رلن(ہمگام نیوز) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک رپورٹس کے مطابق جرمنی کی داخلہ خفیہ ایجنسی کے سربراہ تھوماس ہالڈن وانگ ملک کو درپیش مختلف خدشات اور چیلنجز کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ملک میں بڑھتی دائیں بازو کی شدت پسندی کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔
جرمنی کی داخلہ انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ کے بقول روس کی جرمنی میں سرگرمیاں اس حد تک بڑھ چکی ہیں جتنی سرد جنگ کے زمانے میں تھیں۔ تھوماس ہالڈن وانگ کے بقول روس جرمنی میں بہت پیچیدہ انٹیلی جنس مفادات رکھتا ہے۔ جرمن ہفت روزہ ویلٹ ام زونٹاگ میں چھپنے والے ان کے الفاظ کے مطابق روس کی طرف سے اختیار کردہ طریقہ کار زیادہ تند اور ظالمانہ ہوتے جارہے ہیں۔
انہوں نے اس حوالے سے برلن میں 2019ء میں ایک جرمن شہری کے قتل کا حوالہ بھی دیا جس کی ذمہ داری یہ ایجنسی روسی خفیہ ایجنسی پر عائد کرتی ہے۔ ہالڈن وانگ کے مطابق ملک میں بڑھتی دائیں بازو کی شدت پسندی ایک بار پھر ملک میں جمہوریت اور سکیورٹی کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن رہی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ دہشت گرد نیٹ ورکس کے علاوہ گروپس اور سیاسی پارٹیاں بھی انتہائی دائیں بازو کے سوچ کا حصہ ہیں۔
جرمنی کی داخلہ انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ کے بقول دائیں بازو کی سوچ ملک میں اہمیت اختیار کر رہی ہے اور یہ کہ دائیں بازو کے شدت پسندوں کے آن لائن پروپیگنڈے پر اس خفیہ ایجنسی کو شدید تحفظات ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی خبردار کیا کہ ملک میں مسلمان شدت پسندوں کی اس حد تک تعداد موجود ہے جو کسی بھی وقت اور کہیں بھی حملہ آور ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ انتہائی بائیں بازو کے شدت پسندوں کے درمیان تشدد بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ پیشہ ورانہ، سازشی نظریات پر مبنی، منصوبہ بندی کے ساتھ اور نشانہ بنا کر کی جانے والی سرگرمیاں ملک میں شدت پسندی میں اضافے کا سبب بن سکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بدترین صورتحال میں دہشت گردانہ ڈھانچے بننے کے امکانات بھی موجود ہیں۔