے بعد بعض کو شہید کرنا،خواتین اور بچوں کو اْٹھا کر غائب کرنااور اْنکے جائیداد پر قبضہ کر کے اسطرح نفسیاتی جنگ کے ذریعے بلوچ قومی تحریک کی جڑوں کو کھوکھلااور بوسیدہ کر نے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں تعجب ہے کہ بلوچ اپنے قومی دشمن کے نمائندے قاتل اور لٹیروں کو اپنا نمائندہ بنا کر اپنے پاوں پر خود کھلاڑی مارنے کی کوشش کر رہے ہیں خاصکر أغا گل اور اشرف ساگر کو زندہ ضمیری کا خراج تحسین پیش کرنا چائیے کیونکہ وہ ایک ڈیتھ اسکواڈ کمانڈر کے قیادت میں بلوچ کے مال جان وعزت اور سیاسی وسماجی مفادات کے تحفظ کی دعویداری میں اپنا قیمتی وقت قربان کر رہے ہیں تاریخ سے نا واقف یہ لوگ قابض ریاست کے ساتھ نا ممکن کو ممکن بنانے کی کوشش میں سر کو پتھر سے ٹکرانے کی کوشش کر رہے ہیں مظلوم قوم کی تحریک ظلم و زیادتی سے ختم ہونے کی بجائے مزید مضبوط اور طاقتور ہوجاتا ہے یہی تاریخ نے ثابت کر دیا ہے ہم ظالم کے ظلم کو برداشت کر سکتے ہیں مگر ظالم کے سامنے سر جھکا کر قوم کے سامنے شرمندگی کی زندگی گذار نہیں سکتے میں اپنے آپ کو بلوچ قوم کے متاثریں سے ایک سمجھتا ہوں بلوچ قوم کے مال و جان کے بدلے بلوچستان کی آزادی کو ترجیح دیتا ہوں اور میں آزادی سے کبھی دستبردار نہیں ہوتا میرا پیغام ہے کہ اگر بلوچ کو دنیا میں زندہ قوم رہنا ہے تو متحد ہو کر ایک قوم کی حثیت سے اپنے سر زمین پر قومی اقتدار اعلی قائم کرکے زندہ رہے ایسا نہ ہو کہ غلامی میں دشمن کے چوکٹ پر ناک رگڑ کر تاریخ میں گمنام ہو جائیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز