دوشنبه, نوومبر 25, 2024
Homeخبریںتربت سانحہ نوکنڈی اور چاغی کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کیچ کی...

تربت سانحہ نوکنڈی اور چاغی کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کیچ کی جانب سے بدھ کو تربت پریس کلب سے شھید فدا چوک تک ریلی نکال کر احتجاج کیا گیا

تربت (ہمگام نیوز) تربت سانحہ نوکنڈی اور چاغی کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کیچ کی جانب سے بدھ کو تربت پریس کلب سے شھید فدا چوک تک ریلی نکال کر احتجاج کیا گیا،

ریلی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے علاوہ ایچ آر سی پی کے ریجنل کوارڈینیٹر پروفیسر غنی پرواز اور بی ایس او کے کارکنان بھی شامل تھے جبکہ خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی ریلی میں شریک تھی۔
ریلی کے شرکاء نے سانحہ نوکنڈی اور اس واقعہ میں شہید ڈرائیور کو انصاف فراہم کرنے اور واقعہ میں ملوث سیکیورٹی اہلکاروں کو گرفتار کرکے سزا دلانے کا مطالبہ کیا۔
شھید فدا چوک پر احتجاجی دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے ایچ آر سی پی اسپیشل ٹاسک فورس تربت مکران کے ریجنل کوارڈینیٹر پروفیسر واجہ غنی پرواز، ستی بلوچ، رژن بلوچ، کریم شمبے، عقیل جلال اور دیگر نے کہا بلوچستان کو ایک مقتل بنا کر روز بلوچوں کا ناحق خون بہایا جارہا ہے، اسلامی عبادت کے تحت روزانہ پانچ نمازیں مسلمانوں پر فرض ہیں مگر بلوچستان میں بلوچ روزانہ چھ نمازیں پڑھتی ہیں جن میں ایک نماز جنازہ شامل ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کے اندر بلوچوں کو تیسرے درجے کا شہری نہیں انسان ہی نہیں سمجھا جاتا ہے، یہ رویہ سیکیورٹی فورسز نے پیدا کی ہے جو بلوچوں کو ایک مقبوضہ قوم ظاہر کرتی ہے، انہوں نے کہاکہ کسی ریاست میں سیکیورٹی اداروں کا جو کردار ہوتا ہے وہ ملک کے دیگر عام معاملات میں نظر نہیں آتی لیکن پاکستان میں سیکیورٹی اداروں کا بلوچستان پر مکمل گرفت ہے، وہ ہر جگہ اور ہر معاملے میں سول انتظامیہ کے بجائے خود سامنے ہوتے ہیں اور یہ جتاتے ہیں کہ بلوچ اس ریاست میں بہ حیثیت انسان بے معنی شے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ نوکنڈی کا سانحہ انسانی تاریخ میں درندگی اور جبر سے یاد رکھا جائے گا۔
نہتے گاڈی ڈرائیور کو صحرا میں گاڈیاں چھین کر بے یار و مددگار بھوک پیاس سے شھید کیا گیا اور اس پر درندگی بس نہیں کی گئی بلکہ اس المناک انسانی سانحہ کے خلاف پرامن شھریوں پر دو بار حملہ کرکے بیس افراد کو زخمی کیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ ریاست بلوچستان میں جبر و استبداد اور مظالم کی نت نئی تاریخ رقم کررہی ہے لیکن انسانی حقوق کے دعویدار ادارے اس پہ مجرمانہ خاموشی اختیار کیے شریک جرم ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی حقوق مخض چند عالمی اداروں کا اپنے مفادات کے تحفظ کا ایک نعرہ ہے اگر بلوچ طاقت ور ہوجائیں تو انسانی حقوق کے نام نہاد ادارے ان کے ساتھ مل کر شور کریں گے ابھی چونکہ بلوچ مظلوم ہیں اس لیے انسانی حقوق اور انسانیت کا نعرہ مظلوموں کے لیے بے معنی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز