کوئٹہ (ہمگام نیوز)بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے تمپ گومازی میں فوجی آپریشن کی مذمت کرتے کہا کہ تمپ کے علاقے گومازی کو فورسز نے الا لصبح محاصرے میں لیکر تمام داخلی و خارجی راستوں کی ناکہ بندی کی۔ گومازی میں چادر و چاردیواری کی پامالی کرتے ہوئے بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے وائس چیئرمین غلام نبی بلوچ ،بلوچستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے سرگرم تنظیم بی ایچ او آر کے چیئرپرسن بی بی گل بلوچ سمیت متعدد افراد کے گھروں کو لوٹنے کے بعد نظر آتش کردیا ۔جبکہ خواتین کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد ایک درجن کے قریب نہتے بلوچ فرزندان کو اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے ۔ فورسز کی بمباری اور اندھا دھند فائرنگ کی وجہ سے ملانٹ کے رہائشی ایک بلوچ نوجوان جمال ولد رسول بخش شہید جبکہ ایک لوکل ڈرائیور کو زخمی ہو گیا۔ترجمان نے کہا کہ علاوہ ازیں فورسز کی 30گاڑیوں پر مشتمل قافلے نے آج خاران کے مختلف علاقوں کا محاصرہ کرکے آپریشن کا آغاز کردیا ہے ، خاران کے علاقے کلّان میں خواتین و بچوں کو حراسان کرکے گھروں میں توڑ پھوڑ کے بعد متعدد کو جلا دیا۔جبکہ فورسز نے گذشتہ روز خضدار کے علاقے گریشہ میں آپریشن کے دوران بی این ایم کے ممبرراشد ولد دوست محمد کو فائرنگ کرکے شہید کرنے سمیت متعدد لوگوں کو اغواء کرلیا۔ترجمان نے کہا بلوچستان میں ریاست اپنی دہشتگردانہ کاروائیوں میں شدت لاتے ہوئے بلوچ آبادیوں کوزبردستی ان کے علاقوں سے بیدخل کرنے کی پالیسیوں پر عمل پھیرا ہے ۔ نہتے لوگوں کے گھروں کو بلڈوزر کے زریعے منہدم کرنا اور جلانا اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ گوادر تا چائنا بننے والی سڑک کے راستے آنیوالی لاکھوں نفوس پر مشتمل آبادیوں کو فورسز زبردستی نکل مکانی کرنے پر مجبور کررہے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں آپریشن کے نام پر ہزاروں کی تعداد میں موجودزیر حراست بلوچ سیاسی کارکنان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک کر فورسز انہیں مذاحمت کار ثابت کرنے کی سعی کررہے ہیں۔رواں سال نومبر سے لیکر اب 30سے زائد لاپتہ بلوچ فرزندان کو شہید جبکہ خواتین و بچوں سمیت سینکڑوں لوگوں کو جبری طور لاپتہ کیا جا چکا ہے۔انہوں کہ نے کہا کہ ایک عرصے سے جاری ریاستی ظلم وجبر تحریک آزادی کو کمزور کرنے کے بجائے بلوچ عوام میں آزادی کی ضرورت کاا حساس بڑھا چکا ہے۔بی ایس او آزاد کے ترجمان نے میڈیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میڈیا بلوچستان میں سرگرم سیاسی پارٹیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو نظر انداز کرکے صرف فورسز کی جاری کردہ بیانوں سے حقائق کا اندازہ لگا کر صحافتی بد دیانتی کا مرتکب ہورہی ہے۔انہوں نے میڈیا پر زور دیا کہ وہ متاثرہ علاقوں میں اپنے نمائندے بیج کر سنگین صورت حال کا جائزہ لیں۔بی ایس او آزاد کے ترجمان نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں پاکستانی جنگی جرائم کا نوٹس لیکر بلوچ نسل کشی روکنے میں اپنا کردار ادا کریں ۔