برلن (ہمگام نیوز)بلوچ ری پبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مر کزی ترجمان حمدان بلوچ نے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے بی آر ایس او کی جانب سے جرمنی کی دارالحکومت بر لن میں بلوچ خواتین کے اغواء کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرزاٹھائے رکھے تھے جن میں بلوچستان میں ریاستی جارحیت کے حوالے سے مختلف نعرے درج تھے۔جبکہ مظاہرے کے دوران آڈیو ریکورڈنگ بھی چلائی گئی جس میں بلوچستان میں ہونے والی طویل ریاستی مظالم کو اجاگر کیا گیا۔مظاہرے میں بلو چ قوم سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے جر من شہریوں نے بھی شرکت کی جبکہ بلوچ خواتین کے اغواء، بلوچ قوم کی نسل کشی اور بلوچستان میں جاری ریاستی بر بریت کے حوالے سے پمفلٹس بھی تقسیم کیے گئے ۔حمدان بلوچ نے کہا کہ مظاہرہ اس وقت کیا گیا جب اقوامِ عالم انسانی حقوق کے عالمی دن کے حوالے سے سر گرم تھے جبکہ اسی وقت بلوچستان میں پاکستان وسیع تر انسانی حقوق کی پامالیوں میں مصروف تھا۔ مظاہرے کا مقصد اقوامِ متحدہ، ایمنسٹی انٹر نیشنل، یومن رائٹس واچ سمیت تمام انسانی حقوق کے اداروں کا توجہ بلوچستان کی طرف مبذول کرانا تھا۔بی آر ایس اوکے ترجمان نے کہا کہ ریاستی مظالم ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کر رہے ہیں ۔ بولان اور ڈیرہ بگٹی سے 50سے زاہد بلوچ خواتین کو اغواء کیا گیا تھا جو تاحال لاپتہ ہیں ، بلوچ نوجوانوں ، بزرگوں اور بچوں کی مسخ شدہ لاشیں ملنا روز کا معمول بن چکا ہے جس پر انسانی حقوق کے اداروں کی چشم پوشی حیران کن ہے جبکہ انکی خاموشی ریاست کو مزید بلوچ قوم کی نسل کشی کا جواز بخش رہے ہیں۔حمدا ن بلوچ نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں سے پُر زور اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں پر آواز بلند کرتے ہوئے بلوچ قوم کی نسل کشی کو رکھوانے میں اپنا کر دار ادا کریں۔