Homeخبریںترک صدرایردوآن کا امریکا،جرمنی سمیت 10 ممالک کے سفراء کوبے دخل کرنےکا...

ترک صدرایردوآن کا امریکا،جرمنی سمیت 10 ممالک کے سفراء کوبے دخل کرنےکا حکم

استبول ( ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ہفتے کے روز اپنے وزیرخارجہ کو امریکا اور جرمنی سمیت 10 ممالک کے سفیروں کو ملک سے بے دخل کرنے کاحکم دیا ہے۔ان سفراءنے ترکی میں جیل میں قید سول سوسائٹی کے ایک رہ نما کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
انھوں نے ایک بیان میں کہاکہ ’’میں نے اپنے وزیرخارجہ کو حکم دیا ہے کہ وہ ان 10 سفیروں کو جلد سے جلد ناپسندیدہ شخصیات(پرسونا نان گراٹا) قرار دے دیں۔‘‘وہ سفارت کاری کی ایک معروف اصطلاح کا حوالہ دے رہے تھے جو میزبان ملک سے دوسرے ملک کے کسی سفیر کی بے دخلی کی جانب پہلا اقدام ہے۔البتہ انھوں نے ان سفیروں کےترکی سے اخراج کی کوئی تاریخ مقررنہیں کی۔
انھوں نے ان غیرملکی ایلچیوں پر’’غیرشائستگی‘‘کا الزام عاید کرتے ہوئے کہا کہ ’’انھیں ترکی کو جاننا اورسمجھنا چاہیے۔‘‘انھوں نے سفیروں کے بارے میں کہا کہ انھیں اس دن یہاں سے چلے جانا چاہیے جب وہ ترکی کو نہیں جانتے۔‘‘
ان دس غیرملکی سفراء نے گذشتہ پیرکوانتہائی غیرمعمولی مشترکہ بیان جاری کیا تھا اور اس میں پیرس میں پیدا ہونے والے مخیّرشخص اور کارکن عثمان قوالا کی مسلسل حراست پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے ترکی پر’’سایہ‘‘ڈال دیا ہے۔
امریکا، جرمنی، کینیڈا، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ، ناروے اور سویڈن کے سفیروں نے اس مشترکہ بیان میں ’’قوالا کے معاملے ‘‘ کے ’’درست اور فوری حل‘‘کا مطالبہ کیا تھا۔
عثمان قوالا 2017ء سے کسی سزا کے بغیرجیل میں بندہیں۔ انھیں 2013ء میں حکومت مخالف مظاہروں اور 2016ء میں ناکام فوجی بغاوت سے تعلق پر مختلف الزامات کا سامنا ہے۔
صدر ایردوآن کے خلاف ناکام فوجی بغاوت کے بعد ان کی حکومت نے اپنے مخالفین بالخصوص امریکا میں مقیم مذہبی دانشور فتح اللہ گولن کی تحریک کے خلاف خونیں کریک ڈاؤن کیا تھا اور ہزاروں افراد کو گرفتار کرکے پابندسلاسل کردیا گیا تھا اور گولن تحریک سے تعلق پر ہزاروں کی تعداد میں فوجیوں اورسرکاری ملازمین کو برخواست کردیا تھا۔
عثمان قوالا نے گذشتہ ہفتے جیل کی کوٹھڑی سے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ’’وہ صدر ایردوآن کی ان کوششوں میں خود کو ایک آلہ کار کی طرح محسوس کرتے ہیں جو ان کی قریباً دودہائیوں پرمحیط حکومت کی اندرون ملک سے مخالفت کوغیرملکی سازش کا شاخسانہ ٹھہرانے کے لیے کی جارہی ہیں۔‘‘
دریں اثناء براعظم میں انسانی حقوق پرنظررکھنے والی اعلیٰ تنظیم کونسل آف یورپ نے ترکی کوحتمی انتباہ جاری کیا ہے کہ وہ 2019 میں یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کے عثمان قوالا کی رہائی سے متعلق حکم پرعمل کرے اور انھیں ان کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران میں جیل سے چھوڑ دے۔
اگرترکی یورپی کونسل کے 30 نومبر سے 2 دسمبرتک ہونے والے اجلاس سے قبل عثمان قوالا کی رہائی میں ناکام رہتا ہے تواسکے بعد اسٹراسبرگ میں قائم کونسل انقرہ کے خلاف اپنی پہلی تادیبی کارروائی شروع کرنے کی منظوری دے سکتی ہے ـ

Exit mobile version