کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ ریپبلکن آرمی کے ترجمان سرباز بلوچ نے نامعلوم مقام سے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ 31 اگست کو کیچ کے علاقے تمپ ملک آباد کے قریب محمد جان ولد حسن کو کچھ افراد نے اغوا کر لیا اور رہائی کے بدلے میں زیورات کا مطالبہ کیا۔ محمد جان کے لواحقین نے اپنے پیارے کی بازیابی کیلئے فوری طور پر زیورات اغوا کاروں کو پہنچا دیئے جبکہ دوسرے دن اس کی لاش برآمد ہوئی۔
علاقہ مکینوں نے بی آر اے مرکزی نمائندوں سے رابطہ کر کے ایک کیمپ کمانڈر کندن پر شبھے کا اظہار کیا جس کے بعد تنظیم کے ایک سنئیر رہنما کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دے کران کو اس معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی تحقیقات میں مذکورہ کیمپ کے دو ارکان کمبر اور آزاد سے تحقیقات کی گئی جس سے تقریباً ثابت ہوگیا کہ کمبر اور آزاد سمیت کیمپ کے کمانڈر کندن کیمپ ساتھی واحد اور ودار نے مل کر محمد کو چند تولا زیورات کیلئے بے گناہ قتل کیا ہے۔
کمیٹی کی سفارشات لیکر کمیٹی کا سربراہ کندن سے ملنے کیلئے جارہا تھا مگر کندن پہلے ہی فرار ہوکر گلزار کے پاس چلا گیا اور گلزار اب ایک بے گناہ کے قاتل کو چند بندوقوں کیلئے پناہ دے رہا ہے۔
تنظیم گلزار کے اتحادی تنظیموں کو بھی آگاہ کرتی ہے کہ گلزار ایسے عناصر کی پشت پناہی کررہا ہے جو کے چند تولہ زیورات کے لیئے بے گناہ لوگوں کو قتل کررہے ہیں۔
سرباز بلوچ نے مزید کہا ہے کہ کندن اور اس کے چار ساتھی جو اس گھناؤنے عمل میں ملوث ہیں گلزار کاانہیں پناہ دینا تحریک کیلئے انتہائی نقصاندہ عمل ہے اس سے تحریک میں غلط رجحانات پیدا ہونگےاور جرائم پیشہ عناصر کی حوصلہ افزائی ہوگی جس کے نتیجے میں عوام تحریک سے بدظن ھونگے بی ار اے ایسے عناصر کوکسی صورت معاف نہیں کریگی چاہے وہ کسی کے بھی پناہ میں کیوں نہ ہوں کیونکہ تنظیم کے جہد کاروں کے ہاتھوں میں ہتھیار اس قوم کی دفاع کیلئے دئیے گئے ہیں اگر اسی بندوق کی طاقت کو عام لوگوں کو قتل کرنے اور لوٹ مار کیلئے استعمال کیا جائے گا تو تنظیم ایسے عناصر کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائے گی۔