برلن ( ہمگام نیوز ) مانیٹرنگ نیوز ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق اتوار کی شام کو جب ایک نجی طیارہ اپنے راستے سے بھٹک کر لاتویا کے ساحل پر گر کر تباہ ہوا تو اس کی مدد کے لیے نیٹو کے جنگی طیاروں کو روانہ کیا گیا، تاہم انہیں کسی بھی زندہ شخص کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس طیارے میں چار افراد سوار تھے۔
امریکی کمپنی سیسنا کا 551 طیارہ آسٹریا میں رجسٹرڈ تھا اور یہ جنوبی اسپین کے جیریز سے مغربی جرمن شہر کولون کے ہوائی اڈے کے لیے پرواز کر رہا تھا۔ جرمن اخبار بِلڈ کی اطلاعات کے مطابق طیارے میں پائلٹ، ایک مرد، ایک عورت اور ایک بچہ سوار تھا۔ اس نے ایئر ٹریفک کنٹرول کو کیبن پریشر کے مسائل کی اطلاعات فراہم کی تھیں۔
بِلڈ کے مطابق جہاز کے جزیرہ نما آئبیرین سے نکلتے ہی ریڈیو کا رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ طیارہ بعض اوقات بے ترتیبی سے اڑتا اور پیرس اور کولون کے درمیان راستے میں دو بار اسے مڑتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔
فلائٹ ریڈار 24 کی ویب سائٹ کے مطابق اس کے بعد یہ بحیرہ بالٹک کے اوپر سے نکلتے ہوئے سویڈش جزیرے گوٹ لینڈ کے قریب سے گزرا۔ مقامی وقت کے مطابق شام کے تقریباً ساڑھے سات بجے فلائٹ ٹریکر پر جیٹ کے بارے میں یہ اطلاع دی گئی کہ وہ بہت تیزی سے اپنی رفتار کھو رہا ہے۔
اس کے بعد فرانس کے خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یہ اطلاع دی کہ طیارہ آٹھ بجے کے آس پاس وینٹ اسپلز کے سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا ہے۔ لاتویا کی سول ایوی ایشن ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس کے ایئر ٹریفک کنٹرولرز کی تمام کوششوں کے باوجود بھی طیارے سے رابطہ نہیں ہو سکا۔
سویڈش سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن کے سربراہ لارس اینٹونسن نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس کے بعد نیٹو میں شامل جرمنی، ڈنمارک اور سویڈن کے جنگی طیاروں نے اس جہاز کے عملے سے بصری رابطہ کرنے کی کوشش کی، ”لیکن انہوں نے کسی کو نہیں دیکھا۔”
ان کا کہنا تھا کہ طیارہ مستقل طور پر اڑتا رہا، یہاں تک کہ وہ لاتویا کے ساحل کے قریب پہنچ کر تیزی سے اونچائی کھو بیٹھا اور ”ایندھن ختم ہونے کی وجہ سے” گر کر تباہ ہو گیا۔
لارس اینٹونسن کا کہنا تھا کہ ابھی تک ”کوئی انسانی باقیات نہیں ملی ہیں ” اور اگرچہ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ طیارہ کس وجہ سے تباہ ہوا، تاہم ”وہ جہاز میں واضح طور پر بے ہوش ہو گئے تھے۔”
ایوی ایشن سیفٹی کے ماہر ہنس کجال نے سویڈش نیوز ایجنسی ٹی ٹی کو بتایا کہ کیبن پریشر کے مسائل کی وجہ سے مسافر اپنا ہوش کھو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بہت تیزی سے ہو سکتا ہے، خاص طور پر اس اونچائی پر جہاں چھوٹے طیارے پرواز کرتے ہیں۔
سویڈش کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہا کہ انہوں نے پانی پر تیل کے نشانات اور ملبے کے چھوٹے ٹکڑے دریافت کیے ہیں۔
ملکی فوج کے ایک ترجمان نے بتایا کہ لتھوانیا کی فضائیہ کا ایک ہیلی کاپٹر جائے حادثہ پر روانہ کر دیا گیا ہے۔ لاتویا کی بحریہ کا کہنا ہے کہ اس نے جائے وقوعہ پر اپنا ایک جہاز روانہ کیا ہے۔
آسٹریا میں جس کمپنی کے نام یہ ہوائی جہازدرج ہے اس کے مالک یا پھر کولون میں رجسٹرڈ جی جی رینٹ، نے اس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اگر اس کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ اس نوعیت کا ایسا چھٹا موقع ہو گا جب طیارے میں سوار افراد کے بے ہوش ہو جانے کی وجہ سے اس طرح کا حادثہ پیش آیا ہو۔ ماضی میں اس طرح چار بار چھوٹے طیارے تباہ ہو چکے ہیں۔
لیکن پانچویں واقعے میں ایک ایئر لائن کا کمرشل جیٹ طیارہ شامل تھا جو، قبرص سے جمہوریہ چیک میں پراگ کاسفر کر رہا تھا۔ بوئنگ 737 اگست 2005 میں یونان کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس میں سوار تمام 121 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔