جبری لاپتہ افراد کی بازیابی اور ماورائے عدالت قتل ہونے والے افراد کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی کے مطالبے پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (وی بی ایم پی) کا احتجاجی کیمپ شال پریس کلب کے سامنے 5797ویں روز بھی جاری رہا۔ اتوار کے دن کیمپ میں اظہارِ یکجہتی کے لیے پروفیسر کلیم اللہ بڑیچ اور ان کے ساتھیوں نے شرکت کی۔
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کیمپ میں آنے والے وفود کو بلوچستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال سے آگاہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستانی فورسز نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ 8 اپریل کو ضلع آواران کے علاقے لاکی، مشکے میں فورسز نے اندھا دھند فائرنگ کرکے 13 سالہ ندیم ولد مہر اللہ کو زخمی کیا، جسے زخمی حالت میں اٹھا کر مشکے چھاؤنی منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں اُسے لواحقین کے حوالے کیا گیا اور وہ اس وقت خضدار میں زیر علاج ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے معروف صحافی، گوادر کے ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم “گوادر ءِ توار” کے بانی و ایڈیٹر جاوید مولابخش کو نامعلوم نمبروں سے موصول ہونے والی قتل کی دھمکیوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ جاوید ایک نڈر اور سچ بولنے والے صحافی ہیں، جن کا پلیٹ فارم بلوچی زبان میں بلوچستان کے عوامی مسائل کو اجاگر کرتا ہے۔ انھیں دی جانے والی دھمکیاں نہ صرف آزادی صحافت پر حملہ ہیں بلکہ نوجوان صحافیوں کو اس شعبے سے دور رکھنے کی کوشش بھی ہے۔
انھوں نے اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ متعلقہ حکام اس معاملے کی شفاف تحقیقات کریں اور اس طرح کی دھمکیوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے۔